ہیپاٹائٹس سی کا پھیلاؤ سفری پابندیوں کا سبب بن سکتا ہے ماہر طب
بے دریغ اینٹی بائیوٹک دواؤں کا استعمال ٹائیفائیڈ کا سبب ہے، سعید قریشی
پاکستان میں ڈاکٹروں کی جانب سے اینٹی بائیوٹک دواؤں کا بے دریغ استعمال دواؤں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ٹائیفائیڈ کا سبب بن رہا ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی نے پاکستان گیسٹرو انٹرالوجی اینڈ لیور ڈیزیزسوسائٹی کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں پہلی ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باوجود نامور بھارتی لیور ٹرانسپلانٹ سرجن سبھاش گپتا اور ان کی ٹیم رواں ماہ کراچی آئے گی، ٹیم ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس میں4جگر کی پیوندکاریوں کے آپریشن کرے گی، آپریشن کے لیے مریضوں اور ان کے ڈونرزکا انتخاب کرلیا گیا،اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
ڈاکٹر سعید قریشی نے بتایا کہ سندھ میں جگر کی پیوند کاری نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب تربیت یافتہ سرجنز اور عملے کی کمی ہے ، امید ہے جلد ہی ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین اس پیچیدہ سرجری پر عبور حاصل کرکے مقامی طور پر بغیر کسی بیرونی مدد کے یہ آپریشن کرنے کے قابل ہوجائیں گے سندھ میں جگر اور پیٹ کے امراض کی سب سے بڑی وجہ آلودہ پانی کی فراہمی ہے پانی کو ابال کر پینے سے پیٹ کے 80 فیصد سے زائد امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پرکانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد احمد،گیسٹروانٹرالوجسٹ ڈاکٹر وسیم جعفری، ڈاکٹر لبنیٰ کمانی، ڈاکٹر نازش بٹ ، ڈاکٹر سجاد جمیل ، ڈاکٹر امان اللہ عباسی نے بھی خطاب کیا کانفرنس کا مقصد پیٹ اور جگر کے امراض کے حوالے سے عوامی آگہی پیدا کرنا اور نوجوان ڈاکٹروں کو علاج کے مختلف طریقوں اور پہلوؤں سے روشناس کرانا تھا۔
ڈاکٹر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی سرجن سبھاش گپتا نے جگر کی پیوندکاری کا آخری آپریشن گزشتہ برس دسمبر میں اوجھا کیمپس میں کیا تھا اس سال رواں ماہ بھی وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کراچی تشریف لارہے ہیں اور جگر کی پیوندکاری کے 4 آپریشن کریں گے سندھ میں ہیپاٹائٹس اے ، ڈی اور ای کے پھیلنے کی وجہ سے بڑی وجہ آلودہ پانی ہے،عوام کوچاہیے کہ وہ پانی کو ابال کر پئیں اور بوتلوں میں فروخت ہونے والا غیرمعیاری پانی پینے سے گریز کریں۔
انھوں نے اس موقع پر پیٹ کے امراض کے ماہرین کو مشورہ دیا کہ وہ اینٹی بائیوٹیک دواؤںکا نسخہ لکھنے سے گریز کریں تاکہ دواؤں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی بیماریوں سے بچا جاسکے۔
ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈاکٹروں کی جانب سے اینٹی بائیوٹک دواؤں کا بے دریغ استعمال دواؤں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ٹائیفائیڈ کا سبب بن رہا ہے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سندھ میں پھیلنے والے ٹائیفائیڈ پر انتہائی قوت بخش اینٹی بائیوٹک ادویات بھی اثر نہیں کررہی ہیں انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اینٹی بائیوٹک دواؤں کی ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت پر پابندی عاید کی جائے،شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے جو نہ صرف ایک بنیادی انسانی حق ہے بلکہ پیٹ کے امراض سے بچنے کا سب سے بہترین نسخہ بھی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت نیشنل اسپتال کی ماہر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے واضح کیا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں انھوں نے حکومت اور عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے آگہی کو فروغ دیں انجکشن اور ڈرپس لگانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے اور استعمال شدہ طبی آلات مریضوں پر استعمال نہ کیے جائیں تاکہ اس خطرناک مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی نے پاکستان گیسٹرو انٹرالوجی اینڈ لیور ڈیزیزسوسائٹی کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں پہلی ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باوجود نامور بھارتی لیور ٹرانسپلانٹ سرجن سبھاش گپتا اور ان کی ٹیم رواں ماہ کراچی آئے گی، ٹیم ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس میں4جگر کی پیوندکاریوں کے آپریشن کرے گی، آپریشن کے لیے مریضوں اور ان کے ڈونرزکا انتخاب کرلیا گیا،اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
ڈاکٹر سعید قریشی نے بتایا کہ سندھ میں جگر کی پیوند کاری نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب تربیت یافتہ سرجنز اور عملے کی کمی ہے ، امید ہے جلد ہی ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین اس پیچیدہ سرجری پر عبور حاصل کرکے مقامی طور پر بغیر کسی بیرونی مدد کے یہ آپریشن کرنے کے قابل ہوجائیں گے سندھ میں جگر اور پیٹ کے امراض کی سب سے بڑی وجہ آلودہ پانی کی فراہمی ہے پانی کو ابال کر پینے سے پیٹ کے 80 فیصد سے زائد امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پرکانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد احمد،گیسٹروانٹرالوجسٹ ڈاکٹر وسیم جعفری، ڈاکٹر لبنیٰ کمانی، ڈاکٹر نازش بٹ ، ڈاکٹر سجاد جمیل ، ڈاکٹر امان اللہ عباسی نے بھی خطاب کیا کانفرنس کا مقصد پیٹ اور جگر کے امراض کے حوالے سے عوامی آگہی پیدا کرنا اور نوجوان ڈاکٹروں کو علاج کے مختلف طریقوں اور پہلوؤں سے روشناس کرانا تھا۔
ڈاکٹر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی سرجن سبھاش گپتا نے جگر کی پیوندکاری کا آخری آپریشن گزشتہ برس دسمبر میں اوجھا کیمپس میں کیا تھا اس سال رواں ماہ بھی وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کراچی تشریف لارہے ہیں اور جگر کی پیوندکاری کے 4 آپریشن کریں گے سندھ میں ہیپاٹائٹس اے ، ڈی اور ای کے پھیلنے کی وجہ سے بڑی وجہ آلودہ پانی ہے،عوام کوچاہیے کہ وہ پانی کو ابال کر پئیں اور بوتلوں میں فروخت ہونے والا غیرمعیاری پانی پینے سے گریز کریں۔
انھوں نے اس موقع پر پیٹ کے امراض کے ماہرین کو مشورہ دیا کہ وہ اینٹی بائیوٹیک دواؤںکا نسخہ لکھنے سے گریز کریں تاکہ دواؤں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی بیماریوں سے بچا جاسکے۔
ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈاکٹروں کی جانب سے اینٹی بائیوٹک دواؤں کا بے دریغ استعمال دواؤں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ٹائیفائیڈ کا سبب بن رہا ہے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سندھ میں پھیلنے والے ٹائیفائیڈ پر انتہائی قوت بخش اینٹی بائیوٹک ادویات بھی اثر نہیں کررہی ہیں انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اینٹی بائیوٹک دواؤں کی ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت پر پابندی عاید کی جائے،شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے جو نہ صرف ایک بنیادی انسانی حق ہے بلکہ پیٹ کے امراض سے بچنے کا سب سے بہترین نسخہ بھی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت نیشنل اسپتال کی ماہر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے واضح کیا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں انھوں نے حکومت اور عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے آگہی کو فروغ دیں انجکشن اور ڈرپس لگانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے اور استعمال شدہ طبی آلات مریضوں پر استعمال نہ کیے جائیں تاکہ اس خطرناک مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔