این آئی سی ایل کیس مخدوم امین فہیم کی ضمانت منظوروارنٹ معطل
10ایکڑ اراضی 9کروڑ میں خریدی، چیئرمین این آئی سی ایل کی بے ضابطہ تقرری کی، استغاثہ
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں سنگل بینچ نے این آئی سی ایل اسکینڈل میں ملوث سابق وفاقی وزیر پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر مخدوم امین فہیم کی 10دن کیلیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل کردیے ہیں۔
منگل کو مخدوم امین فہیم کی جانب سے رشید اے رضوی ایڈووکیٹ پیش ہوئے ،انھوں نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے ماتحت عدالت میں این آئی سی ایل کیس کاضمنی چالان پیش کیاجس میں مخدوم امین فہیم کا نام بھی ملزمان میں شامل کیا گیا ہے ،عدالت نے امین فہیم کی غیر موجودگی میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے ہیں،وہ ملک سے باہر ہیں اور وطن واپس آکر مقدمے کا سامنا کرنا چاہتے ہیں مگر خدشہ ہے کہ واپسی پر ایئرپورٹ پرہی انھیں گرفتار کرکے ذلیل کیا جائے گا،عدالت نے مخدوم امین فہیم کی 5لاکھ روپے کے عوض 10 دن کیلیے حفاظتی ضمانت منظوری کرلی۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ امین فہیم 10 دن میں متعلقہ عدالت میں پیش ہوں بصورت دیگر ضمانت منسوخ کی جاسکتی ہے۔ استغاثہ کے مطابق مخدوم امین فہیم نے کورنگی کے علاقے میں 10ایکڑ اراضی 9کروڑ روپے میں خریدنے کی منطوری دی جس سے قومی خزانے کو مالی نقصان پہنچا۔ این آئی سی ایل کے چیئرمین ایازخان نیازی کی تقرری میں بھی قواعد کو نظراندازکیا گیا۔
مخدوم امین فہیم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ امین فہیم وفاقی وزیر رہے ہیں، وزارت تجارت نے این آئی سی ایل کے چیئرمین (گریڈ20)کے عہدے کیلیے انیس الحسن، نویدعارف اور ایازخان نیازی کے نام بھجوائے تھے تاہم وزیراعظم ہی ان کی تقرری کے مجاز تھے اس لیے ایاز خان نیازی کی تقرری کی ذمے داری درخواست گزار پر عائد نہیں ہوتی۔ درخواست گزار کو 4کروڑ15 لاکھ روپے کے بینک کے قرضے کانادہند ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایف آئی حکام درخواست گزار کے اہل خانہ اور ملازمین کو ہراساں کررہے ہیں۔ درخواست گزار نے یونین بینک سے 4کروڑ15لاکھ روپے کا قرض لیا تھا جو کہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک میں ضم ہوگیا۔
منگل کو مخدوم امین فہیم کی جانب سے رشید اے رضوی ایڈووکیٹ پیش ہوئے ،انھوں نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے ماتحت عدالت میں این آئی سی ایل کیس کاضمنی چالان پیش کیاجس میں مخدوم امین فہیم کا نام بھی ملزمان میں شامل کیا گیا ہے ،عدالت نے امین فہیم کی غیر موجودگی میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے ہیں،وہ ملک سے باہر ہیں اور وطن واپس آکر مقدمے کا سامنا کرنا چاہتے ہیں مگر خدشہ ہے کہ واپسی پر ایئرپورٹ پرہی انھیں گرفتار کرکے ذلیل کیا جائے گا،عدالت نے مخدوم امین فہیم کی 5لاکھ روپے کے عوض 10 دن کیلیے حفاظتی ضمانت منظوری کرلی۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ امین فہیم 10 دن میں متعلقہ عدالت میں پیش ہوں بصورت دیگر ضمانت منسوخ کی جاسکتی ہے۔ استغاثہ کے مطابق مخدوم امین فہیم نے کورنگی کے علاقے میں 10ایکڑ اراضی 9کروڑ روپے میں خریدنے کی منطوری دی جس سے قومی خزانے کو مالی نقصان پہنچا۔ این آئی سی ایل کے چیئرمین ایازخان نیازی کی تقرری میں بھی قواعد کو نظراندازکیا گیا۔
مخدوم امین فہیم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ امین فہیم وفاقی وزیر رہے ہیں، وزارت تجارت نے این آئی سی ایل کے چیئرمین (گریڈ20)کے عہدے کیلیے انیس الحسن، نویدعارف اور ایازخان نیازی کے نام بھجوائے تھے تاہم وزیراعظم ہی ان کی تقرری کے مجاز تھے اس لیے ایاز خان نیازی کی تقرری کی ذمے داری درخواست گزار پر عائد نہیں ہوتی۔ درخواست گزار کو 4کروڑ15 لاکھ روپے کے بینک کے قرضے کانادہند ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایف آئی حکام درخواست گزار کے اہل خانہ اور ملازمین کو ہراساں کررہے ہیں۔ درخواست گزار نے یونین بینک سے 4کروڑ15لاکھ روپے کا قرض لیا تھا جو کہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک میں ضم ہوگیا۔