شامی حکومت اور باغیوں میں غوطہ کے زخمیوں کی منتقلی کا معاہدہ
غوطہ میں ایک ہزار سے زائد افراد شدید زخمی ہیں جن میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے، اقوام متحدہ
شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں فوج اور باغیوں کے درمیان شدید زخمیوں کو محفوظ طبی سینٹرز تک منتقل کرنے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
شامی فوج اور باغیوں کے درمیان طے پائے گئے معاہدے کے تحت زخمیوں کو مرحلہ وار منتقل کیا جائے گا تاہم مریضوں کی باحفاظت منتقلی کا آغاز کب اور کس طرح انجام پائے گا اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ غوطہ میں گزشتہ ماہ سے جاری شامی حکومت کی بمباری میں ایک ہزار افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت 4 ہزار افراد شدید زخمی ہیں جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے بصورت دیگر ان کی جانوں کو خدشہ لاحق ہے۔
اقوام متحدہ نے زخمیوں کی منتقلی سے متعلق معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی غوطہ میں ایک ہزار افراد کی حالت نہایت نازک ہے جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ انہیں فوری طبی امداد مہیا نہیں کی گئی تو ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، لہذا اس معاہدے پر جلد از جلد عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیٹرریس نے کہا کہ جنگ بندی کی قرار داد پاس ہونے کے باوجود نہ تو جنگ بندی کی گئی ہے اور نہ ہی شدید زخمی مریضوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے جس پر اقوام متحدہ نے شامی حکومت، روس اور باغیوں کی تین گروپس کے مابین مریضوں کی منتقلی کے لیے معاہدے کرانے کی پیشکش کی تھی۔
واضح رہے 10 مارچ کو حکومتی فورسز نے مشرقہ غوطہ کے تین اہم علاقوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے باغیوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کی نگرانی میں شامی حکومت، روسی حکام اور باغی گروپ کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا کہ شدید زخمی شہریوں اور بیمار افراد کو جنگ زدہ علاقے سے باہر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔
شامی فوج اور باغیوں کے درمیان طے پائے گئے معاہدے کے تحت زخمیوں کو مرحلہ وار منتقل کیا جائے گا تاہم مریضوں کی باحفاظت منتقلی کا آغاز کب اور کس طرح انجام پائے گا اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ غوطہ میں گزشتہ ماہ سے جاری شامی حکومت کی بمباری میں ایک ہزار افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت 4 ہزار افراد شدید زخمی ہیں جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے بصورت دیگر ان کی جانوں کو خدشہ لاحق ہے۔
اقوام متحدہ نے زخمیوں کی منتقلی سے متعلق معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی غوطہ میں ایک ہزار افراد کی حالت نہایت نازک ہے جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ انہیں فوری طبی امداد مہیا نہیں کی گئی تو ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، لہذا اس معاہدے پر جلد از جلد عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیٹرریس نے کہا کہ جنگ بندی کی قرار داد پاس ہونے کے باوجود نہ تو جنگ بندی کی گئی ہے اور نہ ہی شدید زخمی مریضوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے جس پر اقوام متحدہ نے شامی حکومت، روس اور باغیوں کی تین گروپس کے مابین مریضوں کی منتقلی کے لیے معاہدے کرانے کی پیشکش کی تھی۔
واضح رہے 10 مارچ کو حکومتی فورسز نے مشرقہ غوطہ کے تین اہم علاقوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے باغیوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کی نگرانی میں شامی حکومت، روسی حکام اور باغی گروپ کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا کہ شدید زخمی شہریوں اور بیمار افراد کو جنگ زدہ علاقے سے باہر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔