زینب قتل کیس ڈاکٹرشاہد مسعود نے عدالت میں جواب جمع کرادیا
یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ اس طرح کے بیانات دیتے ہوئے محتاط رہوں گا، شاہد مسعود
زینب قتل کیس میں عالمی مافیا ملوث ہونے کا دعوی کرنے والے اینکر پرسن شاہد مسعود نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ میں نجی نیوز چینل کے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹرشاہد مسعود نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرادیا ہے جس میں انہوں نے معافی مانگے بغیر ہی آئندہ محتاط رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شاہد مسعود کا معافی مانگنے سے انکار
شاہد مسعود نے جواب میں مؤقف پیش کیا ہے کہ میرے خلاف بننے والی انکوائری کمیٹی کےممبران کا انتخاب اور کمیٹی کو الزامات کی سچائی کا پتا چلانے کا اختیار عدالت نے دیا تھا، کمیٹی کی فائنڈنگ کی صداقت پر کوئی بات نہیں کرسکتا اور ناہی کمیٹی کی رپورٹ کی تردید کرتا ہوں جبکہ کمیٹی کی فائنڈنگ پر کوئی مقدمہ بھی نہیں لڑنا چاہتا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شاہد مسعود کے لیے معافی کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس
جواب میں کہا گیا ہے کہ قصور واقعے کے مرکزی مجرم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات ملی تھیں اور یہ بھی اطلاعات تھیں کہ مجرم کے بااثر افراد سے تعلقات ہیں، واقعے پر بطور ایک باپ جذباتی ہوگیا تھا تاہم یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ اس طرح کے بیانات دیتے ہوئے محتاط رہوں گا۔
واضح رہے کہ شاہد مسعود نے دعویٰ کیا تھا کہ زینب کے قاتل عمران علی کے فارن بینک اکاؤنٹس ہیں اور اس کا تعلق چائلڈ پورنو گرافی کی عالمی تنظیم سے ہے۔ شاہد مسعود کے اس دعوے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا۔ تاہم عدالت کی طرف سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شاہد مسعود کے دعوؤں اور الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ میں نجی نیوز چینل کے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹرشاہد مسعود نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرادیا ہے جس میں انہوں نے معافی مانگے بغیر ہی آئندہ محتاط رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شاہد مسعود کا معافی مانگنے سے انکار
شاہد مسعود نے جواب میں مؤقف پیش کیا ہے کہ میرے خلاف بننے والی انکوائری کمیٹی کےممبران کا انتخاب اور کمیٹی کو الزامات کی سچائی کا پتا چلانے کا اختیار عدالت نے دیا تھا، کمیٹی کی فائنڈنگ کی صداقت پر کوئی بات نہیں کرسکتا اور ناہی کمیٹی کی رپورٹ کی تردید کرتا ہوں جبکہ کمیٹی کی فائنڈنگ پر کوئی مقدمہ بھی نہیں لڑنا چاہتا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شاہد مسعود کے لیے معافی کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس
جواب میں کہا گیا ہے کہ قصور واقعے کے مرکزی مجرم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات ملی تھیں اور یہ بھی اطلاعات تھیں کہ مجرم کے بااثر افراد سے تعلقات ہیں، واقعے پر بطور ایک باپ جذباتی ہوگیا تھا تاہم یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ اس طرح کے بیانات دیتے ہوئے محتاط رہوں گا۔
واضح رہے کہ شاہد مسعود نے دعویٰ کیا تھا کہ زینب کے قاتل عمران علی کے فارن بینک اکاؤنٹس ہیں اور اس کا تعلق چائلڈ پورنو گرافی کی عالمی تنظیم سے ہے۔ شاہد مسعود کے اس دعوے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا۔ تاہم عدالت کی طرف سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شاہد مسعود کے دعوؤں اور الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا۔