باجا بجاتے بجاتے کہیں باجا نہ بج جائے

موٹی موٹی سفارشات یہ ہیں کہ منی لانڈرنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام بین الاقوامی کنونشنز کی پاسداری کی جائے۔

FLORIDA:
ہوتے ہوتے نوبت یہاں تک آ گئی کہ اب ہم ایک دوسرے کو اس پر ہی مبارک باد دے لیتے ہیں کہ خدا کا شکر ہے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد پر نگاہ رکھنے والی بین الاقوامی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( فیٹف )کی بلیک لسٹ میں آنے سے کم ازکم تین مہینے کے لیے بچ گئے۔

ہمیں دنیا سے مسلسل شکایت رہتی ہے کہ وہ نہ تو ہمیں سمجھتی ہے، نہ ہماری قربانیاں،ہمارا اخلاص اور اعتماد ساز اقدامات۔پہلے تو یہ معاملہ صرف مغربی دنیا ، انڈیا ، افغانستان جیسے ممالک کے ساتھ تھا، اب تو چینی اور سعودی بھی ہم پر شک کرنے لگے ہیں اور موقف کو من و عن تسلیم کرنے کے بجائے ہمیں اندر سے سمجھنے کے لیے اپنی سائنس لڑاتے ہیں۔حالانکہ ہم نے چین کے لیے کیا کیا نہیں کیا مگر وہ فیٹف کے اسٹیج پر پہلے کی طرح ہمارے ساتھ کھڑا رہنے کے بجائے پچھلی صف میں یہ کہتے ہوئے آ گیا کہ

یہاں تک آ تو گئے آپ کی محبت میں

اب اور کتنا گناہ گار کرنا چاہتے ہیں

ایسا کیوں ہوا کہ امریکا نے فیٹف میں پہلی بحث کے دوران پاکستان کا نام گرے لسٹ میں نہ ڈالے جانے کے بعد دوبارہ قرار داد پر بحث کے لیے اصرار کیا تو چین امریکی بدمعاشی کی راہ میں رکاوٹ بننے کے بجائے یہ کہتے ہوئے سائیڈ پکڑ گیا کہ اس معاملے پر وہ ناکام دکھائی دینے کے بجائے غیر حاضری پسند کرے گا۔

کیا بگڑ جاتا چین کا اگر وہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جیسے مولانا مسعود اظہر کو بلیک لسٹ میں نہ ڈالنے کے لیے اکیلا ڈٹا رہا، فیٹف میں بھی ایسے ہی کھڑا رہتا۔ فیٹف تو سلامتی کونسل کے مقابلے میں پدی کا شوربہ تک نہیں۔اس کی حیثیت تو محض سفارشی نوعیت کی ہے۔ یہ ہے کیا ہمالیہ سے بلند محبت ، ایسی ہوتی ہے سمندروں سے بھی گہری دوستی ؟

اور سعودی عرب ؟ اﷲ گواہ ہے ہم ہمیشہ اس کی ابروئے جنبش کو ہی حکم سمجھتے رہے لیکن اسے بھی امریکا نے یہ لالی پاپ دے کر غیر جانبدار کر لیا کہ آپ اگر ہمارا ساتھ دیں تو ہم آپ کو فیٹف میں مبصر کی سطح سے مکمل رکن بنانے کی سفارش کریں گے۔یہ صلہ ملا ہمیں ہمارے دوستوں سے ہر آدیش بجا لانے کا۔

ایک مرد کا بچہ ترکی ہی ہے جس نے آخر تک ہمارا ساتھ دیا اور سینتیس رکنی فیٹف میں ہم جیسے غیر ممبر کے لیے اکیلا کھڑا رہا اور ترکی بہ ترکی ہونے کا حق ادا کر دیا۔چاہتا تو وہ بھی تنہا ہونے کے ڈر سے الگ تھلگ ہو سکتا تھا۔خواجہ آصف نے بالکل درست ٹویٹانہ خراجِ تحسین پیش کیا ہے ترکی کی اردوگانی عظمت کو۔

مگر فیٹف نے تو ہمیں دو ہزار بارہ سے پندرہ تک بھی گرے لسٹ میں ڈالے رکھا اور ہمارا بال بیکا نہ کر سکا۔تو آج اچانک فیٹف اتنا اہم کیسے ہو گیا اور ہم بحثیت صحافی و اینکر فیٹف کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔کیا ہم جانتے ہیں کہ یہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس انیس سو نواسی میں امیر صنعتی ممالک جی سیون کے پیرس میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں پیدا ہوئی۔اس کا مقصد منی لانڈرنگ کے مسئلے پر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے قابو پانا تھا۔نائن الیون کے بعد اس کے دائرے میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والے سرمائے کی روک تھام کی سفارشات مرتب کرنے کا کام بھی آ گیا۔

فیٹف نے منی لانڈرنگ کے سدِ باب کے لیے چالیس بنیادی سفارشات اور دہشت گردی کے مقاصد کے لیے رقوم کی ترسیل کو نتھ ڈالنے کے لیے نو خصوصی سفارشات مرتب کر رکھی ہیں۔ان سفارشات میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں بھی ہوتی رہتی ہیں تاکہ منی لانڈرنگ کے نت نئے سامنے آنے والے طریقوں سے اسی سرعت کے ساتھ موثر طور پر نمٹا جا سکے۔


موٹی موٹی سفارشات یہ ہیں کہ منی لانڈرنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام بین الاقوامی کنونشنز کی پاسداری کی جائے۔منی لانڈرنگ کسی بھی معلوم شکل میں غیر قانونی قرار دے کر اسے اثاثوں سمیت ضبط کیا جائے۔تمام مالیاتی ادارے بشمول بینک ، بروکریج کمپنیاں اپنے اپنے کسٹمرز کی شناخت ، سرمائے کی ترسیل و وصولی کا پورا ریکارڈ رکھیں۔ہر ملک فنانشل انٹیلی جینس یونٹ بنائے تاکہ مشکوک ترسیلِ زر اور اس کے اصل بینفشری کا پتہ لگانے میں آسانی ہو اور یہ معلومات عند الطلب متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے بلا رکاوٹ و لیت و لعل شئیر کی جائیں۔ دہشت گردی کی فنانسگ فلاحی منصوبوں اور فلاحی تنظیموں یا اداروں کے پردے میں کرنے کی کوششوں پر مسلسل نگاہ رکھتے ہوئے سدِباب کیا جائے۔

مالیاتی کنٹرول کے قوانین میں موجود کمزوریوں کو فیٹف کی سفارشات کی روشنی میں دور کرنے کی مسلسل کوشش کی جائے اور فیٹف سفارشات کے مکمل نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ مشکلات یا رکاوٹوں کی صورت میں فیٹف کو اعتماد میں لے کر کوئی مشاورتی حل نکالا جائے۔

وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ فیٹف کی سفارشات سخت تر ہوتی جا رہی ہیں۔جیسے دو ہزار نو میں وسیع تر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی غیر قانونی فنانسگ،کرپشن اور پیسے کے وائر ٹرانسفر پر نظر رکھنے سے متعلق سفارشات سامنے آئیں۔ایک تنبیہاتی گرے اور بلیک لسٹ بنائی گئی تاکہ بین الاقوامی تعاون نہ کرنے والے ممالک کو سامنے لایا جا سکے اور انھیں اصلاح کا موقع دیا جا سکے۔

بظاہر تو فیٹف کی سفارشات نہ بھی مانی جائیں تو کسی بھی ملک کے اقتدارِ اعلی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لیکن جب کوئی ملک بھلے فیٹف کا ممبر ہو یا نہ ہو آئی ایم ایف یا عالمی بینک جیسے بین الاقوامی اداروں، نجی ترقیاتی ڈونرز یا ترقی یافتہ ممالک یا فیٹف کے رکن ممالک سے قرضہ،امداد یا پروجیکٹ لینے جاتا ہے تو وہ کوئی وعدہ کرنے سے پہلے فیٹف کی گرے اور بلیک لسٹ ضرور دیکھتے ہیں اور اس کی روشنی میں ہی اضافی رعائیتیں دیتے یا سخت شرائط لاگو کرتے ہیں۔

اس اعتبار سے فیٹف لسٹ میں نام آ جائے تو بین الاقوامی سطح پر مالیاتی لین دین اور کاروبار مشکل ہوتا چلا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ پھر اس کے اثرات ملکی معیشت پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

اس وقت فیٹف کے سینتیس ارکان میں پانچ ویٹو پاورز اور انڈیا سمیت پینتیس ممالک ، یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل شامل ہیں۔ایسوسی ایٹ ارکان میں مالیاتی ریجنل گروپ شامل ہیں۔کئی ممالک اور ادارے مثلاً سعودی عرب، عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور اقوامِ متحدہ سے منسلک چھ ادارے بطور مبصر شامل ہیں۔گویا یہ وہ بین الاقوامی پنچائیت ہے جس کا فیصلوں کو آپ بظاہر نظرانداز تو کر سکتے ہیں مگر ان کے اثرات سے نہیں بچ سکتے۔

اب یہ آپ پہ منحصر ہے کہ فی الحال بچ جانے پر مبارک بادیں دیتے رہیں اور یہ کہتے رہیں کہ

فیٹف کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں

خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا

یا ان سفارشات کو ناپسندیدہ ہونے کے باوجود بکتے جھکتے نافذ کر دیں یا پھر اس سوال کا کوئی معقول جواب دیں کہ اگر آپ ہی دہشت گردی کے سب سے بڑے عالمی شکار ہیں تو پھر فیٹف کی سفارشات نافذ کرنے میں کیا شے رکاوٹ ہے ؟جواب نہ دینا چاہیں تو حسبِ معمول اپنی مظلومیت اور بین الاقوامی ظلم کا باجا بجاتے رہیں۔مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ اپنا ہی باجا الٹا نہ بج جائے۔

(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.comپر کلک کیجیے)
Load Next Story