سپریم کورٹ نےملک ریاض پرفردجرم عائد کردی
عدالت اگر آج فرد جرم عائد کرے گی تو اپیل کا حق متاثرہو گا۔ ڈاکٹر باسط
سپریم کورٹ نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے سماعت انتیس اگست تک ملتوی کر دی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اطہر سعید پرمشتمل بنچ نےتوہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کونہیں معلوم اس کیس کےتانےبانےکہاں جارہےہیں،ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ کیس کتنا اہم ہے۔
ملک ریاض نے اپنی پریس کانفرنس میں چیف جسٹس آف پاکستان جو تین سوالات کئے تھے، اس پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج ان پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2012 کے قانون میں شوکاز نوٹس کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا تھا، جس کے تحت انہوں اپیل دائر کی ہے۔ چنانچہ شوکاز نوٹس معطل کردیاگیا ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ 2012 کا قانون کالعدم قرار دینے کے بعداس کا اطلاق آپ کے کیس پربھی نہیں ہوگا، اگر عدالت کسی قانون کو یہ کہہ کر ختم کرےکہ یہ کبھی وجود میں آیا ہی نہیں تو اس قانون کے تحت کیے گئے تمام اقدام بھی ختم ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر باسط نےکہا ہے کہ عدالت اگر آج فرد جرم عائد کرے گی تو اپیل کا حق متاثرہو گا۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اس میں کیا قباحت ہے کہ فرد جرم عائد کردی جائےاور اپیل بھی ساتھ ساتھ چلتی رہے۔
عدالت نے ملک ریاض کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کر دی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے اعتراض کرتےہوئے کہا کہ جو فرد جرم عائد کی جارہی ہے اس کی عبارت میں کسی جگہ یہ نہیں لکھا گیا کہ فرد جرم عدلیہ کی تضحیک کرنے پر عائد کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر باسط نے ملک ریاض کی طرف سے صحت جرم سے انکار کیا اور دلیل دی کہ فرد جرم میں عدلیہ کی تضحیک کے الفاظ کو شامل کیا جائے کیونکہ ان کو جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرد جرم اتنی مبہم ہے کہ ان سے پڑھی نہیں جارہی اور وہ اس کا جواب دیتا چاہتے ہیں۔
عدالت نے سماعت مزید کارروائی کے لئے 29اگست تک ملتوی کردی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اطہر سعید پرمشتمل بنچ نےتوہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کونہیں معلوم اس کیس کےتانےبانےکہاں جارہےہیں،ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ کیس کتنا اہم ہے۔
ملک ریاض نے اپنی پریس کانفرنس میں چیف جسٹس آف پاکستان جو تین سوالات کئے تھے، اس پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج ان پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2012 کے قانون میں شوکاز نوٹس کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا تھا، جس کے تحت انہوں اپیل دائر کی ہے۔ چنانچہ شوکاز نوٹس معطل کردیاگیا ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ 2012 کا قانون کالعدم قرار دینے کے بعداس کا اطلاق آپ کے کیس پربھی نہیں ہوگا، اگر عدالت کسی قانون کو یہ کہہ کر ختم کرےکہ یہ کبھی وجود میں آیا ہی نہیں تو اس قانون کے تحت کیے گئے تمام اقدام بھی ختم ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر باسط نےکہا ہے کہ عدالت اگر آج فرد جرم عائد کرے گی تو اپیل کا حق متاثرہو گا۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اس میں کیا قباحت ہے کہ فرد جرم عائد کردی جائےاور اپیل بھی ساتھ ساتھ چلتی رہے۔
عدالت نے ملک ریاض کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کر دی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے اعتراض کرتےہوئے کہا کہ جو فرد جرم عائد کی جارہی ہے اس کی عبارت میں کسی جگہ یہ نہیں لکھا گیا کہ فرد جرم عدلیہ کی تضحیک کرنے پر عائد کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر باسط نے ملک ریاض کی طرف سے صحت جرم سے انکار کیا اور دلیل دی کہ فرد جرم میں عدلیہ کی تضحیک کے الفاظ کو شامل کیا جائے کیونکہ ان کو جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرد جرم اتنی مبہم ہے کہ ان سے پڑھی نہیں جارہی اور وہ اس کا جواب دیتا چاہتے ہیں۔
عدالت نے سماعت مزید کارروائی کے لئے 29اگست تک ملتوی کردی ہے۔