خاتون نے اپنے 2 بچے قتل کرکے خودکشی کرلی
28 سالہ صائمہ نے پہلے اپنی ڈھائی سالہ بیٹی رابعہ اور ایک سالہ بیٹے عبداﷲ کو تیزاب پلا کر ہلاک کیا۔
پکا قلعہ دو قبر چوک کے قریب 2 بچوں کی ماں نے پراسرارطور پر 4 منزلہ عمارت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی جبکہ اس کے 2 بچوں کی لاشیں بھی گھر کے کمرے سے ملی ہیں۔
تھانہ فورٹ کی حدود پکا قلعہ دو قبر چوک کے قریب گلی کے سنسنان حصے سے اتوار کی صبح تقریباً 3 بجے ایک خاتون کیلاش ملنے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اس دوران بڑی تعداد میں لوگ بھی موقع پر جمع ہو گئے بعدازاں پولیس نے لاش پوسٹمارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کی۔
خاتون کے جسم پر کسی قسم کی گولی یا تشدد کے کوئی نشان نہیں تھے جس پر پولیس اس معاملے پر حیران و پریشان تھی اور قیاس کیا جا رہا تھا کہ شاید خاتون کو کہیں اور قتل کر کے اس کی لاش یہاں پھینک دی گئی ہے۔ پولیس ابھی ابتدائی تفتش کے مرحلے ہی میں تھی کہ اس دوران پولیس کو اطلاع ملی کہ جس گھر کے سامنے سے خاتون کیلاش ملی ہے اس گھر کے کمرے میں 2 بچوں کی لاشیں بھی پڑی ہیں۔ پولیس دونوں بچوں کی لاشیں سول اسپتال منتقل کی۔
بعدازاں خاتون کو 28 سالہ صائمہ زوجہ نوید، اس کی ڈھائی سالہ بیٹی رابعہ اور ایک سالہ بیٹے عبداﷲ کے نام سے شناخت کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق متوفیہ 11بہن بھائیوں میں نویں نمبر پر تھی اور اس کی شادی کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن نمبر 5 کے رہائشی نوید سے سال 2012میں ہوئی تھی جو کہ کراچی کے ایک بینک میں منیجر ہے۔
ذرائع کے مطابق متوفیہ کا اپنے شوہر اور سسرالیوں سے جھگڑا رہتا تھا اور کچھ روز قبل اپنی ساس کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا جس کے دوران ساس زخمی بھی ہوئی تھی اور 4 روز قبل اس کا شوہر نوید اپنی بیوی اور 2 بچوں کو اپنی سب سے بڑی سالی کے گھر چھوڑ گیا تھا جبکہ ایک بچہ اپنے پاس کراچی میں ہی رکھ لیا تھا۔
متوفیہ کے اہل خانہ نے ابتدائی تفتیش میں فورٹ پولیس کو بتایا ہے کہ متوفیہ ذہنی طور پر انتہائی ڈسٹرب تھی اور اس کا طبی و روحانی علاج چل رہا تھا۔ سسرال میں جھگڑے کے بعد وہ اپنے بچوں سمیت بڑی بہن کے گھر آگئی تھی اور اس نے خودکشی کی ہے۔ بیوی اور بچوں کی مبینہ خودکشی کرنے کی اطلاع پر متوفیہ کے شوہر نوید بھی دوپہر کوکراچی سے حیدرآباد پہنچ گئے جبکہ پولیس نے ان اموات کے معاملے پر متوفیہ کے بڑے بہنوئی، تمام بھائیوں اور کراچی سے آنے والے اس کے شوہر سے بھی تفتیش کی ہے اوران کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔
ایس ایچ او تھانہ فورٹ انسپکٹرغلام مصطفی سکندر نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس کو متوفیہ کے کمرے سے باتھ روم کی صفائی میں استعمال ہونے والے معروف برانڈ کے ایسڈ کی کھلی بوتل کے علاوہ فینائل کی بند بوتل بھی ملی ہے جبکہ چھت پر الٹیاں ہونے کے نشان بھی موجود ہیں۔ اب تک کی تفتیش سے لگتا ہے کہ متوفیہ نے پہلے اپنے بچوں کو باتھ روم کی صفائی میں استعمال ہونے والا ایسڈ پلایا اورخود بھی پیا، اس کے بعد جب اس نے دیکھ لیا کہ اس کے بچے مر گئے ہیں تو اس کے بعد ہی اس نے چوتھی منزل کی چھت سے زمین پر چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بوتلیں پولیس نے تحویل میں لی ہیں اس پر بھی متوفیہ کی انگلیوں کے ہی نشانات موجود ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے بھی اپنی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچوں کی موت ایسڈ پینے یا پلانے کے نتیجے میں ہوئی جبکہ خاتون نے بھی یہ ہی پیا لیکن الٹیاں ہونے سے اثر زائل ہوگیا تو اس نے چھت سے چھلانگ مار کر خودکشی کر لی۔
دوسری طرف پولیس نے ضروری قانونی کارروائی کے بعد بچوں اور ان کی ماں کیلاشیں اس کے بھائیوں کے حوالے کر دی ہیں جبکہ متوفیہ اور اس کے بچوں کو ٹنڈویوسف قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا ہے۔
تھانہ فورٹ کی حدود پکا قلعہ دو قبر چوک کے قریب گلی کے سنسنان حصے سے اتوار کی صبح تقریباً 3 بجے ایک خاتون کیلاش ملنے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اس دوران بڑی تعداد میں لوگ بھی موقع پر جمع ہو گئے بعدازاں پولیس نے لاش پوسٹمارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کی۔
خاتون کے جسم پر کسی قسم کی گولی یا تشدد کے کوئی نشان نہیں تھے جس پر پولیس اس معاملے پر حیران و پریشان تھی اور قیاس کیا جا رہا تھا کہ شاید خاتون کو کہیں اور قتل کر کے اس کی لاش یہاں پھینک دی گئی ہے۔ پولیس ابھی ابتدائی تفتش کے مرحلے ہی میں تھی کہ اس دوران پولیس کو اطلاع ملی کہ جس گھر کے سامنے سے خاتون کیلاش ملی ہے اس گھر کے کمرے میں 2 بچوں کی لاشیں بھی پڑی ہیں۔ پولیس دونوں بچوں کی لاشیں سول اسپتال منتقل کی۔
بعدازاں خاتون کو 28 سالہ صائمہ زوجہ نوید، اس کی ڈھائی سالہ بیٹی رابعہ اور ایک سالہ بیٹے عبداﷲ کے نام سے شناخت کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق متوفیہ 11بہن بھائیوں میں نویں نمبر پر تھی اور اس کی شادی کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن نمبر 5 کے رہائشی نوید سے سال 2012میں ہوئی تھی جو کہ کراچی کے ایک بینک میں منیجر ہے۔
ذرائع کے مطابق متوفیہ کا اپنے شوہر اور سسرالیوں سے جھگڑا رہتا تھا اور کچھ روز قبل اپنی ساس کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا جس کے دوران ساس زخمی بھی ہوئی تھی اور 4 روز قبل اس کا شوہر نوید اپنی بیوی اور 2 بچوں کو اپنی سب سے بڑی سالی کے گھر چھوڑ گیا تھا جبکہ ایک بچہ اپنے پاس کراچی میں ہی رکھ لیا تھا۔
متوفیہ کے اہل خانہ نے ابتدائی تفتیش میں فورٹ پولیس کو بتایا ہے کہ متوفیہ ذہنی طور پر انتہائی ڈسٹرب تھی اور اس کا طبی و روحانی علاج چل رہا تھا۔ سسرال میں جھگڑے کے بعد وہ اپنے بچوں سمیت بڑی بہن کے گھر آگئی تھی اور اس نے خودکشی کی ہے۔ بیوی اور بچوں کی مبینہ خودکشی کرنے کی اطلاع پر متوفیہ کے شوہر نوید بھی دوپہر کوکراچی سے حیدرآباد پہنچ گئے جبکہ پولیس نے ان اموات کے معاملے پر متوفیہ کے بڑے بہنوئی، تمام بھائیوں اور کراچی سے آنے والے اس کے شوہر سے بھی تفتیش کی ہے اوران کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔
ایس ایچ او تھانہ فورٹ انسپکٹرغلام مصطفی سکندر نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس کو متوفیہ کے کمرے سے باتھ روم کی صفائی میں استعمال ہونے والے معروف برانڈ کے ایسڈ کی کھلی بوتل کے علاوہ فینائل کی بند بوتل بھی ملی ہے جبکہ چھت پر الٹیاں ہونے کے نشان بھی موجود ہیں۔ اب تک کی تفتیش سے لگتا ہے کہ متوفیہ نے پہلے اپنے بچوں کو باتھ روم کی صفائی میں استعمال ہونے والا ایسڈ پلایا اورخود بھی پیا، اس کے بعد جب اس نے دیکھ لیا کہ اس کے بچے مر گئے ہیں تو اس کے بعد ہی اس نے چوتھی منزل کی چھت سے زمین پر چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بوتلیں پولیس نے تحویل میں لی ہیں اس پر بھی متوفیہ کی انگلیوں کے ہی نشانات موجود ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے بھی اپنی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچوں کی موت ایسڈ پینے یا پلانے کے نتیجے میں ہوئی جبکہ خاتون نے بھی یہ ہی پیا لیکن الٹیاں ہونے سے اثر زائل ہوگیا تو اس نے چھت سے چھلانگ مار کر خودکشی کر لی۔
دوسری طرف پولیس نے ضروری قانونی کارروائی کے بعد بچوں اور ان کی ماں کیلاشیں اس کے بھائیوں کے حوالے کر دی ہیں جبکہ متوفیہ اور اس کے بچوں کو ٹنڈویوسف قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا ہے۔