ملا عمر آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں حامد کرزئی
طالبان دہشت گرد گروپ القاعدہ سے تعلق ختم کردیں تو قطر میں اپنا دفتر بھی کھول سکتے ہیں، حامد کرزئی
ISLAMABAD:
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ملا عمر آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں اوراگر طالبان القاعدہ سے تعلقات ختم کرد یں تو وہ قطر میں اپنا دفتربھی کھول سکتے ہیں۔
برلن میں ایک جرمن اخبار کو انٹریو دیتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ افغان آئین سب کوانتخاب میں حصہ لینےکی اجازت دیتا ہے اورطالبان آئندہ انتخابات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان دہشت گرد گروپ القاعدہ سے تعلق ختم کردیں تو قطر میں اپنا دفتر بھی کھول سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ملا عمر طالبان کے امیر ہیں اورنائن الیون واقعے سے قبل وہ افغانستان میں حکومت کے سربراہ بھی تھے، القاعدہ کی جانب سے نائن الیون واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امریکا نے افغان حکومت سے اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، طالبان شوریٰ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسامہ ہمارے مہمان ہیں اوران کو امریکا کے حوالے نہیں کیا جاسکتا ہاں اگر وہ خود کہیں جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں۔ ملاعمر کے اس جواب کے بعد امریکا اوراتحادی افواج نے افغانستان پر حملہ کردیا جس کے بعد ملا عمر کی حکومت افغانستان سے تو ختم ہوگئی لیکن وہ امریکا اوراس کے اتحادیوں سے افغانستان میں برسرپیکار ہوگئے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ملا عمر آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں اوراگر طالبان القاعدہ سے تعلقات ختم کرد یں تو وہ قطر میں اپنا دفتربھی کھول سکتے ہیں۔
برلن میں ایک جرمن اخبار کو انٹریو دیتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ افغان آئین سب کوانتخاب میں حصہ لینےکی اجازت دیتا ہے اورطالبان آئندہ انتخابات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان دہشت گرد گروپ القاعدہ سے تعلق ختم کردیں تو قطر میں اپنا دفتر بھی کھول سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ملا عمر طالبان کے امیر ہیں اورنائن الیون واقعے سے قبل وہ افغانستان میں حکومت کے سربراہ بھی تھے، القاعدہ کی جانب سے نائن الیون واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امریکا نے افغان حکومت سے اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، طالبان شوریٰ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسامہ ہمارے مہمان ہیں اوران کو امریکا کے حوالے نہیں کیا جاسکتا ہاں اگر وہ خود کہیں جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں۔ ملاعمر کے اس جواب کے بعد امریکا اوراتحادی افواج نے افغانستان پر حملہ کردیا جس کے بعد ملا عمر کی حکومت افغانستان سے تو ختم ہوگئی لیکن وہ امریکا اوراس کے اتحادیوں سے افغانستان میں برسرپیکار ہوگئے۔