پی آئی اے کو 155 ارب روپے خسارے کا سامنا
قومی ایئرلائن میں مالی بحران شدت اختیارکرگیا،نئے طیاروں کی خریداری کیلیے4 بار ٹینڈر کیے گئے
قومی ایئرلائن کامالی بحران شدت اختیارکرگیا،گزشتہ سال30ارب روپے خسارے کے ساتھ ادارے کومجموعی طورپر155ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔
خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن صرف21طیاروں سے اپنافضائی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے،اس وقت 6طیارے اڑان کے قابل نہیں جبکہ 9 طیارے مرمتی مراحل میں ہیں،6 طیاروں کے اسپیئرپارٹس بھی ناپیدہیں،دوسری جانب مالی بحران کاشکارادارے کے ملازمین اورپائلٹوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کیلیے انتظامیہ پردباؤڈالناشروع کردیاجس کے بعد25فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بورڈ نے تاحال منظوری نہیں دی لیکن 4اپریل کوبورڈآف ڈائریکٹران کااجلاس طلب کرلیاگیا،4 سال کے دوران 3چیئرمین اور4ایم ڈی تبدیل کردیے گئے لیکن کسی نے مالی خسارے پراب تک قابو نہ پایاجاسکا۔
پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی ہونے کے باعث قرضوں کی ادائیگی کی رقم میں40فیصدسے زائداضافہ ہوچکا ہے، ڈیڑھ گھنٹے کے سفرمیںکھانابندکرنے کامنصوبہ زیر غورہے۔فضائی بیٹرے میں نئے طیاروںکی خریداری کیلیے4ٹینڈرزکیے گئے مگرطیارے نہیں خریدے جاسکے اس طرح 5نئے طیاروں کی خریداری کامنصوبہ بھی سردخانے کی نذرہوگیا،سابقہ حکومت نے طیاروں کی خریداری کیلیے عدم دلچسپی کامظاہرہ کیا اوررقم فراہم نہیںکی۔دوسری جانب ادارے میں بدانتظامی کی وجہ سے پی آئی اے میںگزشتہ 4سال کے دوران3 چیئرمین اور چارمنیجنگ ڈائریکٹرزکوبھی تبدیل کیاجاچکاہے لیکن ایئرلائن کے مالی خسارے پراب تک قابونہیں پایاجاسکا ہے۔
قومی ایئرلائن کے ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے ماضی میں جوطیارے خریدیے تھے اس وقت فی ڈالر پاکستانی50روپے کے مساوی تھی تاہم پاکستانی روپے کی قدرمیں مزیدکمی سے قومی ایئرلائن کو قرضوںکی ادائیگیوں میں40فیصدسے زائداداکرناپڑرہاہے،ذرائع نے بتایاکہ قومی ایئرلائن کوطیاروںکی مد میں ایک ارب ڈالر اداکرنے ہیں علاوہ ازیں اے ٹی آر اور 777 طیاروں پر 565ملین ڈالرزکا قرضہ بھی واجب الادا ہے ۔ قومی فضائی کمپنی کو سال 2005میں 4 ارب 40 کروڑ روپے خسارے کا سامناتھا جو دسمبر2011 میں 26ارب 8 کروڑ روپے تک پہنچ گیاجبکہ پی آئی اے کے قرضے 155ارب روپے تک پہنچ گئے۔
افسرکے مطابق ادارے میں مجموعی طورپر20ہزارملازمین کام کررہے ہیں،ان ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصداضافے کے اعلان کیاگیاتھایہ اعلان ادارے میںکام کرنے والی مختلف ایسوسی ایشینوںکے دباؤپرکیاگیا تھااوراس سلسلے میں انتظامیہ نے باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کیے تھے لیکن تنخواہوں میں اضافے کی منظؓوری بورڈ نے نہیں دی۔واضح رہے کہ قومی ائیرلائن کی مالی صورتحال دیکھتے ہوئے شاہین ایئرلائن انتظامیہ نے اپنے فضائی بیٹرے میں 22طیارے شامل کرلیے ہیں اس کے مقابلے میں پی آئی اے کے پاس 19جہازاڑان کے قابل ہیں۔
دریں اثناترجمان کے مطابق اس وقت 6جہازاڑان کے قابل نہیں دیگرجہازمرمتی مراحل (چیکس) پرہیں۔انھوں نے بتایاکہ ادارے کوخسارے کاسامناہے تاہم موجودہ انتظامیہ خسارے پرقابوپانے کیلیے بھرپورکوششیں کررہی ہے اورنئے روٹس ترتیب دیے جارہے ہیں تاکہ جون میں شروع ہونے والے ثمرسیزن میں زیادہ سے زیادہ مسافروںکوسفری سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔
خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن صرف21طیاروں سے اپنافضائی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے،اس وقت 6طیارے اڑان کے قابل نہیں جبکہ 9 طیارے مرمتی مراحل میں ہیں،6 طیاروں کے اسپیئرپارٹس بھی ناپیدہیں،دوسری جانب مالی بحران کاشکارادارے کے ملازمین اورپائلٹوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کیلیے انتظامیہ پردباؤڈالناشروع کردیاجس کے بعد25فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بورڈ نے تاحال منظوری نہیں دی لیکن 4اپریل کوبورڈآف ڈائریکٹران کااجلاس طلب کرلیاگیا،4 سال کے دوران 3چیئرمین اور4ایم ڈی تبدیل کردیے گئے لیکن کسی نے مالی خسارے پراب تک قابو نہ پایاجاسکا۔
پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی ہونے کے باعث قرضوں کی ادائیگی کی رقم میں40فیصدسے زائداضافہ ہوچکا ہے، ڈیڑھ گھنٹے کے سفرمیںکھانابندکرنے کامنصوبہ زیر غورہے۔فضائی بیٹرے میں نئے طیاروںکی خریداری کیلیے4ٹینڈرزکیے گئے مگرطیارے نہیں خریدے جاسکے اس طرح 5نئے طیاروں کی خریداری کامنصوبہ بھی سردخانے کی نذرہوگیا،سابقہ حکومت نے طیاروں کی خریداری کیلیے عدم دلچسپی کامظاہرہ کیا اوررقم فراہم نہیںکی۔دوسری جانب ادارے میں بدانتظامی کی وجہ سے پی آئی اے میںگزشتہ 4سال کے دوران3 چیئرمین اور چارمنیجنگ ڈائریکٹرزکوبھی تبدیل کیاجاچکاہے لیکن ایئرلائن کے مالی خسارے پراب تک قابونہیں پایاجاسکا ہے۔
قومی ایئرلائن کے ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے ماضی میں جوطیارے خریدیے تھے اس وقت فی ڈالر پاکستانی50روپے کے مساوی تھی تاہم پاکستانی روپے کی قدرمیں مزیدکمی سے قومی ایئرلائن کو قرضوںکی ادائیگیوں میں40فیصدسے زائداداکرناپڑرہاہے،ذرائع نے بتایاکہ قومی ایئرلائن کوطیاروںکی مد میں ایک ارب ڈالر اداکرنے ہیں علاوہ ازیں اے ٹی آر اور 777 طیاروں پر 565ملین ڈالرزکا قرضہ بھی واجب الادا ہے ۔ قومی فضائی کمپنی کو سال 2005میں 4 ارب 40 کروڑ روپے خسارے کا سامناتھا جو دسمبر2011 میں 26ارب 8 کروڑ روپے تک پہنچ گیاجبکہ پی آئی اے کے قرضے 155ارب روپے تک پہنچ گئے۔
افسرکے مطابق ادارے میں مجموعی طورپر20ہزارملازمین کام کررہے ہیں،ان ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصداضافے کے اعلان کیاگیاتھایہ اعلان ادارے میںکام کرنے والی مختلف ایسوسی ایشینوںکے دباؤپرکیاگیا تھااوراس سلسلے میں انتظامیہ نے باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کیے تھے لیکن تنخواہوں میں اضافے کی منظؓوری بورڈ نے نہیں دی۔واضح رہے کہ قومی ائیرلائن کی مالی صورتحال دیکھتے ہوئے شاہین ایئرلائن انتظامیہ نے اپنے فضائی بیٹرے میں 22طیارے شامل کرلیے ہیں اس کے مقابلے میں پی آئی اے کے پاس 19جہازاڑان کے قابل ہیں۔
دریں اثناترجمان کے مطابق اس وقت 6جہازاڑان کے قابل نہیں دیگرجہازمرمتی مراحل (چیکس) پرہیں۔انھوں نے بتایاکہ ادارے کوخسارے کاسامناہے تاہم موجودہ انتظامیہ خسارے پرقابوپانے کیلیے بھرپورکوششیں کررہی ہے اورنئے روٹس ترتیب دیے جارہے ہیں تاکہ جون میں شروع ہونے والے ثمرسیزن میں زیادہ سے زیادہ مسافروںکوسفری سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔