پاکستانی نوجوانوں نے نو بال کی درست نشاندہی کا جدید نظام بنا لیا

مصنوعی ذہانت(آرٹی فیشل انٹیلی جنس)کے ذریعے نوبال کی بروقت نشاندہی کاموثرنظام تیار۔

نوجوانوں نے نظام کا آئیڈیامومنٹم کانفرنس میں پیش کیاتھا،نظام امریکامیں پیٹنٹ کرالیاگیا۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کے ذریعے نو بال کی بروقت شناخت کا ایک موثر نظام تیار کرلیا ہے جو آئندہ پی ایس ایل سیزن میں دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

کرکٹ دنیا کا دوسرا بڑا کھیل ہے جس کے دنیا بھرمیں مداحوں کی تعداد2 ارب سے زائد ہے ہر خطے میں مقبول اس کھیل کا پانسہ ایک گیند پر پلٹ سکتا ہے کسی ایک گیند پر ہونے والا غلط فیصلہ پورے میچ اور بعض اوقات ٹورنامنٹ کے نتائج بدل سکتا ہے کرکٹ کے کھیل میں بروقت اور درست فیصلوں کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جارہی ہے لیکن نوبال کی درست اور بروقت نشاندہی کا کوئی حل سامنے نہیں آسکا۔

پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں نے جدید ٹیکنالوجی اور اپنی ذہانت کے امتزاج سے کرکٹ کے کھیل کا ایک اہم مسئلہ حل کردیا ہے نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کے ذریعے نو بال کی بروقت شناخت کا ایک موثر نظام تیار کرلیا ہے جو آئندہ پی ایس ایل سیزن میں دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ٹیکنالوجی پر مبنی کاروباری آئیڈیاز کو پروان چڑھانے کے لیے مومینٹم کے نام سے 2 روزہ کانفرنس اور نمائش کراچی ایکسپو سینٹر میں ہوئی جس میں پاکستان بھر سے باصلاحیت نوجوانوں نے 250 اسٹارٹ اپ آئیڈیاز پیش کیے اسلام آباد کے نوجوانوں نے Noerric کے پلیٹ فارم سے نو بال کی شناخت کا خودکار نظام بھی پیش کیا یہ نظام مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے ذریعے سیکنڈوں کے دوران بال کے ہاتھ سے نکلتے ہی اور بلے باز تک پہنچنے سے پہلے ہی نوبال کی نشاندہی کردیتا ہے۔

یہ نظام ہاتھ میں پہنے جانے والے ایک بینڈ سے منسلک ہے جو امپائر کے ہاتھ میں پہنایا جائے گا تاکہ جنبش ( وائبریشن ) کے ذریعے امپائر کو نو بال کی بروقت نشاندہی ہوسکے اس نظام کے ذریعے اسٹمپ آؤٹ اور رن آؤٹ کے بھی قطعی درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی اور کرکٹ کی دنیا سے غلط فیصلوں اور تنازعات کا خاتمہ ممکن ہوگا۔

نو بال، اسٹمپ آؤٹ اور رن آؤٹ کی بروقت سائنسی انداز میں درست نشاندہی کے لیے وکٹ میں جدید اور حساس آلات نصب کیے گئے ہیں جو سپر کمپیوٹر کی رفتار سے پراسس کرسکتے ہیں اور ہر طرح کے موسم اور ماحول میں کارگر ہیں۔

منفرد آئیڈیا پیش کرنے والے زین العابدین نے ایکسپریس کو بتایا کہ پی سی بی کی ہدایت پر اس نظام کی ڈومیسٹک کرکٹ میں جانچ کی جارہی ہے اب تک لیبارٹری میں کنٹرول ماحول میں ہونے والی جانچ میں اس نظام کے 99.9 فیصد نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

زین العابدین نے بتایا کہ اس نظام اور ٹیکنالوجی کو امریکا میں پیٹنٹ (رجسٹرڈ) کرالیا گیا ہے تاکہ اس آئیڈیا کو چوری ہونے یا نقل کیے جانے سے روکا جاسکے یہ نظام آئندہ سال پی ایس ایل سیزن میں استعمال کیا جائے گا تاکہ دنیا کے سامنے لایا جاسکے اور یہ پیغام دیا جاسکے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باوجود کرکٹ کی بہتری کے لیے کاوشیں جاری ہیں اس نظام کو انٹرنیشنل کرکٹ میں رائج کرنے کے لیے آئی سی سی کی جانچ سے بھی گزارا جائے گا۔

پاکستانی نوجوانوں کی یہ کاوش کرکٹ کی دنیا میں ایک انقلاب ثابت ہوگی کرکٹ کے میدان میں لگی ہوئی ایل ای ڈیز کو اس نظام سے منسلک کیا جاسکتا ہے تاکہ گیند کے بلے تک پہنچنے سے قبل ہی نوبال کی نشاندہی ہوسکے اس طرح گیند کو دوبارہ باریک بینی سے دیکھنے میں صرف ہونے والے وقت کی بھی بچت ہوگی اور براڈکاسٹنگ کمپنیوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

اسٹریٹ کرکٹ کیلیے''اسٹریٹ کرک'' ڈیجیٹل پلیٹ فارم بن گیا


ٹیکنالوجی کے ذریعے گلی محلے کی کرکٹ بھی نئی شکل اختیار کررہی ہے، کراچی کے نوجوان حمزہ سبحان نے ''اسٹریٹ کرک'' کے نام سے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جس کے ذریعے گلی محلے کی ٹیمیں بھی اپنی شناخت بناسکتی ہیں یہ نظام ایک ڈیٹا بیس سے منسلک ہے گلی محلے کی ٹیمیں خود کو اس نظام میں رجسٹرڈ کراسکتی ہیں اور دیگر ٹیموں کو مقابلے کا چیلنج دے سکتی ہیں۔

مقابلے کی جگہ کا انتخاب بھی کیا جاسکتا ہے جبکہ ہر ٹیم کے کھلاڑی کا انفرادی اسکور اور ریکارڈ بھی درج کیا جاسکتا ہے اس طرح اس ایپلی کیشن کی مدد سے نوجوان کراچی کے کسی مخصوص علاقے کی بہترین ٹیم یا بہترین کھلاڑی کا انتخاب کرسکتے ہیں ریکارڈ کو درست اور شفاف رکھنے کے لیے اسکورنگ کا اختیار مقابل ٹیم کو دیا گیا ہے جسے مختلف طریقوں سے جانچا بھی جاسکتا ہے۔

حمزہ سبحان کا کہنا ہے کہ اس پلیٹ فارم کا مقصد کرکٹ میں نئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنا ہے پاکستان میں گلی محلے کی کرکٹ نے ہی قومی ٹیم کو بڑے کھلاڑی دیے جنھوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا اور انھیں ٹیلنٹ کے باوجود قومی ٹیم تک پہنچنے میں سخت محنت کرنا پڑی۔

پاکستان میں اس وقت بھی گلی محلوں کی سطح پر ٹیلنٹ موجود ہے لیکن انھیں کوئی نہیں جانتا ایسے ہی نایاب گوہر اس پلیٹ فارم کے ذریعے اپنا پروفائل تیار کرسکتے ہیں جو انھیں آگے بڑھنے میں مدد دے گا اور گلی محلے کے کھلاڑی بھی انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی طرح اپنا پروفائل تیار کرسکیں گے اس پلیٹ فارم کے ذریعے گلی محلے کی کرکٹ ایک منظم شکل اختیار کرے گی اور اس کا معیار پروفیشنل ہوگا۔

نوجوانوں کی ٹیم نے غیرقانونی بولنگ ایکشن کا مسئلہ حل کردیا

پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوںکی ایک اور ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے CRICKFLEXکے نام سے بولنگ ایکشن کے مسئلے کا بھی حل پیش کردیا ہے یہ نظام ہاتھ میں کہنی تک پہنے جانے والے ایک دستانے میں لگے ہوئے حساس سینسرز اور کمیونی کیشن آلات پر مشتمل ہے جو بولنگ کراتے وقت ہاتھ کی حرکت، زاویے اور رفتار کو ریکارڈ کرتے ہیں۔

یہ نظام گیند کی رفتار، باؤلر کی جانب سے استعمال کی جانے والی طاقت اور گیند کرانے میں لگنے والے وقت کو بھی ریکارڈ کرتا ہے جس سے کوچز کو باؤلر کی گیند کرانے کی خامیوں سے آگاہی ہوگی اور باؤلر کے ایکشن کو ڈیٹا کی بنیاد پر درست اور کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اس نظام کے ذریعے پاکستان کے مشہور باؤلرز کے بولنگ ایکشن، رفتار اور طاقت کی تفصیلات بھی حاصل کی جاسکیں گی جن سے نئے بولرز مستفید ہوں گے ہر گیند کی تفصیلات موبائل فون پر خصوصی ایپلی کیشن کے ذریعے دیکھی جاسکتی ہے۔

اس نظام کے ذریعے نوجوانوں کو کلب کی سطح پر ہی بالنگ ایکشن کو درست کرنے میں مدد ملے گی کرک فلکس متعارف کرانیو الی ٹیم کے مطابق یہ ٹیکنالوجی ایسے باؤلرز کے لیے بھی معاون ہوگی جو ہاتھ میں کسی قدرتی نقص کی وجہ سے غیرقانونی بولنگ کے الزام کا نشانہ بن کر کرکٹ سے باہر بھیج دیے جاتے ہیں۔

اسلام آباد کے 27 کلبوں میں کوچز اور باؤلرز کے ساتھ مل کر کی جانے والی ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر 10 میں سے 2 نوجوانوں کو باؤلنگ ایکشن کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور ایکشن کے درست یا غلط ہونے کا فیصلہ انسانی آنکھ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسے بھی نوجوان سامنے آئے ہیں جن کا بالنگ ایکشن تکنیکی اور آئی سی سی کے قوانین کے لحاظ سے درست ہے لیکن انھیں کوچز نے غلط قرار دے دیا تھا اس طرح یہ ٹیکنالوجی کرکٹ میں ضایع ہونے والے ٹیلنٹ کو بچانے میں بھی مدد دے گی۔

یہ ٹیکنالوجی بھی امریکا میں رجسٹرڈ کرالی گئی ہے ٹیکنالوجی کے بارے میں تحقیقی مقالہ ایم آئی ٹی میں پیش کیا جاچکا ہے گزشتہ سال ای ایس پی این کرک انفو کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کو دنیا کے سامنے پیش کیا گیا اس دستانے (گلوز) کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ میں 300 ڈالر مقرر کی گئی ہے اور اب تک کرکٹ کے شوقین 9 مختلف ملکوں کے بڑے کلبوں کی جانب سے 70 کے لگ بھگ خریداری کے آرڈرز ملے ہیں جن میں برطانیہ ، آسٹریلیا، انڈیا، ویسٹ انڈیز، سعودی عرب، ہانگ کانگ اور مڈل ایسٹ کے کرکٹ کلبز شامل ہیں۔
Load Next Story