گاڑیاں کلیئر کرنے کی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع نہ کی جائے ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل
کسٹمز افسران کی چشم پوشی سے ناجائزفائدہ اوربدعنوانی کے الزامات کی تفتیش کی جائے،چیئرمین ایف بی آرکوخط
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے چیئرمین ایف بی آرعلی ارشدحکیم کوخط بھیجاہے ،جس میں ایمنسٹی اسکیم (ایس آراو172(1)/2013)کے ذریعے پاکستان میں عدم دستیاب گاڑیاں کلیئرکرنے میں فراڈ کے الزامات کاحوالہ دیاگیاہے۔
واضح رہے کہ مقامی کارمینوفیکچررز،کارڈیلرز،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی شدید مخالفت کے باوجود ایمنسٹی ا سکیم کااعلان کیاگیاجبکہ ایف بی آرکی طرف سے بتائے گئے اربوںروپے کی ٹیکس وصولی کادعویٰ بھی غلط نکلا۔ ایف بی آرنے مسابقتی کمیشن کی طرف سے ایمنسٹی اسکیم کیخلاف بھیجے گئے پالیسی نوٹ پرعمل کرنے سے یہ جانتے بوجھتے ہوئے انکارکردیاکہ مسابقتی کمیشن کے قیام کا مقصد قانونی فریم ورک کی فراہمی ہے،جس کے تحت صحت مند مقابلے پرمبنی کاروباری ماحول بناناجبکہ اقتصادی بہتری اور صارفین کوغیرمسابقتی مشق سے بچاناہے۔
ایف بی آرکی طرف سے اعلان کردہ اعدادوشمارغلط نکلے ۔اس کے مطابق اسکیم سے 12سے 15 ارب روپے کاریونیواکٹھاہونااورسڑکوںپرپہلے سے موجود 23لاکھ گاڑیاں رجسٹرکرنے کاموقع ملناتھاتاہم رپورٹ کیے گئے اعدادوشمارکے مطابق صرف10سے 12ہزارگاڑیاں اس مقصدکیلیے دستیاب تھیں جبکہ ایف بی آرکی طرف سے کلیئرکی گئی ہزاروں گاڑیاں پاکستان میں دستیاب نہیں تاہم افغانستان اوریواے ای میں موجودگاڑیاں بھی کلیئرکردی گئیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان نے چیئرمین سے درخواست کی ہے کہ 31مارچ کوختم ہونے والی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع نہ کی جائے جبکہ کسٹمز افسران کی چشم پوشی سے اسکیم کاناجائزفائدہ اٹھانے والوںاوربدعنوانی کی تفتیش کی جائے۔ ایف بی آرسے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اسکیم منظورکرانے کیلیے محکمے کی طرف سے غلط اعدادوشمارپیش کرکے حکومت کوگمراہ کرنے کی بھی تفتیش کرے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان قانون کی عملداری کیلیے کوشش کررہی ہے جوبدعنوانی روکنے کاواحدراستہ ہے۔
واضح رہے کہ مقامی کارمینوفیکچررز،کارڈیلرز،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی شدید مخالفت کے باوجود ایمنسٹی ا سکیم کااعلان کیاگیاجبکہ ایف بی آرکی طرف سے بتائے گئے اربوںروپے کی ٹیکس وصولی کادعویٰ بھی غلط نکلا۔ ایف بی آرنے مسابقتی کمیشن کی طرف سے ایمنسٹی اسکیم کیخلاف بھیجے گئے پالیسی نوٹ پرعمل کرنے سے یہ جانتے بوجھتے ہوئے انکارکردیاکہ مسابقتی کمیشن کے قیام کا مقصد قانونی فریم ورک کی فراہمی ہے،جس کے تحت صحت مند مقابلے پرمبنی کاروباری ماحول بناناجبکہ اقتصادی بہتری اور صارفین کوغیرمسابقتی مشق سے بچاناہے۔
ایف بی آرکی طرف سے اعلان کردہ اعدادوشمارغلط نکلے ۔اس کے مطابق اسکیم سے 12سے 15 ارب روپے کاریونیواکٹھاہونااورسڑکوںپرپہلے سے موجود 23لاکھ گاڑیاں رجسٹرکرنے کاموقع ملناتھاتاہم رپورٹ کیے گئے اعدادوشمارکے مطابق صرف10سے 12ہزارگاڑیاں اس مقصدکیلیے دستیاب تھیں جبکہ ایف بی آرکی طرف سے کلیئرکی گئی ہزاروں گاڑیاں پاکستان میں دستیاب نہیں تاہم افغانستان اوریواے ای میں موجودگاڑیاں بھی کلیئرکردی گئیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان نے چیئرمین سے درخواست کی ہے کہ 31مارچ کوختم ہونے والی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع نہ کی جائے جبکہ کسٹمز افسران کی چشم پوشی سے اسکیم کاناجائزفائدہ اٹھانے والوںاوربدعنوانی کی تفتیش کی جائے۔ ایف بی آرسے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اسکیم منظورکرانے کیلیے محکمے کی طرف سے غلط اعدادوشمارپیش کرکے حکومت کوگمراہ کرنے کی بھی تفتیش کرے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان قانون کی عملداری کیلیے کوشش کررہی ہے جوبدعنوانی روکنے کاواحدراستہ ہے۔