کامران ٹیسوری کی قیادت میں پی آئی بی کا وفد بہادرآباد پہنچ گیا

مثبت پیش رفت ہوئی ہے، ہم سب ایک ہی گھرانے سے ہیں، کامران ٹیسوری کی میڈیاسے گفتگو

نئی رابطہ کمیٹی پر غور نہیں ہورہا، کوشش ہے ایم کیو ایم کو نقصان سے بچائیں، فیصل سبزواری۔ فوٹو: ایکسپریس

ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی ہدایت پر کامران ٹیسوری کی قیادت میں پی آئی بی کالونی سے وفد بہادرآباد گیا اور وہاں موجود رہنماؤں سے ملاقات کی۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پی آئی بی کالونی سے وفد بہادرآباد گیا ہو، اس سے قبل متعدد مرتبہ بہادرآباد سے مختلف وفود پی آئی بی کالونی آئے تھے، وفد میں خواجہ سہیل منصور اور عبدالوسیم شامل تھے۔

ایم کیو ایم بہادر آباد کی جانب سے عامرخان، کنور نوید جمیل، امین الحق، فیصل سبزواری، خالد سلطان اور دیگر شامل تھے۔ مذاکرات تقریباً 3گھنٹے تک جاری رہے۔جس میں پی آئی بی گروپ کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار کاپیغام اور تجاویز دی گئیں۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے ازراہ مذاق کہا کہ پوچھنے آیا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی ہدایت پر ملاقات کرنے آ ئے ہیں، مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آگے بھی بات چیت کا سلسہ جاری رہے گا، ہم سب ایک ہی گھرانے سے ہیں۔


کامران ٹیسوری نے کہا کہ ڈاکٹر فارق ستار ایم کیوایم اور ووٹرز کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے، ایک 2 مزید ملاقاتوں میں بہت سی باتیں واضح ہوجائیں گی گزشتہ باتوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے جانا چاہتے ہیں، بھائیوں میں اختلافات ہوجاتے ہیں مگر اس کا حل نکل آتا ہے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن سید فیصل سبزاوری نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ایم کیو ایم کو نقصان سے بچائیں، مفاہمت اور بات چیت کا دروازہ بند نہیں کرسکتے ، فارمولا کیا ہے اس بارے میں ڈاکٹر فاروق ستار ہی بتاسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم بہادرآباد سے جاری اعلامیے کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان میں جو تقسیم نظر آرہی ہے وہ آج رات ہی ختم ہوسکتی ہے لیکن شرط یہ رکھی گئی کہ ہم اصولوں سے پیچھے ہٹ جائیں اور شخصیت پسندی کو آگے لے آئیں۔اگر آج ہم اصولوں سے ہٹ گئے تو یہ مفادات اور شخصیت پسندی کی جیت ہوگی۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی شخصیت نے آج ایم کیوایم میں شمولیت اختیار کی اور اس کو اسی دن ہی رابطہ کمیٹی میں شامل کرلیا جائے۔

 
Load Next Story