ایشزسیریز آسٹریلیا کھیل میں بھرپور واپسی کے لیے پراعتماد
روایتی مقابلوں کا اسکواڈ ترتیب دینے کے لیے کوچ اور کپتان کی مشاورت جاری.
NEW DELHI:
آسٹریلوی ٹیسٹ کپتان مائیکل کلارک نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری ٹیم بھارت میں ہونے والی حالیہ بدترین شکست کو فراموش کرکے ایشز میں ایک مرتبہ پھر بھرپور اندازمیں واپس آئے گی۔
انگلینڈ سے روایتی مقابلے رواں برس شیڈول ہے، اس تناظر میں رن مشین کا خطاب پانے والے مائیکل کلارک نے کہاکہ آسٹریلیا میں ہر ایک ایشز کی اہمیت سے آگاہ ہے، ہم سب اپنی کرکٹ کے ڈوبی ہوئی نائو کو بھنور سے نکالنے کیلیے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیں گے، بھارت کے دورے میں تمام چاروں ٹیسٹ میں شکست کے بعد کینگروز کا اعتماد چکناچور ہوچکا ہے۔
اس تناظر میں کلارک نے کہاکہ ہم تمام گذشتہ چاروں ٹیسٹ میچزمیں اپنی کارکردگی سے آگاہ ہیں جو ہمارے لیے بھی کسی طور قابل قبول نہیں ہے، لیکن ہم وہی سائیڈ نے جس نے کچھ عرصے پہلے ٹاپ رینک جنوبی افریقی کی پوزیشن کو خطرے میں ڈال دیا تھا، ہمیں آسٹریلیا کی بدترین ٹیم کا خطاب دیے جانا ہمارے لیے تکلیف دہ ہے، ایک برے دور کے بعد اسکواڈ کو یکسر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے، مجھے پورا یقین ہے ہم انگلینڈ کیخلاف روایتی مقابلوں میں بھرپور انداز میں واپس آئیںگے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھارت کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکواڈ منتخب کیا تھا، ہم نے تمام آل رائونڈر آپشن رکھے تھے لیکن اب ہم ایشز کے لیے پلیئرز چنتے وقت سب پہلوئوں کو ذہن میں رکھیںگے، چیمپئنز ٹرافی کیلیے انگلینڈ جانے سے قبل ابھی ہمارے پاس دو ماہ کا وقت ہے اور میں کوچ مکی آرتھر اور پرفارمنس منیجر پیٹ ہاورڈ سے اس ٹور کیلیے تبادلہ خیال جاری رکھے ہوئے ہوں۔
دوسری جانب سابق انگلش اوپنر مارکوس ٹریسکوتھک نے انگلش سائیڈ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ آسٹریلیا کو یکسر نظرانداز نہیں کریں، ہمیں ایشز سیریز میں کینگروز سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، ہمیں جلدبازی میں انھیں کمزور حریف نہیں تصور کرنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حریف قائد کلارک باہمی سیریز میں انگلش بولرز کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔
آسٹریلوی ٹیسٹ کپتان مائیکل کلارک نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری ٹیم بھارت میں ہونے والی حالیہ بدترین شکست کو فراموش کرکے ایشز میں ایک مرتبہ پھر بھرپور اندازمیں واپس آئے گی۔
انگلینڈ سے روایتی مقابلے رواں برس شیڈول ہے، اس تناظر میں رن مشین کا خطاب پانے والے مائیکل کلارک نے کہاکہ آسٹریلیا میں ہر ایک ایشز کی اہمیت سے آگاہ ہے، ہم سب اپنی کرکٹ کے ڈوبی ہوئی نائو کو بھنور سے نکالنے کیلیے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیں گے، بھارت کے دورے میں تمام چاروں ٹیسٹ میں شکست کے بعد کینگروز کا اعتماد چکناچور ہوچکا ہے۔
اس تناظر میں کلارک نے کہاکہ ہم تمام گذشتہ چاروں ٹیسٹ میچزمیں اپنی کارکردگی سے آگاہ ہیں جو ہمارے لیے بھی کسی طور قابل قبول نہیں ہے، لیکن ہم وہی سائیڈ نے جس نے کچھ عرصے پہلے ٹاپ رینک جنوبی افریقی کی پوزیشن کو خطرے میں ڈال دیا تھا، ہمیں آسٹریلیا کی بدترین ٹیم کا خطاب دیے جانا ہمارے لیے تکلیف دہ ہے، ایک برے دور کے بعد اسکواڈ کو یکسر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے، مجھے پورا یقین ہے ہم انگلینڈ کیخلاف روایتی مقابلوں میں بھرپور انداز میں واپس آئیںگے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھارت کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکواڈ منتخب کیا تھا، ہم نے تمام آل رائونڈر آپشن رکھے تھے لیکن اب ہم ایشز کے لیے پلیئرز چنتے وقت سب پہلوئوں کو ذہن میں رکھیںگے، چیمپئنز ٹرافی کیلیے انگلینڈ جانے سے قبل ابھی ہمارے پاس دو ماہ کا وقت ہے اور میں کوچ مکی آرتھر اور پرفارمنس منیجر پیٹ ہاورڈ سے اس ٹور کیلیے تبادلہ خیال جاری رکھے ہوئے ہوں۔
دوسری جانب سابق انگلش اوپنر مارکوس ٹریسکوتھک نے انگلش سائیڈ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ آسٹریلیا کو یکسر نظرانداز نہیں کریں، ہمیں ایشز سیریز میں کینگروز سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، ہمیں جلدبازی میں انھیں کمزور حریف نہیں تصور کرنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حریف قائد کلارک باہمی سیریز میں انگلش بولرز کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔