افسوس ہے پیپلز پارٹی نے بھی پارلیمنٹ کی آزادی پر سمجھوتہ کیا فرحت اللہ بابر
وہ راستہ اختیار نہ کریں کہ انتخاب کا سال ججز کے فیصلوں کا ریفرنڈم نہ کر دے،فرحت اللہ بابر
لاہور:
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ان کی اپنی جماعت نے بھی پارلیمنٹ کی آزادی پر سمجھوتہ کیا اور خدشہ ہے کہ کہیں 2018 عدلیہ پر ریفرنڈم ثابت نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ریاست کے اندر ریاست بنا دی گئی ہے ،فیض آباد دھرنے میں جمہوری حکومت کو سر نگوں کرایا گیا، ڈی فیکٹو اسٹیٹ کو احتساب کے دائرے میں لاتے لاتے پارلیمان کو سمجھوتہ کرنا پڑا، مجھے افسوس ہے کہ میری جماعت نے بھی پارلیمان کی آزادی پر سمجھوتہ کیا۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے جب معزز جج قوانین کی بجائے شعر سناتے ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ 2018 عدلیہ پر ریفرنڈم ثابت نہ ہو، وہ راستہ اختیار نہ کریں کہ انتخاب کا سال ججز کے فیصلوں کا ریفرنڈم نہ کر دے۔ 18ویں ترمیم پر قدغن لگائی جا رہی ہے، ڈرو اس دن سے جب چھوٹے صوبے برابری کے حقوق مانگیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ریاستی عناصر سے انسانی حقوق کو خطرات لاحق
بعدازاں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم پاکستانیوں کو بحیثیت قوم فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کو کس ڈگر پر لے کر جانا ہے، ملا منصور اختر کی جیب سے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد ہوئے، یہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کس نے بنا کر دیئے تھے؟ دہشت گردی کے خلاف تمام اداروں کو مخلص ہو کر کام کرنا ہوگا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ان کی اپنی جماعت نے بھی پارلیمنٹ کی آزادی پر سمجھوتہ کیا اور خدشہ ہے کہ کہیں 2018 عدلیہ پر ریفرنڈم ثابت نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ریاست کے اندر ریاست بنا دی گئی ہے ،فیض آباد دھرنے میں جمہوری حکومت کو سر نگوں کرایا گیا، ڈی فیکٹو اسٹیٹ کو احتساب کے دائرے میں لاتے لاتے پارلیمان کو سمجھوتہ کرنا پڑا، مجھے افسوس ہے کہ میری جماعت نے بھی پارلیمان کی آزادی پر سمجھوتہ کیا۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے جب معزز جج قوانین کی بجائے شعر سناتے ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ 2018 عدلیہ پر ریفرنڈم ثابت نہ ہو، وہ راستہ اختیار نہ کریں کہ انتخاب کا سال ججز کے فیصلوں کا ریفرنڈم نہ کر دے۔ 18ویں ترمیم پر قدغن لگائی جا رہی ہے، ڈرو اس دن سے جب چھوٹے صوبے برابری کے حقوق مانگیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ریاستی عناصر سے انسانی حقوق کو خطرات لاحق
بعدازاں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم پاکستانیوں کو بحیثیت قوم فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کو کس ڈگر پر لے کر جانا ہے، ملا منصور اختر کی جیب سے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد ہوئے، یہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کس نے بنا کر دیئے تھے؟ دہشت گردی کے خلاف تمام اداروں کو مخلص ہو کر کام کرنا ہوگا۔