مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلے
وزیر اعلیٰ پنجاب کے احتجاج پر وفاقی حکومت نے منصفانہ لوڈشیڈنگ کا نظام بنانے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی۔
لاہور:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جس میں وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ان کے صوبے کے ساتھ امتیازی لوڈشیڈنگ صوبائی نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ بجلی کی قلت کی وجوہات سے ساری دنیا واقف ہے اور وہ اس داستان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے ۔ گزشتہ دنوں سربراہ مملکت آصف علی زرداری نے لوڈشیڈنگ کو نازک ایشو قرار دیتے ہوئے اس بارے میں غفلت نہ برتنے کی ہدایت کی تھی جو یقیناً ایک قرین حقائق اور مناسب بات تھی۔
اگرچہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ اس سے کافی پہلے کیا جا چکا ہو گا تاہم صدر کی جانب سے اس معاملے پر بات چیت کے چند روز بعد اس کا انعقاد غماز ہے کہ حکومت لوڈ شیڈنگ کے سلسلے میں معاملات کو بہتر بنانے کی کاوشیں کر رہی ہے۔ یہ بات غلط نہیں قرار دی جاسکتی کہ ملک کو درپیش کسی مسئلے کا بوجھ وفاق کی سبھی اکائیوں کو برابر بانٹنا چاہیے'
اسی طرح اس کے حل کی کوششیں بھی مشترکہ اور متحدہ طور ہونا چاہئیں چنانچہ ملک کو اگر بجلی کی قلت کا سامنا ہے تو پنجاب کا یہ مطالبہ درست ہے کہ سبھی صوبوں کو اس کا مساویانہ سامنا کرنا چاہیے اور کسی بھی صوبے کے ساتھ غیرمساوی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ شہباز شریف نے اجلاس میں غیرمنصفانہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے ایک قرارداد بھی پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا یہ اجلاس ملک میں بجلی کی پیداوار کی قلت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس بحران کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنانے کی ضرورت ہے'
اجلاس اس امر کا فیصلہ کرتا ہے کہ پاکستان میں وفاق کے تقاضوں کو مستحکم کرنے اور پاکستانی عوام میں یکجہتی کے احساس کو فروغ دینے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی غیرمنصفانہ لوڈشیڈنگ کو ختم کر کے بجلی کی منصفانہ تقسیم کا نظام وفاقی حکومت کے تحت اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی انرجی کانفرنسوں کے فیصلوں کی روشنی میں اپنایا جائے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے احتجاج پر وفاقی حکومت نے منصفانہ لوڈشیڈنگ کا نظام بنانے کے لیے وزرائے اعلیٰ اور فیڈریشن کے چاروں نمایندوں سے مشاورت کی اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کر دی جس میں وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ حکام شامل ہوں گے۔
کمیٹی وفاق اور چاروں صوبوں میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کا لائحہ عمل بناکر کونسل کے آیندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔ اب جب کہ مشترکہ مفادات کونسل نے لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کر لی ہے اور ایک خصوصی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے تو امید کی جاتی ہے کہ مساوی لوڈ شیڈنگ کو یقینی بنا کر صوبائی ہم آہنگی بڑھانے کا یہ موقع ضایع نہیں جانے دیا جائے گا۔
حالات اس امر کے بھی متقاضی ہیں کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں کیونکہ اس کے بغیر یہ مسئلہ مستقل طور پر حل نہیں ہو سکے گا۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جس میں وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ان کے صوبے کے ساتھ امتیازی لوڈشیڈنگ صوبائی نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ بجلی کی قلت کی وجوہات سے ساری دنیا واقف ہے اور وہ اس داستان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے ۔ گزشتہ دنوں سربراہ مملکت آصف علی زرداری نے لوڈشیڈنگ کو نازک ایشو قرار دیتے ہوئے اس بارے میں غفلت نہ برتنے کی ہدایت کی تھی جو یقیناً ایک قرین حقائق اور مناسب بات تھی۔
اگرچہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ اس سے کافی پہلے کیا جا چکا ہو گا تاہم صدر کی جانب سے اس معاملے پر بات چیت کے چند روز بعد اس کا انعقاد غماز ہے کہ حکومت لوڈ شیڈنگ کے سلسلے میں معاملات کو بہتر بنانے کی کاوشیں کر رہی ہے۔ یہ بات غلط نہیں قرار دی جاسکتی کہ ملک کو درپیش کسی مسئلے کا بوجھ وفاق کی سبھی اکائیوں کو برابر بانٹنا چاہیے'
اسی طرح اس کے حل کی کوششیں بھی مشترکہ اور متحدہ طور ہونا چاہئیں چنانچہ ملک کو اگر بجلی کی قلت کا سامنا ہے تو پنجاب کا یہ مطالبہ درست ہے کہ سبھی صوبوں کو اس کا مساویانہ سامنا کرنا چاہیے اور کسی بھی صوبے کے ساتھ غیرمساوی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ شہباز شریف نے اجلاس میں غیرمنصفانہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے ایک قرارداد بھی پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا یہ اجلاس ملک میں بجلی کی پیداوار کی قلت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس بحران کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنانے کی ضرورت ہے'
اجلاس اس امر کا فیصلہ کرتا ہے کہ پاکستان میں وفاق کے تقاضوں کو مستحکم کرنے اور پاکستانی عوام میں یکجہتی کے احساس کو فروغ دینے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی غیرمنصفانہ لوڈشیڈنگ کو ختم کر کے بجلی کی منصفانہ تقسیم کا نظام وفاقی حکومت کے تحت اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی انرجی کانفرنسوں کے فیصلوں کی روشنی میں اپنایا جائے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے احتجاج پر وفاقی حکومت نے منصفانہ لوڈشیڈنگ کا نظام بنانے کے لیے وزرائے اعلیٰ اور فیڈریشن کے چاروں نمایندوں سے مشاورت کی اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کر دی جس میں وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ حکام شامل ہوں گے۔
کمیٹی وفاق اور چاروں صوبوں میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کا لائحہ عمل بناکر کونسل کے آیندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔ اب جب کہ مشترکہ مفادات کونسل نے لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کر لی ہے اور ایک خصوصی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے تو امید کی جاتی ہے کہ مساوی لوڈ شیڈنگ کو یقینی بنا کر صوبائی ہم آہنگی بڑھانے کا یہ موقع ضایع نہیں جانے دیا جائے گا۔
حالات اس امر کے بھی متقاضی ہیں کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں کیونکہ اس کے بغیر یہ مسئلہ مستقل طور پر حل نہیں ہو سکے گا۔