پاکستان اور چین کا ای ڈی آئی کے نفاذ پر مذاکرات کا فیصلہ
الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے نفاذکے لیے پاکستان کی جانب سے تمام انتظامات مکمل۔
پاکستان اور چین نے دوطرفہ تجارت کے اعداد وشمار میں موجود خامیوں کو ختم کرنے کے لیے الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے نفاذ کے حوالے سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ دوم کے حوالے سے ہونے والے حالیہ مذاکرات میں دو طرفہ تجارت میں درپیش خامیوں کو دور کرنے اور الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج پر پیش رفت کرنے کے حوالے سے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے عدم نفاذ پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے دوطرفہ تجارت کے حوالے سے اعداد و شمار میں واضح فرق موجود ہے۔
پاکستان کا موقف تھاکہ تجارتی اعداد و شمار میں فرق کی وجہ چین سے درآمدکی جانے والی مصنوعات کی انڈرانوائسنگ اور مس ڈیکلریشن ہے جس کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کا موقف تھاکہ مس ڈیکلریشن اور انڈر انوائسنگ کو نہ روکا گیا تو اس سے پاکستانی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔
ذرائع نے بتایا حالیہ دوطرفہ مذاکرات میں چین کی جانب سے طویل عرصے کے بعد الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کے نفاذ کے حوالے سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پیش رفت کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات مارچ کے آخری ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کی جانب سے الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کے حوالے سے تمام انتطامات مکمل ہیں تاہم چین کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر یہ نظام ابھی تک التوا کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق چین کی جانب سے اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور چین اس سلسلے میں مسلسل تاخیر کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کی جانب سے تیارکیے گئے الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کو چین کے بنائے ہوئے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے حوالے سے بھی امور پر تبادلہ خیال کیاجائے گا۔
مذاکرات کے دوران چین نے سرٹیفکیٹ آف اوریجن کے تبادلے پر بھی اتفاق کیاہے اورالیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے ذریعے اس سرٹیفکیٹ کی تصدیق آسان ہوجائے گی اور تجارتی اشیا کی اصل قیمت کا بھی اندازہ ہوسکے گا۔
اس سارے طریقہ کار سے چین سے درآمد کی جانے والی مصنوعات کی انڈرانوائسنگ اور مس ڈیکلریشن کاخاتمہ یقینی ہوسکے گا۔ ذرائع کے مطابق الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج سے ادائیگیوں کے نظام میں بہتری آئے گی اور دوطرفہ تجارت بھی مزید سہل ہوگی۔ الیکڑانک طریقہ کار کے بعد درآمدکنندگان ای پیمنٹ سسٹم کے تحت ادائیگیاں کرنے میں آسانی ہوگی اور وہ اے ٹی ایمز کے ذریعے بھی ادائیگیاں کر سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق درآمد کنندگان اپنے مصنوعات کی کھیپ کی کلیئرنس اے ٹی ایمز کے ذریعے بھی کرواسکیں گے۔
واضح رہے کہ الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کے حوالے سے پاکستان اور چین کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دوہزار تیرہ میں دستخط کیے گئے تھے اوردونوں ملکوں کے مابین اتفاق رائے نہ ہونے کی بنا پر گزشتہ کئی سال سے یہ معاملہ تاخیر کا شکار تھا۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ دوم کے حوالے سے ہونے والے حالیہ مذاکرات میں دو طرفہ تجارت میں درپیش خامیوں کو دور کرنے اور الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج پر پیش رفت کرنے کے حوالے سے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے عدم نفاذ پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے دوطرفہ تجارت کے حوالے سے اعداد و شمار میں واضح فرق موجود ہے۔
پاکستان کا موقف تھاکہ تجارتی اعداد و شمار میں فرق کی وجہ چین سے درآمدکی جانے والی مصنوعات کی انڈرانوائسنگ اور مس ڈیکلریشن ہے جس کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کا موقف تھاکہ مس ڈیکلریشن اور انڈر انوائسنگ کو نہ روکا گیا تو اس سے پاکستانی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔
ذرائع نے بتایا حالیہ دوطرفہ مذاکرات میں چین کی جانب سے طویل عرصے کے بعد الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کے نفاذ کے حوالے سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پیش رفت کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات مارچ کے آخری ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کی جانب سے الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کے حوالے سے تمام انتطامات مکمل ہیں تاہم چین کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر یہ نظام ابھی تک التوا کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق چین کی جانب سے اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور چین اس سلسلے میں مسلسل تاخیر کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کی جانب سے تیارکیے گئے الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کو چین کے بنائے ہوئے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے حوالے سے بھی امور پر تبادلہ خیال کیاجائے گا۔
مذاکرات کے دوران چین نے سرٹیفکیٹ آف اوریجن کے تبادلے پر بھی اتفاق کیاہے اورالیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے ذریعے اس سرٹیفکیٹ کی تصدیق آسان ہوجائے گی اور تجارتی اشیا کی اصل قیمت کا بھی اندازہ ہوسکے گا۔
اس سارے طریقہ کار سے چین سے درآمد کی جانے والی مصنوعات کی انڈرانوائسنگ اور مس ڈیکلریشن کاخاتمہ یقینی ہوسکے گا۔ ذرائع کے مطابق الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج سے ادائیگیوں کے نظام میں بہتری آئے گی اور دوطرفہ تجارت بھی مزید سہل ہوگی۔ الیکڑانک طریقہ کار کے بعد درآمدکنندگان ای پیمنٹ سسٹم کے تحت ادائیگیاں کرنے میں آسانی ہوگی اور وہ اے ٹی ایمز کے ذریعے بھی ادائیگیاں کر سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق درآمد کنندگان اپنے مصنوعات کی کھیپ کی کلیئرنس اے ٹی ایمز کے ذریعے بھی کرواسکیں گے۔
واضح رہے کہ الیکڑانک ڈیٹا انٹرچینج کے حوالے سے پاکستان اور چین کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دوہزار تیرہ میں دستخط کیے گئے تھے اوردونوں ملکوں کے مابین اتفاق رائے نہ ہونے کی بنا پر گزشتہ کئی سال سے یہ معاملہ تاخیر کا شکار تھا۔