خدشات کا ازالہ کون کرے گا

دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ

دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ۔ فوٹو : فائل

یہ وقت کی عجب ستم ظریفی ہے کہ ملک میں سیاسی صورتحال ''میری مٹھی میں کیا ہے'' کی پہیلی سے مختلف نہیں۔ سیاسی موسم گرم ہے، مصالحت، معاملہ فہمی، کشادہ دلی اور ملک و نظام کو درپیش خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مکالمہ کی منزل دور دور تک نظر نہیں آتی ،ایک کشمکش ہے جو سیاست دانوں کو ان کے مخصوص اور بے لچک ایجنڈہ کی تکمیل کے لیے مصروف رکھے ہوئے ہے، لہٰذا سیاست کا محور ریاستی اداروں میں چشمک زنی، عدلیہ کی فعالیت اور مقدمات کی مسلسل سماعت ، جمہوری عمل ، طرز حکمرانی ،انتظامی شفافیت اور کرپشن کے خاتمہ کے ہنگامہ داروگیر میں کسی کے پاس اس سوال کا جواب نہیں کہ ملک میں جاری کشیدگی، شعلہ نوائی، معاشرتی شکست و ریخت ، جرائم و بیروزگاری اور معاشی افق پر چھائے خدشات کا ازالہ کس طرح ہوگا۔

ایک طرف امریکی حکام کی پاکستان کے بارے میں بدلتی معروضات اور مذموم عزائم، آیندہ الیکشن کی تیاری ، شریف خاندان اور اس سے ملحقہ سیاسی کرداروں اور بیوروکریٹس کے خلاف ہائی پروفائل مقدمات کی سماعت ، مارچ میں ان کے ممکنہ فیصلے ہیں، کچھ اکابرین سیاست و معیشت کو یہ فکر کھائے جارہی ہے کہ سیاست دانوں کی باہمی رقابت اور اداروں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان کس سمت بڑھ رہا ہے اس کے تباہ کن ارتقائی عمل کو روکنے والی قوتیں جمہوری اسپرٹ سے عاری ہونگی تو بچاؤ کی کیا صورت ہوگی؟ادھر ن لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر جب کہ نواز شریف کو تا حیات قائد منتخب کیا ہے جب کہ عدالت عظمیٰ میں ان کی نااہلی کی میعاد اور احتساب عدالت میں زیر سماعت مختلف النوع ریفرنسزکا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

ادھر امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے بارے میں کارروائی کے حوالے سے پاکستان سے کچھ مثبت اشارے مل رہے ہیں، یوں لگتا ہے کہ وہ سیدھے راستے پر چل پڑا ہے تاہم یہ اقدامات پالیسی میں اسٹرٹیجک تبدیلی کے امریکی مطالبے سے ابھی تک بہت کم ہیں۔ امریکی صدرکی نائب معاون نیشنل سیکیورٹی کونسل برائے جنوبی ایشیا لیزا کرٹس نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات کے نئے دور میں داخل ہونا چاہتا ہے، انھوں نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی نمایاں قربانیوں کا اعتراف کیا، لیکن وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف میں شامل کر کے ہمیں شرمندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، امریکا پاکستان کی انسداد دہشت گردی قوانین میں بہتری نہیں چاہتا اور پاکستان کو دہشتگردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی لسٹ میں شامل کروانا چاہتا ہے۔

سندھ میں سیاسی عمل جاری ہے، سینیٹ انتخابات سے متعلق سندھ میں پولنگ کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا، منگل کو صوبائی الیکشن کمشنر محمد یوسف خٹک نے سندھ اسمبلی کا دورہ اور سیکریٹری صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی، صوبائی الیکشن کمشنر نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے مجوزہ پولنگ اسٹیشن پر انتظامات کا جائزہ لیا، ملک کے بیشتر دانشور، تجزیہ کار،اور سیاسی پنڈت اس انتظار میں ہیں کہ اصل کھیل عدالتی فیصلوں کے بعد شروع ہوگا ، انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کے درمیان عام ناظرین و قارئین کو بڑی مشکل درپیش ہے کہ سیاسی سچ کہاں تلاش کریں۔ دوسری طرف قومی سوچ کا ایک دھارا عدلیہ سے آس لگائے بیٹھا ہے کہ سب کچھ اسی نے کرنا ہے، ایک طبقہ البتہ تمام سیاسی تماشہ سے محظوظ ہوکرگنگناتا ہے کہ ''او میرے سیاں بیدردی، آگے تیری مرضی''۔ تاہم قومی افق کے تناظر میں سنجیدہ معاملات بھی آگے جا رہے ہیں۔


وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ مسلسل اور مستقل رابطوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے نفاذ اور اہمیت کو اجاگر کیا، اجلاس میں وزیر خارجہ، وزیر دفاع، وزیر داخلہ ، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اورتینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایل او سی پر ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کی سخت مذمت کی گئی جب کہ 2018ء میں اب تک سیز فائر معاہدے کی 400 سے زائد بار خلاف ورزی کی شدید الفاظ میں مذمت اور اظہار تشویش کیا گیا ہے ۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دوسرے روز بھی اپوزیشن کا فیصل سبحان کی گمشدگی پر ایوان میں احتجاج ، ہنگامہ آرائی اور وزیر اعلیٰ کے خلاف نعرے بازی، جب کہ گنے کے کاشتکاروں کوکم قیمت دینے پر ڈاکٹر وسیم اختر اور شہاب الدین احتجاج کرتے ہوئے علامتی طور پر واک آوٹ کرگئے ، پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے پرویز مشرف کی طرف سے بینظیر بھٹو اور آصف زرداری پر لگائے جانے والے الزامات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے شخص، جس نے آئین سے انحراف کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کیا ، کے الزامات بے بنیاد ہیں، وہ الزامات لگانے کے بجائے پاکستان آ کر مقدمات کا سامنا کریں۔

آخر کار ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی کالونی اور بہادرآباد کے رہنماؤں کی قیادت کی لڑائی قانون وانصاف کی دہلیز تک پہنچ گئی ، بہادر آباد رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار نے نام نہاد انتخابات کرائے، گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم بہادر آباد کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی، الیکشن کمیشن میں پارٹی کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم، ڈپٹی کنوینئر وسیم اختر اور دیگر نے کہا کہ فاروق ستار کو اس کیس پر 10روز قبل نوٹس جاری کیا گیا تاہم وہ تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، انھوں نے کہا کہ تنظیم میں آئینی بحران موجود ہے۔ کیس کی سماعت اب یکم مارچ کو ہونی ہے ، چاہتے ہیں کہ3مارچ کے سینیٹ انتخابات سے پہلے معاملہ حل ہو جب کہ الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پی آئی بی کے رہنما کامران ٹیسوری، وکیل بابر ستار، ارشد اقبال قادری اور دیگر نے کہا کہ یکم مارچ کو ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے تفصیلی جواب جمع کرائیں گے ، ایم کیو ایم بہادر آباد میں بھی یہ خواہش موجود ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار ہی کنوینئر بنیں۔

بلاشبہ ن لیگی قیادت عدالتی فیصلوں کے امکانی مضمراتی سیاق وسباق میں تبدیلیوں کے عمل سے دوچار ہے، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی میں بحران کو کسی حد تک روک لیا گیا ہے، سیاسی حلقے شہباز شریف کی معتدل سیاسی روش ، مریم نواز کی منظم جارحانہ سیاست اور نواز شریف کے زیر سایہ رہنمائی میں ن لیگ کی ا سٹیبلشمنٹ سے ستیزہ کاری کو ملکی سیاست میں ایک نئے مظہر سے تعبیر کرتے ہیں جب کہ انٹرا پارٹی فیصلوں کے فال آؤٹ، صدر اور تاحیات قائد کے انتخاب نے ن لیگ کی داخلی کشمکش کے بیرونی اثرات کا ایک قابل غور مگر اعصاب شکن منظر نامہ اجاگر کیا ہے،کیونکہ ایک کشمکش ہے جو اس طرح منطقی انجام تک پہنچے کہ اداروں کا استحکام کسی طور متاثر نہ ہو، جمہوری عمل کو دھچکا نہ لگے، یوں مارچ ملکی تاریخ کا اہم ترین مہینہ ہوگا جس میں سیاست دانوں کی بصیرت کا سب سے بڑا امتحان ہوگا ، ساتھ ہی نواز شریف اور شہباز شریف کی سیاسی پیش قدمی ن لیگ کے مستقبل اور سیاسی جدوجہد کا ماحصل سامنے لائے گی۔
Load Next Story