دل کا اسٹنٹ ڈالنے پر 3 لاکھ کے بجائے ایک لاکھ روپے خرچ ہوں گے
3 لاکھ کا خرچہ ایک لاکھ تک لانا معجزہ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار
ڈاکٹرز نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک کے اسپتالوں میں اب دل کا اسٹنٹ ڈالنے کے اخراجات 3 لاکھ سے کم ہوکر ایک لاکھ روپے رہ جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے غیر معیاری اسٹنٹ کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر بنائی گئی سینئر ڈاکٹرز کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی۔ ڈاکٹر اظہر کیانی نے رپورٹ میں بتایا کہ دل میں اسٹنٹ ڈالنے کا کل خرچہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: جون میں پاکستان دل کا اسٹنٹ بنالے گا، قیمت کئی گنا کم ہوگی
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ 3 لاکھ کا خرچہ ایک لاکھ تک لانا معجزہ ہے، ڈاکٹر نے جو خوشخبری سنائی اس کی قیمت قوم ادا نہیں کر سکتی، میرے لئے تو رپورٹ خوشخبری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرمعیاری اسٹنٹ ڈالنے پرازخود نوٹس
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ڈاکٹر کیانی نے ملک کے بہت سے لوگوں کی جان بچائی۔ عدالت نے حکم دیا کہ کمیٹی کی رپورٹ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ)، صوبائی وزارت اطلاعات، نیشنل ہیلتھ کو بھیجی جائے، تمام ادارے 10 روز میں اسٹنٹ کمیٹی رپورٹ پر اپنی رائے دیں۔ کیس کی سماعت دس روز تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے غیر معیاری اسٹنٹ کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر بنائی گئی سینئر ڈاکٹرز کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی۔ ڈاکٹر اظہر کیانی نے رپورٹ میں بتایا کہ دل میں اسٹنٹ ڈالنے کا کل خرچہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: جون میں پاکستان دل کا اسٹنٹ بنالے گا، قیمت کئی گنا کم ہوگی
3 لاکھ کا خرچہ ایک لاکھ تک لانا معجزہ ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ 3 لاکھ کا خرچہ ایک لاکھ تک لانا معجزہ ہے، ڈاکٹر نے جو خوشخبری سنائی اس کی قیمت قوم ادا نہیں کر سکتی، میرے لئے تو رپورٹ خوشخبری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرمعیاری اسٹنٹ ڈالنے پرازخود نوٹس
ڈاکٹر کیانی نے ملک کے بہت سے لوگوں کی جان بچائی، جسٹس اعجازالاحسن
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ڈاکٹر کیانی نے ملک کے بہت سے لوگوں کی جان بچائی۔ عدالت نے حکم دیا کہ کمیٹی کی رپورٹ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ)، صوبائی وزارت اطلاعات، نیشنل ہیلتھ کو بھیجی جائے، تمام ادارے 10 روز میں اسٹنٹ کمیٹی رپورٹ پر اپنی رائے دیں۔ کیس کی سماعت دس روز تک ملتوی کردی گئی۔