پاکستان سپر لیگ ٹیموں میں برتری کی جنگ
کسی بھی ٹیم کو پریشان یا خوش ہونے کی ضرورت نہیں، اب بھی بہت کچھ تبدیل ہوسکتا ہے۔
اگر نیت صاف ہو اور کچھ کر گزرنے کا عزم اور حوصلہ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں رہتا۔
پاکستان سپر لیگ ہی کی مثال لے لیں، لیگ کے 2 کامیاب ایڈیشنز کے بعد تیسری لیگ کے بھی دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر جاری ہیں اور اب تو دبئی کے بعد شارجہ میں بھی لیگ کے مقابلوں سے تماشائیوں لطف اندوز ہو رہے ہیں اور اب تو پی ایس ایل کے سیمی فائنل مقابلے لاہور میں ہونے کے بعد چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے لیگ فائنل کے حوالے سے بھی پاکستانی شائقین کو خوشخبری دے دی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ نیشنل سٹیڈیم کی مرمت کے لئے پی سی بی دن رات کام کررہا ہے اور تعمیراتی کام کا جائزہ لینے خود کراچی جارہا ہوں۔انہوں نے کرکٹ شائقین کو خوشخبری دیتے ہوئے مزید کہا کہ پی ایس ایل تھری کے فائنل کے لئے کراچی والے تیار ہوجائیں۔ جمعہ تک تمام ٹیموں کے 4، 4 مقابلے مکمل ہو چکے ہیں، حیران کن طور پر اس اہم مرحلے پر جو ٹیم سب سے آگے نظر آتی ہے وہ کراچی کنگز کی ہے جبکہ لاہور قلندرز حسبِ روایت اور حسبِ توقع آخری نمبر پر ہے۔
پوائنٹس ٹیبل پر کراچی کنگز 7 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، کنگز نے 4 میچوں میں حصہ لے کر 3میں کامیابی حاصل کی، ایک میچ ڈرا رہا،ملتان سلطانز 5پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹر، پشاور زلمی اور اسلام آباد کے 4، 4 پوائنٹس ہیں تاہم بہتر اوسط کی بنا پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز تیسرے، پشاور زلمی چوتھے اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم پانچویں نمبر پر ہے۔
لاہور قلندر کا کوئی پوائنٹ نہیں ہے اور وہ پوائنٹس ٹیبل پرآخری نمبر پر ہے۔لیکن، اتنی جلدی کسی بھی ٹیم کو پریشان یا بہت خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ تمام ٹیموں نے 10، 10 میچز کھیلنے ہیں یعنی اب بھی بہت کچھ تبدیل ہوسکتا ہے، یہاں تک کہ اسلام آباد اور لاہور کی ٹیمیں بھی اپنی گزشتہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر ٹاپ فور میں جگہ بنا سکتی ہیں۔
ملکی کرکٹ میں ہمیشہ کراچی اور لاہور کے مقابلوں کا ہنگامہ ہوتا ہے لیکن اگر بات پاکستان سپر لیگ کی کی جائے تو پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مقابلے زیادہ بڑے تصور کئے جاتے ہیں۔ایک تو یہ کہ دونوں پی ایس ایل تاریخ کی کامیاب ترین ٹیمیں ہیں اور دوسری اہم بات یہ کہ ابتدائی دونوں سیزنز میں یہ پہلے اور دوسرے نمبر پر رہیں اور ان کا جب بھی ٹکراؤ ہوا تو سنسنی خیزی اپنی انتہاؤں کو پہنچی۔
اسی سے اندازہ لگا لیں کہ پہلے اور دوسرے سیزنز کے کوالیفائر مقابلے کوئٹہ نے صرف ایک، ایک رن سے جیتے تھے۔اب بھی پوائنٹس ٹیبل پر دونوں ٹیموں کے 4، 4 پوائنٹس ہیں تاہم بہتر اوسط کی بنا پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز تیسرے اور پشاور زلمی چوتھی پوزیشن پر ہے۔کوئٹہ کی ٹیم ہمیشہ کی طرح اس بار بھی چھپا رستم ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خاصیت ہے۔
پی ایس ایل کے آغاز سے پہلے کوئٹہ کو لیگ کی سب سے کمزور ٹیم تصور کیا جاتا تھا، اس ٹیم کے فین فالوونگ بھی بہت زیادہ نہیں تھے لیکن سرفراز احمد کی قیادت میں یہ ٹیم ہمیشہ تسلسل کے ساتھ پرفارم کرتی نظر آتی ہے ، اہم مقابلے جیتتی ہے اور فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں انہیں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہرایا جبکہ پچھلے سال اہم کھلاڑیوں کے لاہور نہ آنے کی وجہ سے کوئٹہ کو پشاور کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ لیکن اب تک کوئٹہ کے ٹاپ آرڈر نے پرفارم کیا ہے، جو سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
شین واٹسن کی دھواں دار بیٹنگ تو ہم ایک بار دیکھ ہی چکے ہیں۔ مڈل آرڈر میں کیون پیٹرسن، رائلی روسو اور سرفراز احمد موجود ہیں، جو کوئٹہ کو مضبوط ترین بیٹنگ سکواڈز میں سے ایک بناتے ہیں۔ یہی نہیں بولنگ میں جوفرا آرچر، راحت علی، شین واٹسن، محمد نواز، انور علی اور ابھرتے ہوئے نوجوان بولر حسان خان کی موجودگی بھی کوئٹہ کو اسلام آباد کے بعد سب سے متوازن سکواڈ بناتی ہے اور اگر کوئٹہ اپنی صلاحیتوں اور ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر کھیلا تو کوئی شک نہیں کہ 25 مارچ کو کراچی میں ہونے والے فائنل میں ایک ٹیم کوئٹہ کی ہو۔ گو دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی اب تک کچھ خاص متاثر نہیں کرسکی ہے۔
ایک تو شاہد آفریدی کے نہ ہونے کی وجہ سے اس کی فین فالوونگ اور شاید فائر پاور میں بھی کمی آئی ہے بلکہ جنید خان کی عدم دستیابی سے اس کی بولنگ لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ لیکن مثبت پہلو یہ ہے کہ نوجوان کھلاڑیوں عمید آصف اور ابتسام شیخ نے بہت عمدہ کارکردگی دکھائی ہے۔ مستقبل میں فتح کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اس کا ٹاپ آرڈر کام کرے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے اب تک چار میں سے 2 میچز میں کامیابی حاصل کی ہے اس کے باوجود اگر ہم اسلام آباد کو پی ایس ایل 3 کی سب سے متوازن ٹیم کہیں تو بے جا نہیں ہوگا۔ خود دیکھ لیں، بولنگ لائن میں محمد سمیع، رومان رئیس اور فہیم اشرف کے علاوہ آندرے رسل، اسٹیون فن اور شاداب خان کسی بھی بیٹنگ لائن کی دھجیاں اڑا سکتے ہیں۔ مصباح الحق، حسین طلعت اور آصف علی کے ساتھ مڈل آرڈر سنبھالیں گے تو سمجھیں آخری کمزور کڑی بھی ختم ہوجائے گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا فیلڈنگ کا شعبہ ہمیشہ ہی کمزور تصور کیا جاتا رہا ہے، تاہم اب تک کے میچز میں پاکستانی فیلڈرز اس شعبے میں بھی اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے ہیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں کراچی کنگز کے شاہد آفریدی نے باؤنڈری لائن پر ایک خوبصورت کیچ لیا تو مائیکل سلیٹر نے کہا کہ 'شاہد آفریدی 37 سال کے ہیں، 38 کے ہونے والے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ اصل میں 45سال کے ہیں لیکن یہ دیکھ کر تو میں کہوں گا کہ ان کی عمر 32سال ہے۔اس کے علاوہ بھی اب تک ہونے والے مقابلوں میں کئی ایسے کیچز پکڑے گئے ہیں جو مدتوں یاد رکھے جائیں گے۔
لاہور قلندرز کے شاہین آفریدی اور عمر اکمل کا 'ریلے کیچ'، جو ڈینلی کا 'جونٹی رہوڈز' کی یاد دلا دینا اور محمد حفیظ اور احمد شہزاد کے عمدہ فیلڈ کیچز، یہی نہیں بلکہ فری ہٹ پر کوئٹہ کے خلاف چیڈوِک والٹن کا کیچ بھی کسی سے پیچھے نہیں تھا۔ کیچز چھوٹنے کی شرح بھی اب تک بہت ہی کم ہے ورنہ پاکستانی فیلڈرز ہوں تو اتنے میچز میں چھوٹنے والے کیچز کی تعداد درجن بھر ہوجانی چاہیے تھی۔
پاکستان سپر لیگ میں بننے والے اب تک کے ریکارڈز کی بات کی جائے تو ملتان سلطانز کو سب سے زیادہ 5 وکٹوں پر 179 رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے، سلطانز نے یہ کارنامہ دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں لاہور قلندرز کے خلاف انجام دیا تھا، پشاور زلمی6 وکٹوں پر 176 بنا کر دوسرے اور کراچی کنگز 7 وکٹوں پر 159رنز کے ساتھ تیسرے نمبروں پر ہے۔
پشاور زلمی کے سمتھ اب تک سب سے زیادہ148 رنز بنا کر ٹاپ پر ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے واٹسن 127 رنز کے ساتھ دوسرے اور ملتان سلطانز کمارا سنگاکارا 126 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں ۔پشاور زلمی ہی کے سمتھ کو اب تک سب سے زیادہ ناقابل شکست رہ کر 71 رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ملتان سلطانز کے کمارا سنگاکارا اب تک سب سے زیادہ 2 نصف سینچریاں بنا کر ٹاپ پر ہیں جبکہ لاہور قلندرز کے شاہین شاہ آفریدی اور اسلام آباد کے رونچی کو سب سے زیادہ 2، 2 بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے واٹسن سب سے زیادہ11 چھکے لگانے کا سرفہرست ہیں، پشاور زلمی کے سمتھ 9چھکوں کے ساتھ دوسرے اور ملتان سلطانز کے شعیب ملک 7چھکوں کے ساتھ تیسرے نمبروں پر ہیں۔ چھکے لگانے سے عالمی شہرت رکھنے والے شاہد آفریدی اب تک ایک ہی چھکا لگا سکے ہیں۔اسلام آباد یونائیٹڈ کے محمد سمیع اور ملتان سلطانز کے عمران طاہر دونوں نے 7، 7 وکٹیں حاصل کی ہیں تاہم بہتر اوسط کی بنا پر محمد سمیع پہلے اور عمران طاہر دوسرے نمبر پر ہیں۔پشاور زلمی 6 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
ملتان سلطانز کے فاسٹ بولر جنید خان اور سپن بولر عمران طاہر کو لیگ کی ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے، کراچی کنگز کے محمدرضوان کو وکٹ کے پیچھے5 شکار کرنے کا اعزاز حاصل ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سرفراز احمد 4 کیچز کے ساتھ دوسرے اور ملتان سلطانز کے کمارا سنگاکارا 3 کیچز کے ساتھ تیسرے نمبروں پر ہیں۔ پی ایس ایل مقابلوں کا یہ ابھی آغاز ہے، شائقین گرگٹ کی طرح بدلتے کرکٹ کے مزید سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کے لئے شدت سے منتظر ہیں۔
پاکستان سپر لیگ ہی کی مثال لے لیں، لیگ کے 2 کامیاب ایڈیشنز کے بعد تیسری لیگ کے بھی دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر جاری ہیں اور اب تو دبئی کے بعد شارجہ میں بھی لیگ کے مقابلوں سے تماشائیوں لطف اندوز ہو رہے ہیں اور اب تو پی ایس ایل کے سیمی فائنل مقابلے لاہور میں ہونے کے بعد چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے لیگ فائنل کے حوالے سے بھی پاکستانی شائقین کو خوشخبری دے دی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ نیشنل سٹیڈیم کی مرمت کے لئے پی سی بی دن رات کام کررہا ہے اور تعمیراتی کام کا جائزہ لینے خود کراچی جارہا ہوں۔انہوں نے کرکٹ شائقین کو خوشخبری دیتے ہوئے مزید کہا کہ پی ایس ایل تھری کے فائنل کے لئے کراچی والے تیار ہوجائیں۔ جمعہ تک تمام ٹیموں کے 4، 4 مقابلے مکمل ہو چکے ہیں، حیران کن طور پر اس اہم مرحلے پر جو ٹیم سب سے آگے نظر آتی ہے وہ کراچی کنگز کی ہے جبکہ لاہور قلندرز حسبِ روایت اور حسبِ توقع آخری نمبر پر ہے۔
پوائنٹس ٹیبل پر کراچی کنگز 7 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، کنگز نے 4 میچوں میں حصہ لے کر 3میں کامیابی حاصل کی، ایک میچ ڈرا رہا،ملتان سلطانز 5پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹر، پشاور زلمی اور اسلام آباد کے 4، 4 پوائنٹس ہیں تاہم بہتر اوسط کی بنا پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز تیسرے، پشاور زلمی چوتھے اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم پانچویں نمبر پر ہے۔
لاہور قلندر کا کوئی پوائنٹ نہیں ہے اور وہ پوائنٹس ٹیبل پرآخری نمبر پر ہے۔لیکن، اتنی جلدی کسی بھی ٹیم کو پریشان یا بہت خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ تمام ٹیموں نے 10، 10 میچز کھیلنے ہیں یعنی اب بھی بہت کچھ تبدیل ہوسکتا ہے، یہاں تک کہ اسلام آباد اور لاہور کی ٹیمیں بھی اپنی گزشتہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر ٹاپ فور میں جگہ بنا سکتی ہیں۔
ملکی کرکٹ میں ہمیشہ کراچی اور لاہور کے مقابلوں کا ہنگامہ ہوتا ہے لیکن اگر بات پاکستان سپر لیگ کی کی جائے تو پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مقابلے زیادہ بڑے تصور کئے جاتے ہیں۔ایک تو یہ کہ دونوں پی ایس ایل تاریخ کی کامیاب ترین ٹیمیں ہیں اور دوسری اہم بات یہ کہ ابتدائی دونوں سیزنز میں یہ پہلے اور دوسرے نمبر پر رہیں اور ان کا جب بھی ٹکراؤ ہوا تو سنسنی خیزی اپنی انتہاؤں کو پہنچی۔
اسی سے اندازہ لگا لیں کہ پہلے اور دوسرے سیزنز کے کوالیفائر مقابلے کوئٹہ نے صرف ایک، ایک رن سے جیتے تھے۔اب بھی پوائنٹس ٹیبل پر دونوں ٹیموں کے 4، 4 پوائنٹس ہیں تاہم بہتر اوسط کی بنا پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز تیسرے اور پشاور زلمی چوتھی پوزیشن پر ہے۔کوئٹہ کی ٹیم ہمیشہ کی طرح اس بار بھی چھپا رستم ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خاصیت ہے۔
پی ایس ایل کے آغاز سے پہلے کوئٹہ کو لیگ کی سب سے کمزور ٹیم تصور کیا جاتا تھا، اس ٹیم کے فین فالوونگ بھی بہت زیادہ نہیں تھے لیکن سرفراز احمد کی قیادت میں یہ ٹیم ہمیشہ تسلسل کے ساتھ پرفارم کرتی نظر آتی ہے ، اہم مقابلے جیتتی ہے اور فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں انہیں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہرایا جبکہ پچھلے سال اہم کھلاڑیوں کے لاہور نہ آنے کی وجہ سے کوئٹہ کو پشاور کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ لیکن اب تک کوئٹہ کے ٹاپ آرڈر نے پرفارم کیا ہے، جو سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
شین واٹسن کی دھواں دار بیٹنگ تو ہم ایک بار دیکھ ہی چکے ہیں۔ مڈل آرڈر میں کیون پیٹرسن، رائلی روسو اور سرفراز احمد موجود ہیں، جو کوئٹہ کو مضبوط ترین بیٹنگ سکواڈز میں سے ایک بناتے ہیں۔ یہی نہیں بولنگ میں جوفرا آرچر، راحت علی، شین واٹسن، محمد نواز، انور علی اور ابھرتے ہوئے نوجوان بولر حسان خان کی موجودگی بھی کوئٹہ کو اسلام آباد کے بعد سب سے متوازن سکواڈ بناتی ہے اور اگر کوئٹہ اپنی صلاحیتوں اور ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر کھیلا تو کوئی شک نہیں کہ 25 مارچ کو کراچی میں ہونے والے فائنل میں ایک ٹیم کوئٹہ کی ہو۔ گو دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی اب تک کچھ خاص متاثر نہیں کرسکی ہے۔
ایک تو شاہد آفریدی کے نہ ہونے کی وجہ سے اس کی فین فالوونگ اور شاید فائر پاور میں بھی کمی آئی ہے بلکہ جنید خان کی عدم دستیابی سے اس کی بولنگ لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ لیکن مثبت پہلو یہ ہے کہ نوجوان کھلاڑیوں عمید آصف اور ابتسام شیخ نے بہت عمدہ کارکردگی دکھائی ہے۔ مستقبل میں فتح کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اس کا ٹاپ آرڈر کام کرے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے اب تک چار میں سے 2 میچز میں کامیابی حاصل کی ہے اس کے باوجود اگر ہم اسلام آباد کو پی ایس ایل 3 کی سب سے متوازن ٹیم کہیں تو بے جا نہیں ہوگا۔ خود دیکھ لیں، بولنگ لائن میں محمد سمیع، رومان رئیس اور فہیم اشرف کے علاوہ آندرے رسل، اسٹیون فن اور شاداب خان کسی بھی بیٹنگ لائن کی دھجیاں اڑا سکتے ہیں۔ مصباح الحق، حسین طلعت اور آصف علی کے ساتھ مڈل آرڈر سنبھالیں گے تو سمجھیں آخری کمزور کڑی بھی ختم ہوجائے گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا فیلڈنگ کا شعبہ ہمیشہ ہی کمزور تصور کیا جاتا رہا ہے، تاہم اب تک کے میچز میں پاکستانی فیلڈرز اس شعبے میں بھی اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے ہیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں کراچی کنگز کے شاہد آفریدی نے باؤنڈری لائن پر ایک خوبصورت کیچ لیا تو مائیکل سلیٹر نے کہا کہ 'شاہد آفریدی 37 سال کے ہیں، 38 کے ہونے والے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ اصل میں 45سال کے ہیں لیکن یہ دیکھ کر تو میں کہوں گا کہ ان کی عمر 32سال ہے۔اس کے علاوہ بھی اب تک ہونے والے مقابلوں میں کئی ایسے کیچز پکڑے گئے ہیں جو مدتوں یاد رکھے جائیں گے۔
لاہور قلندرز کے شاہین آفریدی اور عمر اکمل کا 'ریلے کیچ'، جو ڈینلی کا 'جونٹی رہوڈز' کی یاد دلا دینا اور محمد حفیظ اور احمد شہزاد کے عمدہ فیلڈ کیچز، یہی نہیں بلکہ فری ہٹ پر کوئٹہ کے خلاف چیڈوِک والٹن کا کیچ بھی کسی سے پیچھے نہیں تھا۔ کیچز چھوٹنے کی شرح بھی اب تک بہت ہی کم ہے ورنہ پاکستانی فیلڈرز ہوں تو اتنے میچز میں چھوٹنے والے کیچز کی تعداد درجن بھر ہوجانی چاہیے تھی۔
پاکستان سپر لیگ میں بننے والے اب تک کے ریکارڈز کی بات کی جائے تو ملتان سلطانز کو سب سے زیادہ 5 وکٹوں پر 179 رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے، سلطانز نے یہ کارنامہ دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں لاہور قلندرز کے خلاف انجام دیا تھا، پشاور زلمی6 وکٹوں پر 176 بنا کر دوسرے اور کراچی کنگز 7 وکٹوں پر 159رنز کے ساتھ تیسرے نمبروں پر ہے۔
پشاور زلمی کے سمتھ اب تک سب سے زیادہ148 رنز بنا کر ٹاپ پر ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے واٹسن 127 رنز کے ساتھ دوسرے اور ملتان سلطانز کمارا سنگاکارا 126 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں ۔پشاور زلمی ہی کے سمتھ کو اب تک سب سے زیادہ ناقابل شکست رہ کر 71 رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ملتان سلطانز کے کمارا سنگاکارا اب تک سب سے زیادہ 2 نصف سینچریاں بنا کر ٹاپ پر ہیں جبکہ لاہور قلندرز کے شاہین شاہ آفریدی اور اسلام آباد کے رونچی کو سب سے زیادہ 2، 2 بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے واٹسن سب سے زیادہ11 چھکے لگانے کا سرفہرست ہیں، پشاور زلمی کے سمتھ 9چھکوں کے ساتھ دوسرے اور ملتان سلطانز کے شعیب ملک 7چھکوں کے ساتھ تیسرے نمبروں پر ہیں۔ چھکے لگانے سے عالمی شہرت رکھنے والے شاہد آفریدی اب تک ایک ہی چھکا لگا سکے ہیں۔اسلام آباد یونائیٹڈ کے محمد سمیع اور ملتان سلطانز کے عمران طاہر دونوں نے 7، 7 وکٹیں حاصل کی ہیں تاہم بہتر اوسط کی بنا پر محمد سمیع پہلے اور عمران طاہر دوسرے نمبر پر ہیں۔پشاور زلمی 6 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
ملتان سلطانز کے فاسٹ بولر جنید خان اور سپن بولر عمران طاہر کو لیگ کی ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے، کراچی کنگز کے محمدرضوان کو وکٹ کے پیچھے5 شکار کرنے کا اعزاز حاصل ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سرفراز احمد 4 کیچز کے ساتھ دوسرے اور ملتان سلطانز کے کمارا سنگاکارا 3 کیچز کے ساتھ تیسرے نمبروں پر ہیں۔ پی ایس ایل مقابلوں کا یہ ابھی آغاز ہے، شائقین گرگٹ کی طرح بدلتے کرکٹ کے مزید سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کے لئے شدت سے منتظر ہیں۔