3 سال بعد بھی حلال فوڈ اتھارٹی قائم نہ ہو سکی

3 سال میں اتھارٹی کا دفتر قائم ہوا نہ ہی ویب سائٹ لانچ کی گئی اور نہ ہی کوئی اجلاس بلایا جا سکا۔

اشیا خور و نوش کے حلال، حرام کی تصدیق، رجسٹریشن اور حلال ٹیگ لگانے کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی سے بل پاس ہونے کے 3 سال بعد بھی ملک کی پہلی حلال فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکا۔

ایکسپریس رپورٹ کے مطابق اشیا خورو نوش کے حلال یا حرام ہونے کا جائزہ لینے کیلیے سال 2015 میں باقاعدہ بل کے ذریعے حلال فوڈ اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مندرجات کے مطابق اتھارٹی کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہوگا، وسیع بورڈ اتھارٹی کے ایکٹ سمیت دیگر اختیارات کا تعین کرے گا.


اتھارٹی کے چیئرمین وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہوں گے جبکہ بورڈ آف گورنرز میں سیکریٹری وزارت کامرس، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری مذہبی امور، سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، چاروں صوبوں، گلگت اور کشمیر کے چیف سیکریٹریز، ڈی جی کوالٹی کنٹرول اتھارٹی، ڈی جی ایکریڈیٹیشن کونسل، صدر چیمبر آف کامرس، صدر اسلامک چیمبر آف کامرس، وزارت مذہبی امور سے 3 نامور مذہبی اسکالرز، اسلامی نظریاتی کونسل سے ایک مذہبی اسکالر، ریکٹر اسلامی یونیورسٹی کا ایک نامزد کردہ نمائندہ، فوڈ ٹیکنالوجی اور ڈی جی پاکستان حلال اتھارٹی اس کے ممبر یا سیکریٹری ہوں گے.

ایکسپریس کے رابطہ پر ترجمان وزارت سائنس و ٹیکنالوجی جوائنٹ سیکریٹری حسن بیگ نے تاخیر کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ قانونی مراحل طے کر لیے، جلد اتھارٹی قائم کر دی جائے گی، انھوں نے بتایا کہ رولز میں ڈی جی کیلیے 20 گریڈ تجویز کیا گیا جس کوگریڈ 21 کے رولز بنانے پر وقت لگا، جلد اتھارٹی ملازمین کی بھرتی کا اشتہار آ جائے گا، انھوں نے واضح کیا کہ ہم خرید و فروخت نہیں کریں گے بلکہ ابتدائی طور پر حلال اشیا کو ٹیسٹ کرنے کے بعد انھیں سرٹیفکیٹ جاری کریں گے۔

 
Load Next Story