آئین پاکستان کیا کہتا ہے
سینیٹر منتخب ہونے کیلئے کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے؟
1۔ سینیٹ ایک سو چار ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں سے
(الف) چودہ ہرایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے
(ب) آٹھ وفاق کے زیراہتمام قبائلی علاقوں سے ایسے طریقے سے منتخب کئے جائیں گے جو صدرفرمان کے ذریعے مقررکرے۔
(ج) دو عام نشستوں پر اور ایک خاتون ایک ٹیکنوکریٹ بشمول عالم وفاقی دارالحکومت سے ایسے طریقے سے منتخب کئے جائیں گے جو صدرفرمان کے ذریعے مقررکرے۔
(د)چارخواتین ہر ایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے
(ہ) چارٹیکنوکریٹ بشمول علما ہر ایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے اور
(و)چارغیرمسلم، ہرصوبے سے ایک ، ہرایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے
(2)۔ سینیٹ میں ہرصوبے کے لئے متعین نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انتخاب، واحد قابل انتقال ووٹ کے ذریعے متناسب نمائندگی کے نظام کے مطابق کیاجائے گا۔
(3)۔ سینیٹ تحلیل کے تابع نہیں ہوگی لیکن اس کے ارکان کی میعاد جو بحسب ذیل سبکدوش ہوں گے چھ سال ہوگی:
(الف) شق (1) کے پیرا(الف) میں محولہ ارکان میں سے سات پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے
(ب) مذکورہ بالا شق کے پیرا(ب) میں محولہ ارکان میں سے چار پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے اور چاراگلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے۔
(ج) مذکورہ بالا شق کے پیرا(ج) میں محولہ ارکان میں سے
(اول) عام نشست پر منتخب ہونے والا ایک رکن پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائے گا اور دوسرا اگلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائے گا اور
(دوم) ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہونے والا ایک رکن پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائے گا اور خواتین کے لئے مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی ایک رکن اگلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائے گی
(د) مذکورہ بالا شق کے پیرا(د) میں محولہ ارکان میں سے ، دو پہلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے اور دو اگلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے
(ہ) مذکورہ بالا شق کے پیرا(ہ) میں محولہ ارکان میں سے دو پہلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے اور دو اگلے تین سال کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے اور
(و) مذکورہ بالا شق کے پیرا(و) میں محولہ ارکان میں سے دو پہلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے اور دو اگلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے
مگرشرط یہ ہے کہ الیکشن کمیشن غیرمسلموں کی نشستوں کی پہلی میعاد کے لئے قرعہ اندازی کرے گا کہ کون سا رکن پہلے تین سال کے بعد سبکدوش ہوجائے گا۔
(4)کسی اتفاقیہ خالی جگہ کو پر کرنے کے لئے منتخب شدہ شخص کے عہدے کی میعاد اس رکن کی غیرمنقضی میعاد ہوگی جس کی خالی جگہ اس نے پر کی ہو۔
پنجاب میں ہر جنرل نشست کیلیے امیدوار کو صوبائی اسمبلی کے53 اراکین کی حمایت چاہیے ہوگی۔ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو نشستوں پر اراکین کے اکثریتی ووٹ درکار ہوں گے۔ اقلیتی نشست پر بھی اکثریتی ووٹ کی ضرورت ہوگی۔
سندھ سے سینیٹ کی نشست کو جیتنے کے لیے درکار ووٹوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو سات جنرل نشستوں کے لیے ایک امیدوار کو تقریباً 24 ووٹ لینے ہوں گے جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی نشستوں کے لیے امیدواروں کو انفرادی طور پر80 سے زائد ووٹ درکار ہوں گے۔ اقلیتی رکن کا انتخاب ایوان کے اکثریتی ووٹ پر ہوگا۔
خیبرپختونخوا کی سات جنرل نشستوں پر ایک امیدوار کو جیتنے کیلیے18 ووٹ لینا ہوں گے۔ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو،دو نشستوں پر ایک امیدوار کو61 ، 61 ووٹ لینا ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے لحاظ سے سینیٹ کی سات جنرل نشستوں میں سے ہر نشست کے لیے امیدوار کو نو(9) ووٹ لینے ہوں گے جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو، دو نشستوں کے لیے امیدواروں کو 50 فیصد یا 33 اراکین کے ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔
اسلام آباد اور فاٹا کی بات کی جائے تو ان نشستوں کا حلقہ انتخاب قومی اسمبلی ہوتا ہے، کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے قومی اسمبلی کے آدھے اراکین یعنی171 کی حمایت حاصل کرنا ہوگی، سینیٹ میں فاٹا کے آٹھ میں سے چار نئے اراکین کا انتخاب کیا جائے گا، فاٹا کی چار جنرل نشستوں کو پْر کرنے کی ذمہ داری قومی اسمبلی میں موجود فاٹا اراکین کی ہے۔
فاٹا کے قومی اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 12 ہے تاہم ایک حلقے میں امن امان کی صورتحال کے پیش نظر انتخاب نہیں ہوا تھا اس لیے فاٹا کے11 اراکین چار نئے سینیٹرز کو منتخب کریں گے۔اس طرح ایک امیدوار کو فاٹا کے صرف تین اراکین کی حمایت درکار ہوگی، جو کسی طرح ان تین اراکین کو رام کرنے میں کامیاب ہوگیا،وہ چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوجائے گا۔
(الف) چودہ ہرایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے
(ب) آٹھ وفاق کے زیراہتمام قبائلی علاقوں سے ایسے طریقے سے منتخب کئے جائیں گے جو صدرفرمان کے ذریعے مقررکرے۔
(ج) دو عام نشستوں پر اور ایک خاتون ایک ٹیکنوکریٹ بشمول عالم وفاقی دارالحکومت سے ایسے طریقے سے منتخب کئے جائیں گے جو صدرفرمان کے ذریعے مقررکرے۔
(د)چارخواتین ہر ایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے
(ہ) چارٹیکنوکریٹ بشمول علما ہر ایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے اور
(و)چارغیرمسلم، ہرصوبے سے ایک ، ہرایک صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے
(2)۔ سینیٹ میں ہرصوبے کے لئے متعین نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انتخاب، واحد قابل انتقال ووٹ کے ذریعے متناسب نمائندگی کے نظام کے مطابق کیاجائے گا۔
(3)۔ سینیٹ تحلیل کے تابع نہیں ہوگی لیکن اس کے ارکان کی میعاد جو بحسب ذیل سبکدوش ہوں گے چھ سال ہوگی:
(الف) شق (1) کے پیرا(الف) میں محولہ ارکان میں سے سات پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے
(ب) مذکورہ بالا شق کے پیرا(ب) میں محولہ ارکان میں سے چار پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے اور چاراگلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے۔
(ج) مذکورہ بالا شق کے پیرا(ج) میں محولہ ارکان میں سے
(اول) عام نشست پر منتخب ہونے والا ایک رکن پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائے گا اور دوسرا اگلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائے گا اور
(دوم) ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہونے والا ایک رکن پہلے تین سال کے اختتام کے بعد سبکدوش ہوجائے گا اور خواتین کے لئے مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی ایک رکن اگلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائے گی
(د) مذکورہ بالا شق کے پیرا(د) میں محولہ ارکان میں سے ، دو پہلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے اور دو اگلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے
(ہ) مذکورہ بالا شق کے پیرا(ہ) میں محولہ ارکان میں سے دو پہلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے اور دو اگلے تین سال کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے اور
(و) مذکورہ بالا شق کے پیرا(و) میں محولہ ارکان میں سے دو پہلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے اور دو اگلے تین سال کے اختتام پر سبکدوش ہوجائیں گے
مگرشرط یہ ہے کہ الیکشن کمیشن غیرمسلموں کی نشستوں کی پہلی میعاد کے لئے قرعہ اندازی کرے گا کہ کون سا رکن پہلے تین سال کے بعد سبکدوش ہوجائے گا۔
(4)کسی اتفاقیہ خالی جگہ کو پر کرنے کے لئے منتخب شدہ شخص کے عہدے کی میعاد اس رکن کی غیرمنقضی میعاد ہوگی جس کی خالی جگہ اس نے پر کی ہو۔
سینیٹر منتخب ہونے کیلئے کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے؟
پنجاب میں ہر جنرل نشست کیلیے امیدوار کو صوبائی اسمبلی کے53 اراکین کی حمایت چاہیے ہوگی۔ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو نشستوں پر اراکین کے اکثریتی ووٹ درکار ہوں گے۔ اقلیتی نشست پر بھی اکثریتی ووٹ کی ضرورت ہوگی۔
سندھ سے سینیٹ کی نشست کو جیتنے کے لیے درکار ووٹوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو سات جنرل نشستوں کے لیے ایک امیدوار کو تقریباً 24 ووٹ لینے ہوں گے جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی نشستوں کے لیے امیدواروں کو انفرادی طور پر80 سے زائد ووٹ درکار ہوں گے۔ اقلیتی رکن کا انتخاب ایوان کے اکثریتی ووٹ پر ہوگا۔
خیبرپختونخوا کی سات جنرل نشستوں پر ایک امیدوار کو جیتنے کیلیے18 ووٹ لینا ہوں گے۔ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو،دو نشستوں پر ایک امیدوار کو61 ، 61 ووٹ لینا ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے لحاظ سے سینیٹ کی سات جنرل نشستوں میں سے ہر نشست کے لیے امیدوار کو نو(9) ووٹ لینے ہوں گے جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو، دو نشستوں کے لیے امیدواروں کو 50 فیصد یا 33 اراکین کے ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔
اسلام آباد اور فاٹا کی بات کی جائے تو ان نشستوں کا حلقہ انتخاب قومی اسمبلی ہوتا ہے، کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے قومی اسمبلی کے آدھے اراکین یعنی171 کی حمایت حاصل کرنا ہوگی، سینیٹ میں فاٹا کے آٹھ میں سے چار نئے اراکین کا انتخاب کیا جائے گا، فاٹا کی چار جنرل نشستوں کو پْر کرنے کی ذمہ داری قومی اسمبلی میں موجود فاٹا اراکین کی ہے۔
فاٹا کے قومی اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 12 ہے تاہم ایک حلقے میں امن امان کی صورتحال کے پیش نظر انتخاب نہیں ہوا تھا اس لیے فاٹا کے11 اراکین چار نئے سینیٹرز کو منتخب کریں گے۔اس طرح ایک امیدوار کو فاٹا کے صرف تین اراکین کی حمایت درکار ہوگی، جو کسی طرح ان تین اراکین کو رام کرنے میں کامیاب ہوگیا،وہ چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوجائے گا۔