پاکستان میں بجلی کی کمی کو مکمل طور پر دور کیا جائیگا چین
بیلٹ اینڈ روڈمنصوبے کیلیے عالمی قوانین کی مکمل پاسداری کرتے ہیں، چینی وزیر خارجہ
ISE-SHIMA, JAPON:
چین نے کہا ہے کہ پاکستان میں چین کی مدد سے تعمیر کیے جانے والے 10سے زیادہ بجلی گھروں سے پاکستان میں بجلی کی کمی کو مکمل طور پر حل کیا جائے گا۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہاہے کہ منصوبے پرچین کادوسرے ممالک سے تعاون دھوپ کی طرح واضح اورشفاف ہے۔ اس میں مختلف اطراف سے برابری کی سطح پر حصہ لیاجارہا ہے۔
چین کی قومی عوامی کانگریس کی 13ویں قومی کمیٹی کے پہلے سالانہ اجلاس کے بعد چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے گزشتہ روزپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں 140سے زیادہ ممالک کے نمائندوں نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے عالمی تعاون کی کانفرنس میں شرکت کی جو عالمی برادری کی جانب سے اس منصوبے پر اعتماد اور حمایت کا اظہار ہے۔اس وقت تک 80سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے چین کے ساتھ اس ضمن میں تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں اور تعاون کے کافی منصوبے جاری ہیں۔
علاوہ ازیں برطانیہ میں چین اور فرانس کے اشتراک سے تعمیر کیے جانے والا ایٹمی بجلی گھر دی بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق ہائی ٹیکنالوجی کے تعاون کی مثال بن چکا ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر بین الاقوامی ضوابط اور منڈی کے اصول کے مطابق جاری رہے گی۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے یہ امید ظاہر کی کہ جون میں چینی شہر چھنگ ڈھاؤ میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی سمٹ تنظیم کی ترقی کا ایک نیا سنگ میل بن جائے گی اور اس سے علاقائی تعاون کے نئے عہد کا آغاز ہوگا۔
وانگ کا مزید کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فوائد عام آدمی تک پہنچنے شروع ہوگئے اور کئی سماجی واقتصادی مسائل کے حل میں مدد ملی رہی ہے۔
چین نے امریکا کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک تجارتی جنگ کا آغاز کرتے ہیں تو اس سے ہر ایک کو نقصان پہنچے گا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی طرف سے یہ انتباہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ فولاد اور ایلومینیم کی درآمدات پر ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ کر چکی ہے اورعالمی سطح پر تحفظات کے باوجوداس کاباقاعدہ اعلان متوقع طور پرآج کیاجا سکتا ہے۔
وانگ ژی کے مطابق تجارتی جنگ کا راستہ چننا ایک غلط فیصلہ ہے اور آخر کار امریکا سمیت دیگر ممالک پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوںگے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے تجارتی جنگ شروع کی تو چین یقینااس کا مناسب اور ضروری جواب دے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ چین علاقائی مسائل کو حل کرنے کیلیے پرامن، منصفانہ اور تعمیری سوچ رکھتا ہے اور وہ ان مسائل کو حل کرنے کیلیے اپنا بھرپور کردارادا کرے گا۔ یو این سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن ہونے کے حوالے سے بین الاقوامی سلامتی برقرار رکھنے میں چین اپنی ذمے داریوں سے پورے طور پر آگاہ ہے اور وہ انھیں ادا کرنے کیلیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگژیی نے بھارت ،آسٹریلیا، امریکا اور جاپان کے 4 فریقی اتحاد اور مذاکرات کو مسترد کردیا۔ اور کہا کہ یہ توجہ حاصل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جو بہت جلد دم توڑ دے گی۔
چین نے کہا ہے کہ پاکستان میں چین کی مدد سے تعمیر کیے جانے والے 10سے زیادہ بجلی گھروں سے پاکستان میں بجلی کی کمی کو مکمل طور پر حل کیا جائے گا۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہاہے کہ منصوبے پرچین کادوسرے ممالک سے تعاون دھوپ کی طرح واضح اورشفاف ہے۔ اس میں مختلف اطراف سے برابری کی سطح پر حصہ لیاجارہا ہے۔
چین کی قومی عوامی کانگریس کی 13ویں قومی کمیٹی کے پہلے سالانہ اجلاس کے بعد چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے گزشتہ روزپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں 140سے زیادہ ممالک کے نمائندوں نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے عالمی تعاون کی کانفرنس میں شرکت کی جو عالمی برادری کی جانب سے اس منصوبے پر اعتماد اور حمایت کا اظہار ہے۔اس وقت تک 80سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے چین کے ساتھ اس ضمن میں تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں اور تعاون کے کافی منصوبے جاری ہیں۔
علاوہ ازیں برطانیہ میں چین اور فرانس کے اشتراک سے تعمیر کیے جانے والا ایٹمی بجلی گھر دی بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق ہائی ٹیکنالوجی کے تعاون کی مثال بن چکا ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر بین الاقوامی ضوابط اور منڈی کے اصول کے مطابق جاری رہے گی۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے یہ امید ظاہر کی کہ جون میں چینی شہر چھنگ ڈھاؤ میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی سمٹ تنظیم کی ترقی کا ایک نیا سنگ میل بن جائے گی اور اس سے علاقائی تعاون کے نئے عہد کا آغاز ہوگا۔
وانگ کا مزید کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فوائد عام آدمی تک پہنچنے شروع ہوگئے اور کئی سماجی واقتصادی مسائل کے حل میں مدد ملی رہی ہے۔
چین نے امریکا کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک تجارتی جنگ کا آغاز کرتے ہیں تو اس سے ہر ایک کو نقصان پہنچے گا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی طرف سے یہ انتباہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ فولاد اور ایلومینیم کی درآمدات پر ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ کر چکی ہے اورعالمی سطح پر تحفظات کے باوجوداس کاباقاعدہ اعلان متوقع طور پرآج کیاجا سکتا ہے۔
وانگ ژی کے مطابق تجارتی جنگ کا راستہ چننا ایک غلط فیصلہ ہے اور آخر کار امریکا سمیت دیگر ممالک پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوںگے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے تجارتی جنگ شروع کی تو چین یقینااس کا مناسب اور ضروری جواب دے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ چین علاقائی مسائل کو حل کرنے کیلیے پرامن، منصفانہ اور تعمیری سوچ رکھتا ہے اور وہ ان مسائل کو حل کرنے کیلیے اپنا بھرپور کردارادا کرے گا۔ یو این سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن ہونے کے حوالے سے بین الاقوامی سلامتی برقرار رکھنے میں چین اپنی ذمے داریوں سے پورے طور پر آگاہ ہے اور وہ انھیں ادا کرنے کیلیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگژیی نے بھارت ،آسٹریلیا، امریکا اور جاپان کے 4 فریقی اتحاد اور مذاکرات کو مسترد کردیا۔ اور کہا کہ یہ توجہ حاصل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جو بہت جلد دم توڑ دے گی۔