آرٹیکل6362 کے تحت جانچ پڑتال غلط ہےسول سوسائٹی
جانچ پڑتال میں جعلی ڈگری کے حامل افراد کے خلاف کارروائی غیر قانونی ہے
سول سوسائٹی کے سرکردہ رہنماؤں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 62 اور63 کے تحت امیدواروں کی جانچ پڑتال کو غلط اقدام قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی ڈگری کے حامل افراد کے خلاف کارروائی غیر قانونی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستی ادارے جمہوری عمل اور لوگوں کی خواہش کا احترام کریں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں آئی اے رحمٰن، محمد تحسین، عرفان مفتی، قیصر بنگالی، فرحت پروین سمیت دیگر نے اپنے دستخطوں سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہم بہ طور عوام، سول سوسائٹی، پیشہ وارانہ تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے ارکان انتخابی عمل کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے طریقۂ کار پر انتہائی تشویش ہے جو ضیا الحق کے انتخابات سے پہلے احتساب کے طریقہ کار کا اعادہ محسوس ہوتا ہے، عوامی نمائندگان کے چناؤ کا اختیار صرف اور صرف عوام کو حاصل ہے،عدالت، الیکشن کمیشن، ریٹرننگ افسران، بیوروکریٹس سمیت کوئی ایجنسی کسی بھی بنیاد پر چاہے وہ آئین کی دفعات 62 اور 63 کے تحت ہی کیوں نہ ہو، امیدواروں کے پیشگی چناؤ کے ذریعے یہ اختیار سلب نہیں کرسکتی۔
یہ دفعات 1973میں جس شکل میں آئین کا حصہ بنی تھیں،آج اس شکل میں موجود نہیں ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62اور63کو منسوخ کیا جائے کیوں کہ انھیں دائیں بازو کے انتہا پسندوں اور اسٹیبلشمنٹ میں موجودغیر جمہوری عناصر مخالف سیاسی حلقوں کیخلاف ہتھکنڈے کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستی ادارے جمہوری عمل اور لوگوں کی خواہش کا احترام کریں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں آئی اے رحمٰن، محمد تحسین، عرفان مفتی، قیصر بنگالی، فرحت پروین سمیت دیگر نے اپنے دستخطوں سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہم بہ طور عوام، سول سوسائٹی، پیشہ وارانہ تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے ارکان انتخابی عمل کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے طریقۂ کار پر انتہائی تشویش ہے جو ضیا الحق کے انتخابات سے پہلے احتساب کے طریقہ کار کا اعادہ محسوس ہوتا ہے، عوامی نمائندگان کے چناؤ کا اختیار صرف اور صرف عوام کو حاصل ہے،عدالت، الیکشن کمیشن، ریٹرننگ افسران، بیوروکریٹس سمیت کوئی ایجنسی کسی بھی بنیاد پر چاہے وہ آئین کی دفعات 62 اور 63 کے تحت ہی کیوں نہ ہو، امیدواروں کے پیشگی چناؤ کے ذریعے یہ اختیار سلب نہیں کرسکتی۔
یہ دفعات 1973میں جس شکل میں آئین کا حصہ بنی تھیں،آج اس شکل میں موجود نہیں ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62اور63کو منسوخ کیا جائے کیوں کہ انھیں دائیں بازو کے انتہا پسندوں اور اسٹیبلشمنٹ میں موجودغیر جمہوری عناصر مخالف سیاسی حلقوں کیخلاف ہتھکنڈے کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔