ای کامرس تنازعات تصفیے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ
ٹریڈڈسپیوٹ ریزولوشن آرگنائزیشن قانون2014 میں ترمیم کے ذریعے بنایا جائے گا۔
وزارت تجارت وٹیکسٹائل نے آن لائن خریداری کے دوران پیدا ہونے والے تنازعات کے حل کے لیے ٹریڈ ریزولوشن کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جب کہ مقامی سطح کے ای کامرس مسائل کو بھی اسی کے تحت حل کیاجائے گا۔
ملک میں آن لائن خریداری کے عمل کے دوران صارفین اور فروخت کنندگان کے درمیان مصنوعات کی خریداری کے تنازعات کے خاتمے کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے اور ایسا کوئی ادارہ موجود نہیں ہے جہاں ای کامرس سے پیدا ہونے والے تنازعات کو حل کیا جائے اور صارفین کی شکایات کا ازالہ کیاجاسکے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت تجارت نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا ہے کہ 2014 سے قائم ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن آرگنائزیشن کے قانون کے مسودے میں ترمیم کی جائے اور ان ترامیم کے تحت ایک باقاعدہ کمیشن بنایاجائے گا جو نہ صرف ای کامرس سے متعلق شکایات تنازعات نمٹائے گا بلکہ مقامی سطح پر ای کامرس کے نظام کے تحت پیدا ہونے والے تنازعات کو بھی حل کیاجائے گا۔
اس وقت ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر آن لائن خریداری کرنے والے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کا اور کسی بھی مسئلے کی صورت میں اس کے حل کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ ملک میں صارفین کا تحفظ کا معاملہ صوبائی دائرہ کار میں آتا ہے اور اس سلسلے میں تمام قانون سازی اورتنازعات کے حل کے لیے اقدامات صوبائی سطح پر ہی کیے جاتے ہیں۔
دستاویز کے مطابق ای کامرس صارفین کو تحفظ دلانے کے سلسلے میں ایک تجویز بھی دی گئی ہے کہ ایسے صارفین کی سہولت کے لیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے ایکٹ میں ترمیم کی جائے اور ای کامرس کو اس میں شامل کیاجائے۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو نیشنل کنزیومر پروٹیکشن ایجنسی قراردیا جائے۔
واضح رہے کہ ای کامرس ملک میں تیزی سے فروغ پارہی ہے اور ملک میں ای کامرس صنعت کا حجم کا تخمینہ سو ملین ڈالر سے 600 ملین ڈالر تک ہے جس میں اگلے چند برسوں کے دوران مزید اضافہ ہوگا اور 2020 تک اس کا حجم بڑھ کر ایک ارب ڈالر تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔ 2016-17 کے دوران ملک میں 60 ملین ڈالر کی 8 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
دستاویز کے مطابق حکومت نے حالیہ دنوں میں کمپنیز ایکٹ پر نظر ثانی کی ہے تاہم ایکٹ میں بھی آن لائن خریداری اور اس سے پیدا ہونے والے تنازعات کے خاتمے کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ ای کامرس اداروں کی سہولت کے پیش نظر وزارت تجارت کی جانب سے یہ اقدام کیا جا رہا ہے۔
ملک میں آن لائن خریداری کے عمل کے دوران صارفین اور فروخت کنندگان کے درمیان مصنوعات کی خریداری کے تنازعات کے خاتمے کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے اور ایسا کوئی ادارہ موجود نہیں ہے جہاں ای کامرس سے پیدا ہونے والے تنازعات کو حل کیا جائے اور صارفین کی شکایات کا ازالہ کیاجاسکے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت تجارت نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا ہے کہ 2014 سے قائم ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن آرگنائزیشن کے قانون کے مسودے میں ترمیم کی جائے اور ان ترامیم کے تحت ایک باقاعدہ کمیشن بنایاجائے گا جو نہ صرف ای کامرس سے متعلق شکایات تنازعات نمٹائے گا بلکہ مقامی سطح پر ای کامرس کے نظام کے تحت پیدا ہونے والے تنازعات کو بھی حل کیاجائے گا۔
اس وقت ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر آن لائن خریداری کرنے والے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کا اور کسی بھی مسئلے کی صورت میں اس کے حل کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ ملک میں صارفین کا تحفظ کا معاملہ صوبائی دائرہ کار میں آتا ہے اور اس سلسلے میں تمام قانون سازی اورتنازعات کے حل کے لیے اقدامات صوبائی سطح پر ہی کیے جاتے ہیں۔
دستاویز کے مطابق ای کامرس صارفین کو تحفظ دلانے کے سلسلے میں ایک تجویز بھی دی گئی ہے کہ ایسے صارفین کی سہولت کے لیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے ایکٹ میں ترمیم کی جائے اور ای کامرس کو اس میں شامل کیاجائے۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو نیشنل کنزیومر پروٹیکشن ایجنسی قراردیا جائے۔
واضح رہے کہ ای کامرس ملک میں تیزی سے فروغ پارہی ہے اور ملک میں ای کامرس صنعت کا حجم کا تخمینہ سو ملین ڈالر سے 600 ملین ڈالر تک ہے جس میں اگلے چند برسوں کے دوران مزید اضافہ ہوگا اور 2020 تک اس کا حجم بڑھ کر ایک ارب ڈالر تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔ 2016-17 کے دوران ملک میں 60 ملین ڈالر کی 8 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
دستاویز کے مطابق حکومت نے حالیہ دنوں میں کمپنیز ایکٹ پر نظر ثانی کی ہے تاہم ایکٹ میں بھی آن لائن خریداری اور اس سے پیدا ہونے والے تنازعات کے خاتمے کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ ای کامرس اداروں کی سہولت کے پیش نظر وزارت تجارت کی جانب سے یہ اقدام کیا جا رہا ہے۔