سری لنکا میں مسلم کش فسادات کے بعد ایمرجنسی نافذ
سری لنکا میں بدھ مت ماننے والوں کی انتہا پسند تنظیم بی بی ایس مسلمانوں پر حملے میں ملوث ہے
سری لنکا میں مسلم کش فسادات میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور مالی نقصان کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سری لنکا میں مسلم کش فسادات پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے، سری لنکا کے طول و عرض میں مسلم بدھ فسادات پھوٹنے کے بعد حالات کافی کشیدہ تھے، اس سے قبل سری لنکا کے مرکزی شہر کینڈی میں فسادات کے باعث کرفیو نافذ کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے فسادات پر قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔
سری لنکن حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کینڈی سے پھوٹنے والے فسادات نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے بعد بدھ آبادی اور مسلم آبادی کے کئی گھروں کو نذر آتش کردیا گیا جب کہ ایک مسجد کو بھی آگ لگا دی گئی تھی جس کے باعث کئی شہروں میں کرفیو لگایا گیا تاہم حالات کشیدہ ہوتے چلے گئے جس کے بعد مزید جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے سری لنکا کی آبادی 21 ملین ہے جس میں مسلمانوں کی تعداد دس فیصد ہے جب کہ بدھ مت ماننے والوں کی تعداد 75 فیصد ہے اور 13 فیصد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں، ملک میں ایمرجنسی گزشتہ ماہ بدھ مت کی انتہا پسند مذہبی تنظیم بودو بالا سینا (بی بی ایس) کی جانب سے مسلمانوں کی عبادت گاہ اور کاروباری مراکز کو آگ لگانے کے باعث پھوٹنے والے فسادات کے بعد لگائی گئی ہے۔
بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سری لنکا میں مسلم کش فسادات پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے، سری لنکا کے طول و عرض میں مسلم بدھ فسادات پھوٹنے کے بعد حالات کافی کشیدہ تھے، اس سے قبل سری لنکا کے مرکزی شہر کینڈی میں فسادات کے باعث کرفیو نافذ کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے فسادات پر قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔
سری لنکن حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کینڈی سے پھوٹنے والے فسادات نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے بعد بدھ آبادی اور مسلم آبادی کے کئی گھروں کو نذر آتش کردیا گیا جب کہ ایک مسجد کو بھی آگ لگا دی گئی تھی جس کے باعث کئی شہروں میں کرفیو لگایا گیا تاہم حالات کشیدہ ہوتے چلے گئے جس کے بعد مزید جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے سری لنکا کی آبادی 21 ملین ہے جس میں مسلمانوں کی تعداد دس فیصد ہے جب کہ بدھ مت ماننے والوں کی تعداد 75 فیصد ہے اور 13 فیصد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں، ملک میں ایمرجنسی گزشتہ ماہ بدھ مت کی انتہا پسند مذہبی تنظیم بودو بالا سینا (بی بی ایس) کی جانب سے مسلمانوں کی عبادت گاہ اور کاروباری مراکز کو آگ لگانے کے باعث پھوٹنے والے فسادات کے بعد لگائی گئی ہے۔