جامعہ اردو طلبا تنظیموں کے درمیان تصادم 12 طالبعلم زخمی
سیاسی تنظیموں کے کارکنوں کی آنکھوں میں خون اتر آیا، پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں سمیت سامنے آنیوالی ہر چیز توڑدی۔
وفاقی اردو یونیورسٹی عبدالحق کیمپس میں دو طلبا تنظیموں (جمعیت اور پی ایس ایف) کے درمیان تصادم میں درجن سے زائد طلبا زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی عبدالحق کیمپس میں گزشتہ روز دو طلبا تنظیموں کے درمیان تصادم میں آزادانہ طور پر لاتوں ، گھونسوں اور ڈنڈوں کے استعمال سے ایک درجن سے زائد طلبا زخمی ہوگئے،اس دوران طلبا نے متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا اور کلاسوں میں فرنیچر بھی توڑ دیا، یونیورسٹی میں ہنگامے اور تشدد سے طلبہ و طالبات محصور اور زخمی بھی ہوئے ہیں، واقعے کی اطلاع پر پولیس نفری موقع پر پہنچ گئی،ڈی ایس پی عیدگاہ پرویز اقبال بھٹی نے بتایا کہ طلبا تنظیموں کے درمیان جھگڑے میں زخمی طلبا سول اسپتال پہنچایا گیا ہے۔
سیاسی تنظیموں کے کارکن طلبا کو کلاسوں سے زبردستی نکال کر تشدد کرتے رہے جبکہ انھیں روکنے والا کوئی نہیں تھا اس دوران اساتذہ کی مداخلت پر ان سے بدتمیزی کی گئی،واضح رہے کہ نئے سیمسٹر کے آغاز پر طلبا تنظیموں کے درمیان یہ پہلا ویلکم کلیش ہے جس میں درجن بھر طلبا زخمی ہوگئے، تصادم کے دوران کیمپس میں تعینات رینجرز اہلکار بے بس دکھائی دیے کیونکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی جانوں کی حفاظت کے لیے چھتوں پر متعین رہ کر کیمپس پر نظر رکھیں اس صورتحال میں یونیورسٹی انتظامیہ بھی سنگین غفلت برت رہی ہے۔
جب طلبا تنظیمیں آپس کے جھگڑوں میں کیمپس کو یرغمال بنادیتی ہیں تو کیمپس انچارج صورتحال کا جائزہ لینے اور کسی قسم کی کارروائی سے گریزاں رہتے ہیں اور نہ ہی وقت پر پولیس فورس کو طلب کرتے ہیں، حال ہی میں تعینات ہونیوالے اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال اور رجسٹرار ڈاکٹر فہیم الدین بھی اپنی ذمے داریوں سے سنگین کوتاہی برت رہے ہیں اور کیمپس انتظامیہ اور طلبا تنظیموں کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہیں جس کے باعث کیمپس حدود میں اساتذہ اورطلبا میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی عبدالحق کیمپس میں گزشتہ روز دو طلبا تنظیموں کے درمیان تصادم میں آزادانہ طور پر لاتوں ، گھونسوں اور ڈنڈوں کے استعمال سے ایک درجن سے زائد طلبا زخمی ہوگئے،اس دوران طلبا نے متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا اور کلاسوں میں فرنیچر بھی توڑ دیا، یونیورسٹی میں ہنگامے اور تشدد سے طلبہ و طالبات محصور اور زخمی بھی ہوئے ہیں، واقعے کی اطلاع پر پولیس نفری موقع پر پہنچ گئی،ڈی ایس پی عیدگاہ پرویز اقبال بھٹی نے بتایا کہ طلبا تنظیموں کے درمیان جھگڑے میں زخمی طلبا سول اسپتال پہنچایا گیا ہے۔
سیاسی تنظیموں کے کارکن طلبا کو کلاسوں سے زبردستی نکال کر تشدد کرتے رہے جبکہ انھیں روکنے والا کوئی نہیں تھا اس دوران اساتذہ کی مداخلت پر ان سے بدتمیزی کی گئی،واضح رہے کہ نئے سیمسٹر کے آغاز پر طلبا تنظیموں کے درمیان یہ پہلا ویلکم کلیش ہے جس میں درجن بھر طلبا زخمی ہوگئے، تصادم کے دوران کیمپس میں تعینات رینجرز اہلکار بے بس دکھائی دیے کیونکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی جانوں کی حفاظت کے لیے چھتوں پر متعین رہ کر کیمپس پر نظر رکھیں اس صورتحال میں یونیورسٹی انتظامیہ بھی سنگین غفلت برت رہی ہے۔
جب طلبا تنظیمیں آپس کے جھگڑوں میں کیمپس کو یرغمال بنادیتی ہیں تو کیمپس انچارج صورتحال کا جائزہ لینے اور کسی قسم کی کارروائی سے گریزاں رہتے ہیں اور نہ ہی وقت پر پولیس فورس کو طلب کرتے ہیں، حال ہی میں تعینات ہونیوالے اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال اور رجسٹرار ڈاکٹر فہیم الدین بھی اپنی ذمے داریوں سے سنگین کوتاہی برت رہے ہیں اور کیمپس انتظامیہ اور طلبا تنظیموں کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہیں جس کے باعث کیمپس حدود میں اساتذہ اورطلبا میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔