حکومت فٹ پاتھ اسکول انتطامیہ کو پھر ہراساں کرنے لگی
تعلیمی مانیٹرنگ ڈائریکٹراور افسران نے فٹ پاتھوں پرزیرتعلیم بچوں کے ب فارم طلب کیے
LIVERPOOL:
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی نے فٹ پاتھ اسکول کو سہولتیں پہنچانے کے بجائے اسکول کی مالک اور اوشین ویلفیئر آرگنائزیشن کی صدر سیدہ انفاس شاہ زیدی اور ان کے عملے کوپھر ہراساں کرنے کی کوشش شروع کردی ۔
گزشتہ روز سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ کی ہدایت پر ایجوکیشن مانیٹرنگ ڈائریکٹر نثار عباس کئی افسران کے ہمراہ فٹ پاتھ اسکول پہنچے اور اسکول کی سربراہ انفاس شاہ سے بچوں کے بے فارم طلب کیے، مانیٹرنگ ڈائریکٹر کوبتایاگیا کہ اسکول میں پڑھنے والے بچے اپنے والدین کے ساتھ فٹ پاتھوں پر رہتے ہیں ان بچوں کے والدین کے پاس قومی شناختی کارڈ شاید ہی ہوں ٹیم کی جانب سے بدتمیزی ،اسکول ختم کرنے کی دھمکیوں ،بحث و مباحثے اور تلخ کلامی کے دوران سیدہ انفاس کی طبیعت خراب ہوگئی جس پر انھیں قریبی نجی اسپتال میں منتقل کردیا گیا جہاں وہ اب بھی داخل ہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انفاس کے ساتھ کام کرنے والی خاتون عظمی کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ ڈائریکٹر نے اسکول آنے سے پہلے نہ ہی ہمیں اطلاع دی اور نہ ہی طلب کردہ دستاویزات کے بارے میں پہلے سے آگاہ کیا کہ ہم ریکارڈ فراہم کرسکتے ،انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم اپنے اختیارات کا غلط استعمال کررہا ہے اور ہمیں مسلسل کسی نہ کسی بہا نے سے تنگ کیا جارہا ہے گزشتہ ہفتے چیف جسٹس نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی کوحکم دیا تھا کہ فٹ پاتھ اسکول متبادل جگہ مہیا نہ کرنے تک یہیِںکام کرتا رہے گا اسکول کا دورہ کرکے ان کی ضروریات پوری کی جائیں،دوسری جانب سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کی ٹیم کی جانب سے کسی کو کوئی دھمکی نہیں دی گئی اور نہ ہی تلخ کلامی ہوئی ہے۔
عدالتی احکام پر عمل درآمد کرتے ہوئے ہماری ٹیم فٹ پاتھ اسکول گئی تھی اور بچوں کو کتابیں اور دیگر سامان فراہم کرنے کے لیے ڈیٹا طلب کیا تھا جس پر فٹ پاتھ اسکول والوں نے تعاون نہیں کیا اب ہم نے انھیں ایک خط ارسال کردیا ہے جس میں واضح کیا ہے کہ بچوں کی تفصیلات مہیا کی جائیں تاکہ محکمہ تعلیم انھیں کلاس کے حساب سے کتابیں اور دیگر سہولتیں فراہم کرسکے۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی نے فٹ پاتھ اسکول کو سہولتیں پہنچانے کے بجائے اسکول کی مالک اور اوشین ویلفیئر آرگنائزیشن کی صدر سیدہ انفاس شاہ زیدی اور ان کے عملے کوپھر ہراساں کرنے کی کوشش شروع کردی ۔
گزشتہ روز سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ کی ہدایت پر ایجوکیشن مانیٹرنگ ڈائریکٹر نثار عباس کئی افسران کے ہمراہ فٹ پاتھ اسکول پہنچے اور اسکول کی سربراہ انفاس شاہ سے بچوں کے بے فارم طلب کیے، مانیٹرنگ ڈائریکٹر کوبتایاگیا کہ اسکول میں پڑھنے والے بچے اپنے والدین کے ساتھ فٹ پاتھوں پر رہتے ہیں ان بچوں کے والدین کے پاس قومی شناختی کارڈ شاید ہی ہوں ٹیم کی جانب سے بدتمیزی ،اسکول ختم کرنے کی دھمکیوں ،بحث و مباحثے اور تلخ کلامی کے دوران سیدہ انفاس کی طبیعت خراب ہوگئی جس پر انھیں قریبی نجی اسپتال میں منتقل کردیا گیا جہاں وہ اب بھی داخل ہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انفاس کے ساتھ کام کرنے والی خاتون عظمی کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ ڈائریکٹر نے اسکول آنے سے پہلے نہ ہی ہمیں اطلاع دی اور نہ ہی طلب کردہ دستاویزات کے بارے میں پہلے سے آگاہ کیا کہ ہم ریکارڈ فراہم کرسکتے ،انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم اپنے اختیارات کا غلط استعمال کررہا ہے اور ہمیں مسلسل کسی نہ کسی بہا نے سے تنگ کیا جارہا ہے گزشتہ ہفتے چیف جسٹس نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی کوحکم دیا تھا کہ فٹ پاتھ اسکول متبادل جگہ مہیا نہ کرنے تک یہیِںکام کرتا رہے گا اسکول کا دورہ کرکے ان کی ضروریات پوری کی جائیں،دوسری جانب سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کی ٹیم کی جانب سے کسی کو کوئی دھمکی نہیں دی گئی اور نہ ہی تلخ کلامی ہوئی ہے۔
عدالتی احکام پر عمل درآمد کرتے ہوئے ہماری ٹیم فٹ پاتھ اسکول گئی تھی اور بچوں کو کتابیں اور دیگر سامان فراہم کرنے کے لیے ڈیٹا طلب کیا تھا جس پر فٹ پاتھ اسکول والوں نے تعاون نہیں کیا اب ہم نے انھیں ایک خط ارسال کردیا ہے جس میں واضح کیا ہے کہ بچوں کی تفصیلات مہیا کی جائیں تاکہ محکمہ تعلیم انھیں کلاس کے حساب سے کتابیں اور دیگر سہولتیں فراہم کرسکے۔