مقصود کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرایا جائے والد کا ڈی آئی جی کو خط
مقصود کے جسم میں موجود گولی کا فارنسک ٹیسٹ کیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ گولی پولیس یا ڈاکوؤں کے اسلحے سے چلی تھی، والد
شارع فیصل پر پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان مقصود کے والد نے قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کردیا۔
20 جنوری کو شارع فیصل پر پولیس مقابلے کے دوران مقصود نوجوان ہلاک ہوگیا تھا جس کا آبائی تعلق ساہیوال سے تھا ، واقعے کے بعد ورثا نے عدالت سے رجوع کیا اور پولیس مقابلے میں شریک 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا لیکن تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی حتیٰ کہ 4 اہلکاروں کو معطل تک نہیں کیا گیا جس کے بعد واقعے کی تفتیش حال ہی میں ڈی آئی جی کے عہدے پر ترقی حاصل کرنے والے افسر عامر فاروقی کے سپرد کی گئی۔
مقصود کے والد شیر محمد نے عامر فاروقی کو خط لکھا ہے جس میں انھوں نے مقصود کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اسپتال ریکارڈ سے انھوں نے معلومات حاصل کیں تو ان کے بیٹے کی موت سوا 8 بجے ہوئی جبکہ ان کے خاندان کے افراد ساڑھے 10 بجے اسپتال پہنچے ان دو گھنٹوں کے دوران پولیس مقصود کا پوسٹ مارٹم کرسکتی تھی لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔
خط میں والد نے سب انسپکٹر رضوان کو اس بات کا ذمے دار ٹھہرایا ہے جس نے پوسٹ مارٹم نہیں کیا خط میں انھوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پولیس حکام یہ کہیں کہ اہل خانہ نے اسپتال میں شور شرابہ کیا تو پھر آخر سوا 8 بجے سے ساڑھے 10 بجے کے درمیان جب اہلخانہ موجود ہی نہیں تھے تو اس وقت پولیس نے قانونی کارروائی کیوں نہیں کی مقصود کے جسم سے گولی پار نہیں ہوئی لہٰذا وہ گولی نکال کر اس کا فارنسک ٹیسٹ کرایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ گولی ڈاکوؤں کے اسلحے کی تھی یا پولیس اہلکاروں کے زیر استعمال سرکاری اسلحے کی تھی، مقصود کی تدفین ساہیوال میں کی گئی تھی اور وہ اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ شارع فیصل پر جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں جبکہ جس مقام پر یہ واقعہ پیش آیا وہاں بھی سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں لہٰذا اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جائے اب تک پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج ہی حاصل نہیں کی اگر پولیس حکام اپنے دعوے میں اتنے ہی سچے ہیں کہ مقصود کی ہلاکت ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہوئی ہے تو پھر انھیں سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے اب تک ہمیں مطمئن کردینا چاہیے تھا لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام ہیں۔