چیئرمین نیب کی انٹراکورٹ اپیل اعتراض کے بعد جج کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے جسٹس ثاقب

چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لیا، سماعت سے الگ ہوجائیں، لارجربینچ میںکھوسہ کے دلائل

فیئرٹرائل کاموقع دینگے،جسٹس اعجازافضل، رینٹل پاورعملدرآمد اور رحمن ملک کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت بھی ملتوی۔ فوٹو: آن لائن/فائل

سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب ایڈمرل(ر)فصیح بخاری کی جانب سے توہین عدالت میںفردجرم لگانے کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت11اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔

جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ کے سامنے لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل نے خط میڈیا کوجاری نہیںکیا،27جنوری کوصدرکو لکھا گیاخط خفیہ تھا اورایک خفیہ دستاویزپر توہین عدالت کا نوٹس جاری نہیںہوسکتا۔انھوں نے کہاچیف جسٹس نے نوٹس لیاوہ خوداس کیس کی سماعت نہیںکرسکتے،انھوں نے کہاچیف جسٹس پرنیب چیئرمین کے معاملے میںتعصب کاالزام ہے ان کویہ کیس نہیںسننا چاہیے اورمعاملہ دوسرے بنچ کو بھجوانا چاہیے۔ جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ فردجرم عائد ہونے کے بعد آپکوفیئر ٹرائل کاموقع ملے گا، شواہد نہ ملے تو بری ہو جائیںگے۔ جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ نیب قانون کی شق 11کے مطابق شفاف ٹرائل ضروری ہے اس لیے اگرکسی جج پر اعتراض ہو تو انھیںبنچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔




عدالت نے لطیف کھوسہ کی اس دلیل سے اتفاق نہیں کیاکہ ملک میں توہین عدالت کا قانون موجود نہیں،جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کارروائی توہین عدالت آرڈیننس 2003 ء کے تحت کی جا رہی ہے۔دریں اثناء چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے رینٹل پاور پروجیکٹ عملدرآمدکیس اور چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت میں فرد جرم عائدکرنے کے مقدمے کی سماعت 10اپریل تک ملتوی کر دی ۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے بتایا کہ وہ چیئرمین نیب کی انٹرا کورٹ اپیل کے سلسلے میں ایک اور بینچ میں مصروف ہیں اس لیے سماعت ملتوی کردی جائے۔فاصل بنچ نے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی۔
Load Next Story