ٹنڈو آدم کے 3حلقوں میں پیپلز پارٹی اندرونی اختلافات کا شکار
روشن جونیجو اور فداحسین کے درمیان خاندانی تنازعے سے پی پی کی مشکلات میں اضافہ.
ISLAMABAD:
حلقہ این اے 235اور2صوبائی حلقوں میں پی پی پی اختلافات کا شکار۔
امیدواروں کی جانب سے فارم جمع کراتے وقت پی پی سانگھڑ کے صدر غائب رہے۔ تفصیلات کے مطابق پی پی میں اندرونی اختلافات کے باعث این اے236،پی ایس82، پی ایس83 کے حلقوں میں پی پی پی کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ٹکٹوں کے معاملے پر پی پی رہنمائوں کے درمیان رسہ کشی ،ایک دوسرے کی مخالفت کرنے کے علاوہ ٹنڈو آدم میں سابق ایم این اے روشن جونیجو اور سابق ایم پی اے فدا حسین ڈیرو کے درمیان جاری خاندانی اختلافات بھی پی پی کی کامیابی میں آڑے آ سکتے ہیں۔
رہنمائوں کے اختلافات اس وقت بھی نظر آئے جب پی پی سانگھڑ کے صدر حاجی مختیار علی شورو نامزدگی فارم جمع کرانے والے امیدواروں کے ساتھ نہیں تھے اور وہ اس سارے عمل کے دوران منظر سے غائب رہے جبکہ این اے 236پر پی پی کے امیدوار روشن جونیجو،پی ایس82کے پی پی امیدوارفراز ڈیرو پی ایس83پر پی پی امیدوار شاہد خان تھہیم الگ الگ ریٹرننگ آفیسر کے پاس پہنچے اور اپنے اپنے فارم جمع کرنے کے بعد روانہ ہوگئے۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر امیدواروں اور رہنمائوں کے درمیان اختلافات برقرار رہے تو پھر مذکورہ تینوں سیٹیں پی پی کے ہاتھوں سے نکل سکتی ہیں۔
حلقہ این اے 235اور2صوبائی حلقوں میں پی پی پی اختلافات کا شکار۔
امیدواروں کی جانب سے فارم جمع کراتے وقت پی پی سانگھڑ کے صدر غائب رہے۔ تفصیلات کے مطابق پی پی میں اندرونی اختلافات کے باعث این اے236،پی ایس82، پی ایس83 کے حلقوں میں پی پی پی کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ٹکٹوں کے معاملے پر پی پی رہنمائوں کے درمیان رسہ کشی ،ایک دوسرے کی مخالفت کرنے کے علاوہ ٹنڈو آدم میں سابق ایم این اے روشن جونیجو اور سابق ایم پی اے فدا حسین ڈیرو کے درمیان جاری خاندانی اختلافات بھی پی پی کی کامیابی میں آڑے آ سکتے ہیں۔
رہنمائوں کے اختلافات اس وقت بھی نظر آئے جب پی پی سانگھڑ کے صدر حاجی مختیار علی شورو نامزدگی فارم جمع کرانے والے امیدواروں کے ساتھ نہیں تھے اور وہ اس سارے عمل کے دوران منظر سے غائب رہے جبکہ این اے 236پر پی پی کے امیدوار روشن جونیجو،پی ایس82کے پی پی امیدوارفراز ڈیرو پی ایس83پر پی پی امیدوار شاہد خان تھہیم الگ الگ ریٹرننگ آفیسر کے پاس پہنچے اور اپنے اپنے فارم جمع کرنے کے بعد روانہ ہوگئے۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر امیدواروں اور رہنمائوں کے درمیان اختلافات برقرار رہے تو پھر مذکورہ تینوں سیٹیں پی پی کے ہاتھوں سے نکل سکتی ہیں۔