بھارت کی اشتعال انگیزیاں
بھارت کے روئیے کی وجہ سے پاکستانی سفارتی اہلکاروں، ان کے بچوں اور خاندان کا وہاں رہنا ناممکن ہو رہا ہے۔
بھارت علی الاعلان عالمی قوانین پر عدم احترام اور عدم عملدرآمد کا رویہ اپناتے ہوئے پاکستان کے لیے روز نت نئے مسائل پیدا کر رہا ہے' ایک جانب جنگ بندی معاہدے کے باوجود کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ رکنے میں نہیں آ رہی کہ دوسری جانب بھارتی حکام کی طرف سے نئی دہلی میں نیا ڈرامہ شروع کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران' اہلکاروں اور ان کی فیملی کے ارکان کو باقاعدہ ہراساں کیا جانے لگا ہے۔
بھارت کے اس نامناسب اور نازیبا رویے کے خلاف پاکستان نے اس معاملے پر باضابطہ احتجاج کرتے ہوئے احتجاجی مراسلے نئی دہلی بھیج دیے ہیں' اسلام آباد اور نئی دہلی میں ملاقات کر کے بھی بتا دیا گیا ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو نئی دہلی میں کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے مختلف سطح پر مسائل پیدا کرنا کوئی نئی بات نہیں، وہ گزشتہ کئی عشروں سے یہی معاندانہ اور مخالفانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے' نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں اور عملے کو ہراساں کرنا یا انھیں تشدد کا نشانہ بنانا پہلی بار نہیں ہوا' بھارت کی سفارتی تاریخ ایسے ناپسندیدہ واقعات سے بھری پڑی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے اور افسران کے 104افراد کے اہل خانہ کو ملا کر مجموعی طور پر 500سے600پاکستانی باشندے دہلی میں موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ دہلی کے علاقے چانکیہ پوری میں پاکستان کے سینئر افسر کی گاڑی کو روک کرخوفزدہ کیا گیا جس کے بعد انھیں واپس جانا پڑا۔ ایک اور واقعے میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچے اسکول جا رہے تھے کہ انھیں اور ڈرائیور کو روک کر ہراساں کیا گیا جب کہ 2گاڑیوںکو ٹکر مارکر ایکسیڈنٹ بھی کیے گئے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ہائی کمیشن میں مختلف کام سے آنے والے افراد اور لیبر تک کو روکا جا رہا ہے، بھارت کے روئیے کی وجہ سے پاکستانی سفارتی اہلکاروں، ان کے بچوں اور خاندان کا وہاں رہنا ناممکن ہو رہا ہے۔ ادھر بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کرکے 4 پاکستانی شہریوں کو زخمی کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہفتے کو بھارتی فوج نے شہری آبادی کو 82 ایم ایم گولوں سے نشانہ بنایا۔ پاک فوج نے موثر جواب دیتے ہوئے دشمن کی کئی چوکیاں تباہ کردیں جس میں کئی بھارتی فوجیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بھارت طاقت کے زعم میں اقوام متحدہ کے قوانین کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا' مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کا کشمیریوں پر ظلم و ستم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں' بھارتی فوج نے انسانی حقوق کے عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندتے ہوئے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن سمیت ظلم و ستم اور تشدد کا انتہائی سفاکانہ رویہ اختیار کیا مگر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس پر خاموش رہے حتیٰ کہ انھوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کرنا تک گوارا نہیں کیا۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں بیگناہ نوجوانوں کے قتل،بربریت، غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی مقبوضہ وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقلی، نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں کشمیری نظر بندوں کی حالت زار اورکٹھوعہ میںکم سن آصفہ کی آبروریزی اور قتل کے حالیہ المناک واقعے کے خلاف کشمیریوں نے سرینگر میں زبردست مظاہرے کیے۔
بھارتی پولیس نے میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم کے ایک وفد کو گرفتار کر لیا جو بھارتی فوجوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شوپیاں جا رہا تھا۔
بھارت پر خطے کی سب سے بڑی طاقت بننے کے لیے جنگی جنون سوار ہے' کہیں وہ روس کے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے کر رہا تو کہیں امریکا کے ساتھ جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے سرگرم ہے' اب اس نے فرانس کے ساتھ دفاع سمیت 16ارب ڈالر کے مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک بحرہند میں تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ ایک دوسرے کے جنگی جہازوں کے لیے اپنے بحری اڈے کھول دیں گے۔
بھارت کو بخوبی معلوم ہے کہ عالمی طاقتیں کشمیریوں اور پاکستان کے خلاف اس کے جارحانہ رویوں کا کوئی نوٹس نہیں لے رہیں بلکہ وہ اپنے تجارتی اور معاشی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے ساتھ معاہدے پر معاہدے کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ' امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کا منافقانہ رویہ طشت ازبام ہو چکا ہے۔ امریکا بھارت کے جارحانہ رویے کو روکنے اور مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے اور ڈومور کا مطالبہ کر کے اس کے مسائل میں اضافہ کر رہا ہے۔
خطے میں امریکی پالیسیوں کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت' افغانستان' امریکا اور اسرائیل کا پاکستان کے خلاف خفیہ گٹھ جوڑ اسے نقصان پہنچانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ ایک جانب بھارت سرحدوں پر فائرنگ کر کے پاکستانی شہریوں کو شہید کر رہا ہے تو دوسری جانب افغان فورسز سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کر کے کشیدگی کو ہوا دے رہی ہیں۔
افغانستان میں تو امریکی اور نیٹو فورسز موجود ہیں اور کٹھ پتلی افغان حکومت پر امریکا کا مکمل کنٹرول ہے اس کے باوجود افغانستان کی جانب سے سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری چہ معنی دارد۔ پاکستان کو خطے میں پنپنے والی ان سازشوں اور منصوبوں کا بخوبی ادراک ہے لہٰذا وہ اپنی سرحدوں پر جنم لینے والے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انتہائی مہارت اور صبروتحمل سے کام لے رہا اور وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے اشتعال میں آ کر سرحدوں پر محاذ آرائی کو بڑھایا تو بھارت افغان اور امریکا ' اسرائیل کا خفیہ اتحاد اسے نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کرے گا۔
عالمی سطح پر جنم لینے والی صورت حال بھی اس کے سامنے ہے' شمالی کوریا کے صدر نے جدید ترین میزائلوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے باوجود اس حقیقت کا ادراک کر لیا کہ امریکا سے کسی قسم کی محاذ آرائی اس کی ملکی سالمیت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ چین کسی مشکل وقت میں شمالی کوریا کا ساتھ دے گا لیکن تجزیہ نگاروں کا قیاس ہے کہ شمالی کوریا کو بھی محسوس ہو گیا کہ چین ایک حد تک تو اس کا ساتھ دے گا مگر وہ ریڈ لائن کراس نہیں کرے گا۔
پاکستان بھی عالمی سطح پر ہونے والی تمام تبدیلیوں اور حالات کا بخوبی جائزہ لے رہا لہٰذا وہ کسی بھی قوت پر اندھا اعتماد کرنے کے بجائے دفاعی لحاظ سے خود کو مضبوط بنانے میں مصروف ہے تاکہ کسی بھی چیلنج کے موقع پر وہ اس سے بخوبی نمٹ سکے۔
بھارت کے اس نامناسب اور نازیبا رویے کے خلاف پاکستان نے اس معاملے پر باضابطہ احتجاج کرتے ہوئے احتجاجی مراسلے نئی دہلی بھیج دیے ہیں' اسلام آباد اور نئی دہلی میں ملاقات کر کے بھی بتا دیا گیا ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو نئی دہلی میں کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے مختلف سطح پر مسائل پیدا کرنا کوئی نئی بات نہیں، وہ گزشتہ کئی عشروں سے یہی معاندانہ اور مخالفانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے' نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں اور عملے کو ہراساں کرنا یا انھیں تشدد کا نشانہ بنانا پہلی بار نہیں ہوا' بھارت کی سفارتی تاریخ ایسے ناپسندیدہ واقعات سے بھری پڑی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے اور افسران کے 104افراد کے اہل خانہ کو ملا کر مجموعی طور پر 500سے600پاکستانی باشندے دہلی میں موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ دہلی کے علاقے چانکیہ پوری میں پاکستان کے سینئر افسر کی گاڑی کو روک کرخوفزدہ کیا گیا جس کے بعد انھیں واپس جانا پڑا۔ ایک اور واقعے میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچے اسکول جا رہے تھے کہ انھیں اور ڈرائیور کو روک کر ہراساں کیا گیا جب کہ 2گاڑیوںکو ٹکر مارکر ایکسیڈنٹ بھی کیے گئے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ہائی کمیشن میں مختلف کام سے آنے والے افراد اور لیبر تک کو روکا جا رہا ہے، بھارت کے روئیے کی وجہ سے پاکستانی سفارتی اہلکاروں، ان کے بچوں اور خاندان کا وہاں رہنا ناممکن ہو رہا ہے۔ ادھر بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کرکے 4 پاکستانی شہریوں کو زخمی کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہفتے کو بھارتی فوج نے شہری آبادی کو 82 ایم ایم گولوں سے نشانہ بنایا۔ پاک فوج نے موثر جواب دیتے ہوئے دشمن کی کئی چوکیاں تباہ کردیں جس میں کئی بھارتی فوجیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بھارت طاقت کے زعم میں اقوام متحدہ کے قوانین کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا' مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کا کشمیریوں پر ظلم و ستم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں' بھارتی فوج نے انسانی حقوق کے عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندتے ہوئے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن سمیت ظلم و ستم اور تشدد کا انتہائی سفاکانہ رویہ اختیار کیا مگر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس پر خاموش رہے حتیٰ کہ انھوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کرنا تک گوارا نہیں کیا۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں بیگناہ نوجوانوں کے قتل،بربریت، غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی مقبوضہ وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقلی، نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں کشمیری نظر بندوں کی حالت زار اورکٹھوعہ میںکم سن آصفہ کی آبروریزی اور قتل کے حالیہ المناک واقعے کے خلاف کشمیریوں نے سرینگر میں زبردست مظاہرے کیے۔
بھارتی پولیس نے میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم کے ایک وفد کو گرفتار کر لیا جو بھارتی فوجوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شوپیاں جا رہا تھا۔
بھارت پر خطے کی سب سے بڑی طاقت بننے کے لیے جنگی جنون سوار ہے' کہیں وہ روس کے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے کر رہا تو کہیں امریکا کے ساتھ جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے سرگرم ہے' اب اس نے فرانس کے ساتھ دفاع سمیت 16ارب ڈالر کے مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک بحرہند میں تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ ایک دوسرے کے جنگی جہازوں کے لیے اپنے بحری اڈے کھول دیں گے۔
بھارت کو بخوبی معلوم ہے کہ عالمی طاقتیں کشمیریوں اور پاکستان کے خلاف اس کے جارحانہ رویوں کا کوئی نوٹس نہیں لے رہیں بلکہ وہ اپنے تجارتی اور معاشی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے ساتھ معاہدے پر معاہدے کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ' امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کا منافقانہ رویہ طشت ازبام ہو چکا ہے۔ امریکا بھارت کے جارحانہ رویے کو روکنے اور مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے اور ڈومور کا مطالبہ کر کے اس کے مسائل میں اضافہ کر رہا ہے۔
خطے میں امریکی پالیسیوں کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت' افغانستان' امریکا اور اسرائیل کا پاکستان کے خلاف خفیہ گٹھ جوڑ اسے نقصان پہنچانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ ایک جانب بھارت سرحدوں پر فائرنگ کر کے پاکستانی شہریوں کو شہید کر رہا ہے تو دوسری جانب افغان فورسز سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کر کے کشیدگی کو ہوا دے رہی ہیں۔
افغانستان میں تو امریکی اور نیٹو فورسز موجود ہیں اور کٹھ پتلی افغان حکومت پر امریکا کا مکمل کنٹرول ہے اس کے باوجود افغانستان کی جانب سے سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری چہ معنی دارد۔ پاکستان کو خطے میں پنپنے والی ان سازشوں اور منصوبوں کا بخوبی ادراک ہے لہٰذا وہ اپنی سرحدوں پر جنم لینے والے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انتہائی مہارت اور صبروتحمل سے کام لے رہا اور وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے اشتعال میں آ کر سرحدوں پر محاذ آرائی کو بڑھایا تو بھارت افغان اور امریکا ' اسرائیل کا خفیہ اتحاد اسے نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کرے گا۔
عالمی سطح پر جنم لینے والی صورت حال بھی اس کے سامنے ہے' شمالی کوریا کے صدر نے جدید ترین میزائلوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے باوجود اس حقیقت کا ادراک کر لیا کہ امریکا سے کسی قسم کی محاذ آرائی اس کی ملکی سالمیت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ چین کسی مشکل وقت میں شمالی کوریا کا ساتھ دے گا لیکن تجزیہ نگاروں کا قیاس ہے کہ شمالی کوریا کو بھی محسوس ہو گیا کہ چین ایک حد تک تو اس کا ساتھ دے گا مگر وہ ریڈ لائن کراس نہیں کرے گا۔
پاکستان بھی عالمی سطح پر ہونے والی تمام تبدیلیوں اور حالات کا بخوبی جائزہ لے رہا لہٰذا وہ کسی بھی قوت پر اندھا اعتماد کرنے کے بجائے دفاعی لحاظ سے خود کو مضبوط بنانے میں مصروف ہے تاکہ کسی بھی چیلنج کے موقع پر وہ اس سے بخوبی نمٹ سکے۔