175سابق ارکان پارلیمنٹ نے اسناد کی تصدیق نہیں کرائی
ایچ ای سی سے آخری روز 15ارکان نے رجوع کیا، درجن سے زائد نے صرف معلومات لیں
سپریم کورٹ کے احکام کونظراندازکرتے ہوئے 175 پارلیمینٹرینز نے 4 سال کاعرصہ گزرجانے کے باوجوداپنی اسناد کی تصدیق کروانے کیلیے ہائرایجوکیشن کمیشن سے رجوع ہی نہیں کیا۔
یادرہے کہ جون2010ء میںسپریم کورٹ نے تمام پارلیمینٹیرینز کو اپنی اسناد کی تصدیق کیلیے ایچ ای سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے رواںسال فروری میں دوبارہ پارلیمنٹیرینزکی مشکوک اسناد کا کیس شروع کیا تاہم اس کے باوجود ارکان کی بڑی تعداد نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے رجوع نہیں کیا۔ الیکشن کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ کی مناسبت سے کمیشن نے ممبران کوایک اورموقع فراہم کرتے ہوئے31مارچ کی رات تک مہلت دی تھی۔
آخری اطلاعات تک175پارلیمینٹرینزنے ایچ ای سی سے رجوع ہی نہیںکیا۔آخری دودن میں صرف15 پارلیمینٹیرینز جن میں امتیازصفدروڑائچ،حامدناصرچٹھ اورفاروق سیعدخان قابل ذکرہیں نے اپنی اسنادجمع کروائیں جبکہ درجن سے زائد ممبران نے صرف معلومات حاصل کیں۔ ذرائع کے مطابق1095 سابق ارکان پارلیمنٹ میںسے 19ممبران کے کیسزعدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ54 ممبران کی اسنادتصدیق کے بعد غیرمستند قراردی جاچکی ہیں۔
یادرہے کہ جون2010ء میںسپریم کورٹ نے تمام پارلیمینٹیرینز کو اپنی اسناد کی تصدیق کیلیے ایچ ای سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے رواںسال فروری میں دوبارہ پارلیمنٹیرینزکی مشکوک اسناد کا کیس شروع کیا تاہم اس کے باوجود ارکان کی بڑی تعداد نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے رجوع نہیں کیا۔ الیکشن کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ کی مناسبت سے کمیشن نے ممبران کوایک اورموقع فراہم کرتے ہوئے31مارچ کی رات تک مہلت دی تھی۔
آخری اطلاعات تک175پارلیمینٹرینزنے ایچ ای سی سے رجوع ہی نہیںکیا۔آخری دودن میں صرف15 پارلیمینٹیرینز جن میں امتیازصفدروڑائچ،حامدناصرچٹھ اورفاروق سیعدخان قابل ذکرہیں نے اپنی اسنادجمع کروائیں جبکہ درجن سے زائد ممبران نے صرف معلومات حاصل کیں۔ ذرائع کے مطابق1095 سابق ارکان پارلیمنٹ میںسے 19ممبران کے کیسزعدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ54 ممبران کی اسنادتصدیق کے بعد غیرمستند قراردی جاچکی ہیں۔