توہین رسالت کے غلط استعمال پر بھی سزائے موت ہونی چاہیے قائمہ کمیٹی
قانون سازی کی سفارش،واقعہ بادامی باغ کے ذمے داروں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے،قائمہ کمیٹی برائے قومی ہم آہنگی
KARACHI:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ہم آہنگی نے جوزف کالونی بادامی باغ لاہور میں پیش آنیوالے واقعے کو ملکی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کے ذمے داروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
سینیٹر میر محمد رند کی زیر صدارت اجلاس میں متاثرین کی بحالی ، وفاقی اور پنجاب حکومت کی طر ف سے امدادی سر گرمیوں اور آبادکاری کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اس سانحے کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ ایسے واقعات ملک وقوم کیلیے ذلت کا باعث بنتے ہیں ۔ ڈی سی او اور ڈی آئی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب پولیس اس سانحے کی شدت کا اندازہ لگانے میں ناکام رہی۔
جس کی بدولت اتنا بڑا واقعہ سرزد ہوگیا ۔ تاہم امدادی سر گرمیاں فی الفور شروع کردی گئیں۔ رکن کمیٹی کامران مائیکل نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طر ف سے صرف 112متاثرہ خاندانوں کی امداد کی گئی ہے، اس کو بڑھا کر تمام متاثرہ خاندانوں کی امداد کی جائے۔ اس طر ح کے واقعات پاکستان کے چہرے کو مسخ کردیتے ہیں۔
ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے مزید قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔آن لائن کے مطابق قائمہ کمیٹی نے بادامی باغ واقعے کے متعلق وزارت ہم آہنگی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی کہ توہین رسالت کے قانون کو غلط استعمال کرنے والے افراد کو بھی سزائے موت دینے کیلیے قانونی سازی کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے بھی مزید قانون سازی کی جائے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ہم آہنگی نے جوزف کالونی بادامی باغ لاہور میں پیش آنیوالے واقعے کو ملکی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کے ذمے داروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
سینیٹر میر محمد رند کی زیر صدارت اجلاس میں متاثرین کی بحالی ، وفاقی اور پنجاب حکومت کی طر ف سے امدادی سر گرمیوں اور آبادکاری کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اس سانحے کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ ایسے واقعات ملک وقوم کیلیے ذلت کا باعث بنتے ہیں ۔ ڈی سی او اور ڈی آئی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب پولیس اس سانحے کی شدت کا اندازہ لگانے میں ناکام رہی۔
جس کی بدولت اتنا بڑا واقعہ سرزد ہوگیا ۔ تاہم امدادی سر گرمیاں فی الفور شروع کردی گئیں۔ رکن کمیٹی کامران مائیکل نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طر ف سے صرف 112متاثرہ خاندانوں کی امداد کی گئی ہے، اس کو بڑھا کر تمام متاثرہ خاندانوں کی امداد کی جائے۔ اس طر ح کے واقعات پاکستان کے چہرے کو مسخ کردیتے ہیں۔
ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے مزید قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔آن لائن کے مطابق قائمہ کمیٹی نے بادامی باغ واقعے کے متعلق وزارت ہم آہنگی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی کہ توہین رسالت کے قانون کو غلط استعمال کرنے والے افراد کو بھی سزائے موت دینے کیلیے قانونی سازی کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے بھی مزید قانون سازی کی جائے۔