نیپال کے چیف جسٹس غلط تاریخ پیدائش بتانے پر برطرف
چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی کو 7 ماہ پہلے ہی ریٹائر ہوجانا چاہیے تھا، جوڈیشل کونسل
نیپال میں چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی کو غلط تاریخ پیدائش بتانے پر برطرف کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیپال میں چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی پر اپنی دستاویزات میں غلط تاریخ پیدائش بتانے کا جرم ثابت ہوگیا، جس پر جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس کو ان کے منصب سے فارغ کر دیا۔
چیف جسٹس پر الزام تھا کہ وہ اب سے 7 ماہ پہلے ہی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں لیکن انہوں نے مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اپنی غلط تاریخ پیدائش بتائی۔ملک کے ایک اخبار 'کانتی پور ڈیلی'نے چیف جسٹس کے خلاف یہ خبر شائع کی تھی جس پر اخبار اور اس کے مالکان کے خلاف توہین عدالت کا کیس چل رہا تھا جس میں ان پر فرد جرم بھی عائد ہوچکی ہے۔ اخبار کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی بھی خود چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی کررہے تھے۔
چیف جسٹس کے خلاف جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کی گئی۔ جوڈیشل کونسل نے تحقیقات کیں تو چیف جسٹس پر الزام درست ثابت ہوا۔ نیپال کے وزیراعظم کے پی اولی نے چیف جسٹس کو اپنے گھر پر بلاکر مستعفی ہونے یا طویل رخصت پر جانے کا مشورہ دیا جسے انہوں نے مسترد کردیا۔ اس پر جوڈیشل کونسل نے انہیں منصب سے برطرف کردیا۔
دوسری طرف گوپال پرساد پاراجولی نے جوڈیشل کونسل کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ دلچسپ بات یہ ہوئی کہ برطرفی کا فیصلہ آنے کے تھوڑی ہی دیر بعد ملک کی نومنتخب صدر بدھیا دیوی بھنڈاری نے چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی کے سامنے صدارت کا حلف اٹھایا۔
نیپال کی سپریم کورٹ کے سب سے سینیئر جج دیپک راج جوشی نے اب چیف جسٹس کا منصب سنبھال لیا ہے۔ نیپال کی سپریم کورٹ 19 ججوں پر مشتمل ہے اور بہت زیادہ سیاست زدہ ہے۔ عدالت کے 8 ججز حکومت نواز ہیں تو باقی اپوزیشن جماعتوں کے حامی سمجھتے جاتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیپال میں چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی پر اپنی دستاویزات میں غلط تاریخ پیدائش بتانے کا جرم ثابت ہوگیا، جس پر جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس کو ان کے منصب سے فارغ کر دیا۔
چیف جسٹس پر الزام تھا کہ وہ اب سے 7 ماہ پہلے ہی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں لیکن انہوں نے مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اپنی غلط تاریخ پیدائش بتائی۔ملک کے ایک اخبار 'کانتی پور ڈیلی'نے چیف جسٹس کے خلاف یہ خبر شائع کی تھی جس پر اخبار اور اس کے مالکان کے خلاف توہین عدالت کا کیس چل رہا تھا جس میں ان پر فرد جرم بھی عائد ہوچکی ہے۔ اخبار کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی بھی خود چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی کررہے تھے۔
چیف جسٹس کے خلاف جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کی گئی۔ جوڈیشل کونسل نے تحقیقات کیں تو چیف جسٹس پر الزام درست ثابت ہوا۔ نیپال کے وزیراعظم کے پی اولی نے چیف جسٹس کو اپنے گھر پر بلاکر مستعفی ہونے یا طویل رخصت پر جانے کا مشورہ دیا جسے انہوں نے مسترد کردیا۔ اس پر جوڈیشل کونسل نے انہیں منصب سے برطرف کردیا۔
دوسری طرف گوپال پرساد پاراجولی نے جوڈیشل کونسل کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ دلچسپ بات یہ ہوئی کہ برطرفی کا فیصلہ آنے کے تھوڑی ہی دیر بعد ملک کی نومنتخب صدر بدھیا دیوی بھنڈاری نے چیف جسٹس گوپال پرساد پاراجولی کے سامنے صدارت کا حلف اٹھایا۔
نیپال کی سپریم کورٹ کے سب سے سینیئر جج دیپک راج جوشی نے اب چیف جسٹس کا منصب سنبھال لیا ہے۔ نیپال کی سپریم کورٹ 19 ججوں پر مشتمل ہے اور بہت زیادہ سیاست زدہ ہے۔ عدالت کے 8 ججز حکومت نواز ہیں تو باقی اپوزیشن جماعتوں کے حامی سمجھتے جاتے ہیں۔