چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب آج ہوگا
بلوچستان اور فاٹا کو اہم عہدے دینے سے احساس محرومی کم ہوگا،عمران خان
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب آج ہوگا، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور بلوچستان پینل کی طرف سے صادق سنجرانی چیئرمین جب کہ سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار ہوں گے اور (ن) لیگ اپنے امیدواروں کا اعلان آج کرے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صادق سنجرانی سینیٹ کے چیئرمین جب کہ سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلیے ہمارے امیدوار ہوں گے، ہمارے امیدوار (ن) لیگ کے امیدواروں سے مقابلہ کریں گے۔ بلاول نے کہا کہ اپنے سینیٹرز کی تعداد بتانا چیٹنگ ہوگی، الیکشن والے دن (ن) لیگ کو معلوم ہوجائے گا، ہر صوبے کو حق ملنا چاہیے، امید ہے ہم کامیاب ہوں گے، (ن) لیگ نے 90 فیصد بجٹ پنجاب میں خرچ کیا ہم چاہتے ہیں کہ فنڈ ہرصوبے میں خرچ ہوں، بلوچستان میں انسانی حقوق، پانی اوردیگر مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، رضا ربانی پیپلز پارٹی کا اثاثہ ہیں، ان کیلیے 2018 کے الیکشن میں دوسرا پلان ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ بلوچستان بھی پیپلز پارٹی کا ہی ہے، پیپلزپارٹی نے آج بلوچستان کا دل جیت لیاہے، میں آصف زرداری اور بلاول کا مشکور ہوں، پیپلزپارٹی نے اکثریت ہونے کے باوجود بلوچستان کے امیدواروں کو فوقیت دی کیونکہ بلوچستان میں احساس محرومی تھا، پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے حوالے سے قربانی دے کرتاریخ رقم کی ہے۔
اس سے پہلے بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کی صدارت میں پیپلزپارٹی کے اجلاس میں امیدواروں کے ناموں پر غورکیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ بعض ارکان چیئرمین سینیٹ کیلیے رضاربانی کے حامی تھے، علاوہ ازیں تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ نامزدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدس بزنجو کی قیادت میں بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کا وفد بنی گالہ پہنچا جہاں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے کوششوں اور پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں سے رابطوں کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا۔ ملاقات میں صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ نامزدگی کا فیصلہ کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کو اہم عہدے دینے سے احساس محرومی کم ہوگا، چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر بلوچستان کا حق بنتا ہے اور ہم چاہتے ہیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ فاٹا سے ہو، پارلیمان اور جمہوریت کی ساکھ بچانے کے لیے کرپٹ اور خود غرض شریف خاندان کا مقابلہ ضروری ہے، وزیراعلیٰ کے ساتھ وعدے کے مطابق پیپلزپارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کی حمایت کریں گے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ تحریک انصاف نے بلوچستان کا حق تسلیم کرکے اچھی روایت قائم کی اور حمایت کرنے پر عمران خان کے مشکور ہیں، اس فیصلے سے وفاق اور پاکستان مضبوط ہوگا، پیپلز پارٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرے ہم حمایت کریں گے، وفد نے عمران سے کوئٹہ میں شوکت خانم اسپتال کی تعمیر کی بھی درخواست کی جس پرعمران خان نے یہ تجویز شوکت خانم کے بورڈکے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دریں اثنا (ن) لیگ اور اتحادیوں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے ہمیں مطلوبہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے، فاٹا اور ایم کیوایم نے بھی ووٹ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے، امیدواروں کی نامزدگی کا اختیار دینے پر اتحادی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، فاٹا کے 4 ارکان ملے ہیں اس میں نومنتخب ارکان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اتحادی رہنماؤں کو بتایاکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی نے بھی ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد ہمیں بھاری اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صادق سنجرانی سینیٹ کے چیئرمین جب کہ سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلیے ہمارے امیدوار ہوں گے، ہمارے امیدوار (ن) لیگ کے امیدواروں سے مقابلہ کریں گے۔ بلاول نے کہا کہ اپنے سینیٹرز کی تعداد بتانا چیٹنگ ہوگی، الیکشن والے دن (ن) لیگ کو معلوم ہوجائے گا، ہر صوبے کو حق ملنا چاہیے، امید ہے ہم کامیاب ہوں گے، (ن) لیگ نے 90 فیصد بجٹ پنجاب میں خرچ کیا ہم چاہتے ہیں کہ فنڈ ہرصوبے میں خرچ ہوں، بلوچستان میں انسانی حقوق، پانی اوردیگر مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، رضا ربانی پیپلز پارٹی کا اثاثہ ہیں، ان کیلیے 2018 کے الیکشن میں دوسرا پلان ہے۔
(ن) لیگ کے امیدواروں سے مقابلہ کریں گے، بلاول بھٹو زرداری
عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ بلوچستان بھی پیپلز پارٹی کا ہی ہے، پیپلزپارٹی نے آج بلوچستان کا دل جیت لیاہے، میں آصف زرداری اور بلاول کا مشکور ہوں، پیپلزپارٹی نے اکثریت ہونے کے باوجود بلوچستان کے امیدواروں کو فوقیت دی کیونکہ بلوچستان میں احساس محرومی تھا، پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے حوالے سے قربانی دے کرتاریخ رقم کی ہے۔
اس سے پہلے بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کی صدارت میں پیپلزپارٹی کے اجلاس میں امیدواروں کے ناموں پر غورکیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ بعض ارکان چیئرمین سینیٹ کیلیے رضاربانی کے حامی تھے، علاوہ ازیں تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ نامزدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدس بزنجو کی قیادت میں بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کا وفد بنی گالہ پہنچا جہاں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے کوششوں اور پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں سے رابطوں کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا۔ ملاقات میں صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ نامزدگی کا فیصلہ کیا گیا۔
بلوچستان اور فاٹا کو عہدے دینے سے احساس محرومی کم ہوگا،عمران خان
عمران خان نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کو اہم عہدے دینے سے احساس محرومی کم ہوگا، چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر بلوچستان کا حق بنتا ہے اور ہم چاہتے ہیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ فاٹا سے ہو، پارلیمان اور جمہوریت کی ساکھ بچانے کے لیے کرپٹ اور خود غرض شریف خاندان کا مقابلہ ضروری ہے، وزیراعلیٰ کے ساتھ وعدے کے مطابق پیپلزپارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کی حمایت کریں گے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ تحریک انصاف نے بلوچستان کا حق تسلیم کرکے اچھی روایت قائم کی اور حمایت کرنے پر عمران خان کے مشکور ہیں، اس فیصلے سے وفاق اور پاکستان مضبوط ہوگا، پیپلز پارٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرے ہم حمایت کریں گے، وفد نے عمران سے کوئٹہ میں شوکت خانم اسپتال کی تعمیر کی بھی درخواست کی جس پرعمران خان نے یہ تجویز شوکت خانم کے بورڈکے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
(ن) لیگ اپنے امیدواروں کا اعلان آج کرے گی
دریں اثنا (ن) لیگ اور اتحادیوں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے ہمیں مطلوبہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے، فاٹا اور ایم کیوایم نے بھی ووٹ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے، امیدواروں کی نامزدگی کا اختیار دینے پر اتحادی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، فاٹا کے 4 ارکان ملے ہیں اس میں نومنتخب ارکان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اتحادی رہنماؤں کو بتایاکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی نے بھی ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد ہمیں بھاری اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔