سندھ میں چھوٹے ڈیمز سمیت آبی منصوبوں کیلیے 276 ارب کی ڈیمانڈ
18منصوبوں میں9نئی اسکیمیں،آر بی اوڈی توسیع،نظام آبپاشی میں بہتری، تھر کول پروجیکٹ کو فراہمی آب شامل۔
سندھ حکومت نے وفاق سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں6 چھوٹے ڈیموں سمیت آبی وسائل کے 18 منصوبوں کے لیے 27ارب 59کروڑ روپے سے زائد کی رقم مانگ لی ہے۔
سندھ حکومت نے سیہون سے سمندر تک آر بی او ڈی کی توسیع کے منصوبے کے لیے 10ارب روپے کی خطیر رقم مانگی ہے، اس منصوبے کا 72 فیصد کام مکمل ہوچکاہے اوریہ منصوبہ دسمبر 2019 تک مکمل ہوگا۔
دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت نے سندھ میں نکاسی آب اور آبپاشی کے نظام کی بہتری کے لیے آئند ہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 2 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے، یہ منصوبہ جون 2020 میں مکمل ہوگا۔
منصوبے کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 16ارب 79کروڑ روپے سے زائد لگایاگیا تھا۔ دستاویز کے مطابق سندھ میں کھالوںکے منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4 ارب روپے مانگے گئے ہیں، یہ منصوبہ جون 2019میں مکمل ہوگا، ابھی تک اس منصوبے کا 63 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
تھرل کول کے علاقے میں فراہمی آب کے منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں 2ارب روپے رکھنے کی تجویز دی ہے، قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے اور یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ منصوبے پر 25 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ اس کی مدت تکمیل جون 2020 ہے، سندھ کے مختلف علاقوں میں پانی کے ذخیرے کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2 ارب روپے رکھنے کی سفارش کی ہے۔
دستاویز کے مطابق سکھر بیراج کی بحالی اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ منصوبے کے پی سی ون پر کام جاری ہے، کراچی شہر کو اپر کینال کے بی فیڈر سے پانی کی فراہمی کے لیے لائننگ کے منصوبے کے لیے 1ارب، منچھر جھیل کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے فیڈر کینال کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کے پی سی ون کی تیاری پر کام جاری ہے۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے بھی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تھرکے علاقے میں خشک سالی کے خاتمے کے منصوبے کے لیے 1 ارب روپے فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، صوبے کے مختلف علاقوں میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے 6 منصوبوں کے لیے 2 ارب 40کروڑ روپے سے زائد فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سندھ حکومت نے سیہون سے سمندر تک آر بی او ڈی کی توسیع کے منصوبے کے لیے 10ارب روپے کی خطیر رقم مانگی ہے، اس منصوبے کا 72 فیصد کام مکمل ہوچکاہے اوریہ منصوبہ دسمبر 2019 تک مکمل ہوگا۔
دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت نے سندھ میں نکاسی آب اور آبپاشی کے نظام کی بہتری کے لیے آئند ہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 2 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے، یہ منصوبہ جون 2020 میں مکمل ہوگا۔
منصوبے کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 16ارب 79کروڑ روپے سے زائد لگایاگیا تھا۔ دستاویز کے مطابق سندھ میں کھالوںکے منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4 ارب روپے مانگے گئے ہیں، یہ منصوبہ جون 2019میں مکمل ہوگا، ابھی تک اس منصوبے کا 63 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
تھرل کول کے علاقے میں فراہمی آب کے منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں 2ارب روپے رکھنے کی تجویز دی ہے، قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے اور یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ منصوبے پر 25 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ اس کی مدت تکمیل جون 2020 ہے، سندھ کے مختلف علاقوں میں پانی کے ذخیرے کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2 ارب روپے رکھنے کی سفارش کی ہے۔
دستاویز کے مطابق سکھر بیراج کی بحالی اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ منصوبے کے پی سی ون پر کام جاری ہے، کراچی شہر کو اپر کینال کے بی فیڈر سے پانی کی فراہمی کے لیے لائننگ کے منصوبے کے لیے 1ارب، منچھر جھیل کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے فیڈر کینال کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کے پی سی ون کی تیاری پر کام جاری ہے۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے بھی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تھرکے علاقے میں خشک سالی کے خاتمے کے منصوبے کے لیے 1 ارب روپے فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، صوبے کے مختلف علاقوں میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے 6 منصوبوں کے لیے 2 ارب 40کروڑ روپے سے زائد فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔