طالبان نے وزیرستان میں عمران خان کے احتجاج پر بحث چھیڑدی
عمران خان نے اپنے اس مؤقف کو برقرار رکھا ہے کہ وہ لبرل ہیں، اور...
طالبان لیڈر نے ایک میٹنگ بلانے کا اعلان کیا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا آیا عمران خان کو انکے علاقے میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کرنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون نے بتایا
تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے سپوک پرسن احسان اللہ احسن نے اس رپورٹ کی تردید کردی جس میں یہ کہا گیا تھا "اگر عمران یہاں آئے تو انھیں قتل کردیا جائے گا"۔ انھوں نے کہا کہ "طالبان عمران کو کافر سمجھتے ہیں، کیونکہ وہ خود کو لبرل کہتے ہیں"۔
"اجازت دینے نا دینے کا فیصلہ ٹی ٹی پی کی شورا کریگی"۔ انھوں نے مزید کہا" وہ عمران سے کوئی ہمدردی نہیں رکھتے، اور نہ انکی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ خود کو لبرل کھتے ہیں،اس لیے ہماری نظر میں وہ کافر ہیں"۔
اس سے پہلے ایسوسی ایٹ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا " عمران کو طالبان کی طرف سے قتل کی دھمکی دی گئی ہے"، جس پر احسن نے کہا "انکی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے"۔
"رپوٹر نے صحافتی اخلاق کو تباہ کرکے اپنی طرف سے من گھڑت باتیں کی ہے"۔ سپوک پرسن کہتے ہیں " طالبان نے میڈیا کے ایسے رویے کی مخالفت کی ہے"۔
عمران خان نے اپنے اس مؤقف کو برقرار رکھا ہے کہ وہ لبرل ہیں، اور عملی طور پر مسلمان ہیں۔ انکے کچھ ناقدین انھیں انکے مذہبی جماعتوں کے بارے میں خیالات کی وجہ سے "طالبان خان" کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔
اس سے پہلے عمران خان جولائی میں یہ کہ چکے ہیں "وہ ہزاروں کی عوام لے کر ستمبر میں وزیرستان کی طرف جائیں گے"۔
پی ٹی آئی نےطالبان کی جانب سے خطرات کے باوجود شمالی وزیرستان کے سفر کرنے کے لئے عزم کا اظہار کیا ہے.
خطرات کو رد کرتے ہوئے، تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود نے کہا" تحریک انصاف شمالی وزیرستان میں ستمبر میں مارچ کرے گی، چاہے کچھ بھی ہوجائے"۔
ایک پریس بیان میں شفقت محمود نے کہا "چاہے جیسے بھی خطرات ہوں، پی ٹی آئی نے 23 ستمبر کو مارچ کرنے کا جو پلان ترتیب دیا ہے، اس پر عمل کیا جائے گا"۔
عمران خان کو جب اس خطرے کے بارے میں بتایا گیا تو انھوں نے کہا " جس کا ایمان مضبوط ہوتا ہے وہ موت سے نہیں ڈرتا"۔
لبرل ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا" یہ صرف خدا جانتا ہے کہ بندے کے دل میں کیا ہے، اور یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں"۔"وزیرستان میں ڈرون حملوں سے ہزاروں معصوم مرد، عورت اور بچے جاں بحق ہورہے ہیں، اسکے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اگر انکی جان جاتی ہے،تو یہ انکے کیے اعزاز کی بات ہوگی"۔
انھوں نے مزید کہا " وہ اس مارچ کے ذریعے دنیا کی توجہ یہاں ہونے والے سفاکانہ قتل و غارت کی طرف دلانا چاہتے ہیں، تاکہ انھیں یہاں کے حالات کا اندازہ ہو"۔
"کوئی حقیقی یا غیر حقیقی خطرات پارٹی کے اس مارچ کرنے کے عزم کو روند نہیں سکتے"، عمران نے کہا۔
رحمان ملک نے اپنے ایک بیان نے کہا" اگر عمران خان چاہیں، تو انھیں وزیرستان میں مارچ کے دوران سیکورٹی دی جائے گی"،انھوں نے طالبان کو مرکزی دھارے میں ہتھیار ڈال کر شامل ہونے کی بھی دعوت دی۔
تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے سپوک پرسن احسان اللہ احسن نے اس رپورٹ کی تردید کردی جس میں یہ کہا گیا تھا "اگر عمران یہاں آئے تو انھیں قتل کردیا جائے گا"۔ انھوں نے کہا کہ "طالبان عمران کو کافر سمجھتے ہیں، کیونکہ وہ خود کو لبرل کہتے ہیں"۔
"اجازت دینے نا دینے کا فیصلہ ٹی ٹی پی کی شورا کریگی"۔ انھوں نے مزید کہا" وہ عمران سے کوئی ہمدردی نہیں رکھتے، اور نہ انکی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ خود کو لبرل کھتے ہیں،اس لیے ہماری نظر میں وہ کافر ہیں"۔
اس سے پہلے ایسوسی ایٹ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا " عمران کو طالبان کی طرف سے قتل کی دھمکی دی گئی ہے"، جس پر احسن نے کہا "انکی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے"۔
"رپوٹر نے صحافتی اخلاق کو تباہ کرکے اپنی طرف سے من گھڑت باتیں کی ہے"۔ سپوک پرسن کہتے ہیں " طالبان نے میڈیا کے ایسے رویے کی مخالفت کی ہے"۔
عمران خان نے اپنے اس مؤقف کو برقرار رکھا ہے کہ وہ لبرل ہیں، اور عملی طور پر مسلمان ہیں۔ انکے کچھ ناقدین انھیں انکے مذہبی جماعتوں کے بارے میں خیالات کی وجہ سے "طالبان خان" کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔
اس سے پہلے عمران خان جولائی میں یہ کہ چکے ہیں "وہ ہزاروں کی عوام لے کر ستمبر میں وزیرستان کی طرف جائیں گے"۔
پی ٹی آئی نےطالبان کی جانب سے خطرات کے باوجود شمالی وزیرستان کے سفر کرنے کے لئے عزم کا اظہار کیا ہے.
خطرات کو رد کرتے ہوئے، تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود نے کہا" تحریک انصاف شمالی وزیرستان میں ستمبر میں مارچ کرے گی، چاہے کچھ بھی ہوجائے"۔
ایک پریس بیان میں شفقت محمود نے کہا "چاہے جیسے بھی خطرات ہوں، پی ٹی آئی نے 23 ستمبر کو مارچ کرنے کا جو پلان ترتیب دیا ہے، اس پر عمل کیا جائے گا"۔
عمران خان کو جب اس خطرے کے بارے میں بتایا گیا تو انھوں نے کہا " جس کا ایمان مضبوط ہوتا ہے وہ موت سے نہیں ڈرتا"۔
لبرل ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا" یہ صرف خدا جانتا ہے کہ بندے کے دل میں کیا ہے، اور یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں"۔"وزیرستان میں ڈرون حملوں سے ہزاروں معصوم مرد، عورت اور بچے جاں بحق ہورہے ہیں، اسکے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اگر انکی جان جاتی ہے،تو یہ انکے کیے اعزاز کی بات ہوگی"۔
انھوں نے مزید کہا " وہ اس مارچ کے ذریعے دنیا کی توجہ یہاں ہونے والے سفاکانہ قتل و غارت کی طرف دلانا چاہتے ہیں، تاکہ انھیں یہاں کے حالات کا اندازہ ہو"۔
"کوئی حقیقی یا غیر حقیقی خطرات پارٹی کے اس مارچ کرنے کے عزم کو روند نہیں سکتے"، عمران نے کہا۔
رحمان ملک نے اپنے ایک بیان نے کہا" اگر عمران خان چاہیں، تو انھیں وزیرستان میں مارچ کے دوران سیکورٹی دی جائے گی"،انھوں نے طالبان کو مرکزی دھارے میں ہتھیار ڈال کر شامل ہونے کی بھی دعوت دی۔