اگر کوئی غلط کام ہوا ہے تو عدالت نظرثانی کرسکتی ہے سپریم کورٹ
کرپشن کا درد محسوس کرنا کیا صرف عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔ عدالت
این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے ملزمان کی عدم موجودگی میں حفاظتی ضمانتوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے اگر کوئی غلط کام ہوا ہے تو عدالت نظرثانی کرسکتی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے عدالت میں رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفرور ملزمان کی واپسی کے لیے وزارت خارجہ کو ہدایت کردی ہے، ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیئے ہیں، اکرم اور محسن وڑائچ نے ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت لے لی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غیر حاضری میں ضمانت کیسے دی جاسکتی ہے ، یہ اقدام غلط ہے عدالت کو بتایا جائے کہ ضمانتیں کس طرح ہوئیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے پرویز مشرف کو ملنے والی حفاظتی ضمانت کو مثال بنا کر متعلقہ عدالت سے ضمانت لی جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی غلط کام ہوا ہے تو عدالت نظرثانی کر سکتی ہے ، غیر حاضری میں حفاظتی ضمانتوں کی اجازت نہیں دیں گے ، پرویز مشرف اور محسن وڑائچ کی حفاظتی ضمانتوں کا ریکارڈ منگوائیں گے ، انہوں نے کہا کہ قوم کی دولت ہے حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ،کرپشن کا درد محسوس کرنا کیا صرف عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ امین فہیم و دیگر ملزمان کے خلاف غفلت برتنے والے ایف آئی اے کے اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے چیف جسٹس کے استفسار پر بتایا کہ مخدوم امین فہیم اور دیگر ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے عدالت میں رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفرور ملزمان کی واپسی کے لیے وزارت خارجہ کو ہدایت کردی ہے، ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیئے ہیں، اکرم اور محسن وڑائچ نے ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت لے لی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غیر حاضری میں ضمانت کیسے دی جاسکتی ہے ، یہ اقدام غلط ہے عدالت کو بتایا جائے کہ ضمانتیں کس طرح ہوئیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے پرویز مشرف کو ملنے والی حفاظتی ضمانت کو مثال بنا کر متعلقہ عدالت سے ضمانت لی جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی غلط کام ہوا ہے تو عدالت نظرثانی کر سکتی ہے ، غیر حاضری میں حفاظتی ضمانتوں کی اجازت نہیں دیں گے ، پرویز مشرف اور محسن وڑائچ کی حفاظتی ضمانتوں کا ریکارڈ منگوائیں گے ، انہوں نے کہا کہ قوم کی دولت ہے حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ،کرپشن کا درد محسوس کرنا کیا صرف عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ امین فہیم و دیگر ملزمان کے خلاف غفلت برتنے والے ایف آئی اے کے اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے چیف جسٹس کے استفسار پر بتایا کہ مخدوم امین فہیم اور دیگر ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی ہے۔