آبپاشی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ
پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جو پانی کی کمی کا شکار ہیں
CANBERRA:
وزارت موسمیاتی تبدیلی نے ملک میں پانی کے بحران پر قابو پانے اور زراعت کے شعبہ میں بہتری لانے کے لیے ٹیکنالوجی ایکشن پلان تیار کر لیا۔ ایک خبر کے مطابق اس منصوبے کے تحت آیندہ پانچ سال کے لیے 6 ترجیحی پروجیکٹ آئیڈیاز تیار کر لیے گئے ہیں جن پر لاکھوں امریکی ڈالر کی لاگت آئیگی۔
دستاویز کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تیارشدہ ٹیکنالوجی ایکشن پلان کے تحت آیندہ پانچ سال میں ملک بھر کی 5 ملین ہیکٹر اراضی یا ہزار ملین ایکڑ اراضی پر ڈرپ یا سپرنکلر نصب کیے جائیں گے۔
پاکستان میں آبپاشی کے لیے پانی کی قلت کی بنیادی وجہ یہ بتائی جاتی تھی کہ پانی کچی زمین پر بنائی جانے والی نالیوں یعنی کھالوں کے ذریعے کھیتوں تک پہچانے کے دوران پانی کا زیادہ حصہ زمین میں ہی جذب ہو جاتا ہے اور کھیت تک پہنچ ہی نہیں پاتا جس کا حل یہ ہے کہ پانی کا اوپر سے چھڑکاؤ کیا جائے۔ یوں پانی کا ضیاع بالکل ختم ہو جائے گا اور کھیت تک پانی کی پوری مقدار پہنچے گی۔ 2025ء تک بارانی و نیم بارانی علاقوں کے لیے کم پانی کی طلب والے گندم اور چاول کے بیچ بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جو پانی کی کمی کا شکار ہیں' حکومتی سطح پر اب جو کام کیا جا رہا ہے' اسے بہت پہلے کیا جانا چاہیے تھا' بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی جیسی انمول نعمت کے استعمال کو منضبط کیا جائے' اگر سمندری پانی کو صاف کرنے کی مشینری لگائی جائے تو سندھ اور بلوچستان میں پانی کی قلت کو ہمیشہ کے لیے دور کیا جا سکتا ہے جب کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بارشی پانی اور دریاؤں کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے اقدامات کیے جائیں تو پانی کی قلت ان صوبوں میں بھی ختم کی جا سکتی ہے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی نے ملک میں پانی کے بحران پر قابو پانے اور زراعت کے شعبہ میں بہتری لانے کے لیے ٹیکنالوجی ایکشن پلان تیار کر لیا۔ ایک خبر کے مطابق اس منصوبے کے تحت آیندہ پانچ سال کے لیے 6 ترجیحی پروجیکٹ آئیڈیاز تیار کر لیے گئے ہیں جن پر لاکھوں امریکی ڈالر کی لاگت آئیگی۔
دستاویز کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تیارشدہ ٹیکنالوجی ایکشن پلان کے تحت آیندہ پانچ سال میں ملک بھر کی 5 ملین ہیکٹر اراضی یا ہزار ملین ایکڑ اراضی پر ڈرپ یا سپرنکلر نصب کیے جائیں گے۔
پاکستان میں آبپاشی کے لیے پانی کی قلت کی بنیادی وجہ یہ بتائی جاتی تھی کہ پانی کچی زمین پر بنائی جانے والی نالیوں یعنی کھالوں کے ذریعے کھیتوں تک پہچانے کے دوران پانی کا زیادہ حصہ زمین میں ہی جذب ہو جاتا ہے اور کھیت تک پہنچ ہی نہیں پاتا جس کا حل یہ ہے کہ پانی کا اوپر سے چھڑکاؤ کیا جائے۔ یوں پانی کا ضیاع بالکل ختم ہو جائے گا اور کھیت تک پانی کی پوری مقدار پہنچے گی۔ 2025ء تک بارانی و نیم بارانی علاقوں کے لیے کم پانی کی طلب والے گندم اور چاول کے بیچ بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جو پانی کی کمی کا شکار ہیں' حکومتی سطح پر اب جو کام کیا جا رہا ہے' اسے بہت پہلے کیا جانا چاہیے تھا' بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی جیسی انمول نعمت کے استعمال کو منضبط کیا جائے' اگر سمندری پانی کو صاف کرنے کی مشینری لگائی جائے تو سندھ اور بلوچستان میں پانی کی قلت کو ہمیشہ کے لیے دور کیا جا سکتا ہے جب کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بارشی پانی اور دریاؤں کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے اقدامات کیے جائیں تو پانی کی قلت ان صوبوں میں بھی ختم کی جا سکتی ہے۔