کراچی چیمبر کا متنازع ایس آر اوز کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
ایس آر او 98، 154 اور 212 تجارتی وصنعتی انجمنوں سے مشاورت کے بغیر جاری کیے گئے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے نگراں حکومت سے ایف بی آر کے جاری کردہ 3 متنازع ایس آراوزنمبر 98، 154 اور212 کو کالعدم قراردینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
کراچی چیمبر کے صدرہارون اگر کی جانب سے صدر ِ پاکستان آصف علی زرداری اور نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ میرہزارخان کھوسو کو بھیجے گئے مکتوب میں ان متنازعہ ایس آراوز پر تاجربرادری کے تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے نمائندہ تجارت وصنعتی انجمنوں، چیمبرز آف کامرس اور تاجربرادری کی مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پرمذکورہ ایس آراوز جاری کیے ہیں۔
لہٰذا نگراں حکومت تاجربرادری کی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آرکی جانب سے 31دسمبر 2012 کے بعد جاری ہونے والے تمام ایس آراوزفوری طور پرکالعدم قراردینے کے احکامات جاری کرے اوراقدامات کوقابل قبول بنانے کے لیے کراچی چیمبرودیگرتمام اسٹیک ہولڈرزبشمول تاجربرادری کے ساتھ مشاورت کی جائے۔
خط میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر محمد ہارون اگر نے نگراں حکومت کوآگاہ کیاہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری شہرکی تاجروصنعتکاربرادری کا واحد نمائندہ ادارہ ہے جسکے ممبران کی قومی محصولات میں حصہ 68فیصد ہے، کسی بھی پالیسی کی تشکیل سازی اور عملی نفاذ سے قبل وفاقی وزرا برائے تجارت، انڈسٹریز، فنانس، پورٹ اینڈشپنگ اور دیگر اہم وزارتوں کے وزیر چیمبر کی تجاویز طلب کرنے اور مشاورت کے لیے کراچی چیمبر کا دورہ کرتے ہیں جو کہ ایک مروجہ پریکٹس بھی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اورچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گزشتہ سال بجٹ، مالیاتی اور ٹیکسیشن معاملات پر کراچی چیمبر کی تجاویز اور مشاورت کے لیے چیمبر کا دورہ کیا جبکہ متنازعہ ایس آراوزکے اجرا سے قبل تاجربرادری کے ساتھ مشاورت اور مر وجہ پریکٹس کوملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا اورچندغیر نمائندہ اینٹیٹز سے ملاقاتوں میں فیصلے کیے گئے۔
ان تمام مراحل میں اسٹیک ہولڈرز بشمول آل پاکستان ایسوسی ایشنز اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی مشاورت کی گئی، خط میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے کراچی کے حالیہ دورے کے موقع پر بھی کراچی چیمبرکادورہ کرنے سے گریز کیا۔
کیونکہ کراچی چیمبربشمول تاجروصنعتکار برادری نے ایف بی آر کے تمام متنازعہ ایس آراوز کومسترد کرچکی ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ ایف بی آرکاروباردشمن اقدامات کے در پردہ مخفی محرکات ہیں جس سے بے ایمان عناصر فائدہ اٹھائیں گے اور ایماندار ٹیکس دہندگان نقصان کی زد میں آئیں گے اور ایف بی آر حکام کو بھی بدعنوانیوں کے مواقع میسر آئیں گے۔
کراچی چیمبر کے صدرہارون اگر کی جانب سے صدر ِ پاکستان آصف علی زرداری اور نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ میرہزارخان کھوسو کو بھیجے گئے مکتوب میں ان متنازعہ ایس آراوز پر تاجربرادری کے تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے نمائندہ تجارت وصنعتی انجمنوں، چیمبرز آف کامرس اور تاجربرادری کی مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پرمذکورہ ایس آراوز جاری کیے ہیں۔
لہٰذا نگراں حکومت تاجربرادری کی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آرکی جانب سے 31دسمبر 2012 کے بعد جاری ہونے والے تمام ایس آراوزفوری طور پرکالعدم قراردینے کے احکامات جاری کرے اوراقدامات کوقابل قبول بنانے کے لیے کراچی چیمبرودیگرتمام اسٹیک ہولڈرزبشمول تاجربرادری کے ساتھ مشاورت کی جائے۔
خط میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر محمد ہارون اگر نے نگراں حکومت کوآگاہ کیاہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری شہرکی تاجروصنعتکاربرادری کا واحد نمائندہ ادارہ ہے جسکے ممبران کی قومی محصولات میں حصہ 68فیصد ہے، کسی بھی پالیسی کی تشکیل سازی اور عملی نفاذ سے قبل وفاقی وزرا برائے تجارت، انڈسٹریز، فنانس، پورٹ اینڈشپنگ اور دیگر اہم وزارتوں کے وزیر چیمبر کی تجاویز طلب کرنے اور مشاورت کے لیے کراچی چیمبر کا دورہ کرتے ہیں جو کہ ایک مروجہ پریکٹس بھی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اورچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گزشتہ سال بجٹ، مالیاتی اور ٹیکسیشن معاملات پر کراچی چیمبر کی تجاویز اور مشاورت کے لیے چیمبر کا دورہ کیا جبکہ متنازعہ ایس آراوزکے اجرا سے قبل تاجربرادری کے ساتھ مشاورت اور مر وجہ پریکٹس کوملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا اورچندغیر نمائندہ اینٹیٹز سے ملاقاتوں میں فیصلے کیے گئے۔
ان تمام مراحل میں اسٹیک ہولڈرز بشمول آل پاکستان ایسوسی ایشنز اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی مشاورت کی گئی، خط میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے کراچی کے حالیہ دورے کے موقع پر بھی کراچی چیمبرکادورہ کرنے سے گریز کیا۔
کیونکہ کراچی چیمبربشمول تاجروصنعتکار برادری نے ایف بی آر کے تمام متنازعہ ایس آراوز کومسترد کرچکی ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ ایف بی آرکاروباردشمن اقدامات کے در پردہ مخفی محرکات ہیں جس سے بے ایمان عناصر فائدہ اٹھائیں گے اور ایماندار ٹیکس دہندگان نقصان کی زد میں آئیں گے اور ایف بی آر حکام کو بھی بدعنوانیوں کے مواقع میسر آئیں گے۔