دانتوں کو ٹھنڈا گرم لگنے سے ٹوتھ پیسٹ نہیں بچاسکتا تحقیق
ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ متوازن غذا اور مکمل علاج ضروری ہیں
ISLAMABAD:
کوئی بھی ٹوتھ پیسٹ دانتوں کو گھس جانے کے عمل اور ٹھنڈا گرم لگنے کی حساسیت سے محفوظ نہیں رکھ سکتا البتہ غذائیت اور مکمل علاج کے ساتھ اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
یوں تو ٹوتھ پیسٹ بنانے والی کمپنیوں کے ہر اشتہار میں دانتوں کو ٹھنڈا گرم لگنے اور دانتوں کے کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کے دعوے کیے جاتے ہیں تاہم ایک تحقیق نے ان کمپنیوں کے دعووں کو بے بنیاد اور غیر حقیقی گردانتے ہوئے بتایا ہے کہ دانتوں کی حساسیت کو برقرار رکھنے والی تہہ کی حفاظت محض ٹوتھ پیسٹ کے ذریعے نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کے لیے ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ متوازن غذا اور مکمل علاج ضروری امر ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کی برن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دانتوں کو ٹھنڈا گرم لگنے سے محفوظ رکھنے والی ایک اوپری تہہ کو enamel کہا جاتا ہے یہ وہ ٹشو ہوتے ہیں جو دانت کی تخلیق کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور جو دانتوں کے اعصاب کو محفوظ رکھتے ہیں، اس تہہ کے گھس جانے کے بعد دانتوں سے ٹکرانے والے ٹھنڈے اور گرم مشروب شدید درد کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دانتوں کی حفاظتی تہہ غیر متوازن غذا کھانے اور سخت برش کے استعمال سے تادیر دانتوں کے گھسنے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ٹھنڈے اور گرم مشروب اعصابی خلیوں سے جا ٹکراتے ہیں جس کے وجہ سے شدید درد کا سامنا ہوتا ہے، جس کے لیے ایسی دوا کی ضرورت ہوتی ہے جو Enamel تہہ کو ازسرنو تعمیر کرسکے۔
یہ تحقیقی مقالہ سائنٹیفک رپورٹ نامی جریدے میں شائع ہوا۔ محقق 'جوآو سواوزا' نے اپنے مقالے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ صرف ٹوتھ پیسٹ دانت کی تہہ کے کٹاؤ اور حساسیت سے محفوظ رکھنے کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوسکتے بلکہ ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ متوازن غذا جیسے دودھ، مچھلی اور تازہ سبزیوں کا بطور خوراک استعمال کے ساتھ میٹھا، چائے، کافی اور الکوحل سے اجتناب بھی بے حد ضروری ہے۔
محقق کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ دانتوں کے امراض کا مکمل علاج کسی ماہر ڈینٹسٹ سے کرائے بغیر حساسیت سے بچنا اور دانتوں کی تہہ کو محفوظ بنانا ناممکن ہے۔
کوئی بھی ٹوتھ پیسٹ دانتوں کو گھس جانے کے عمل اور ٹھنڈا گرم لگنے کی حساسیت سے محفوظ نہیں رکھ سکتا البتہ غذائیت اور مکمل علاج کے ساتھ اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
یوں تو ٹوتھ پیسٹ بنانے والی کمپنیوں کے ہر اشتہار میں دانتوں کو ٹھنڈا گرم لگنے اور دانتوں کے کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کے دعوے کیے جاتے ہیں تاہم ایک تحقیق نے ان کمپنیوں کے دعووں کو بے بنیاد اور غیر حقیقی گردانتے ہوئے بتایا ہے کہ دانتوں کی حساسیت کو برقرار رکھنے والی تہہ کی حفاظت محض ٹوتھ پیسٹ کے ذریعے نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کے لیے ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ متوازن غذا اور مکمل علاج ضروری امر ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کی برن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دانتوں کو ٹھنڈا گرم لگنے سے محفوظ رکھنے والی ایک اوپری تہہ کو enamel کہا جاتا ہے یہ وہ ٹشو ہوتے ہیں جو دانت کی تخلیق کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور جو دانتوں کے اعصاب کو محفوظ رکھتے ہیں، اس تہہ کے گھس جانے کے بعد دانتوں سے ٹکرانے والے ٹھنڈے اور گرم مشروب شدید درد کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دانتوں کی حفاظتی تہہ غیر متوازن غذا کھانے اور سخت برش کے استعمال سے تادیر دانتوں کے گھسنے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ٹھنڈے اور گرم مشروب اعصابی خلیوں سے جا ٹکراتے ہیں جس کے وجہ سے شدید درد کا سامنا ہوتا ہے، جس کے لیے ایسی دوا کی ضرورت ہوتی ہے جو Enamel تہہ کو ازسرنو تعمیر کرسکے۔
یہ تحقیقی مقالہ سائنٹیفک رپورٹ نامی جریدے میں شائع ہوا۔ محقق 'جوآو سواوزا' نے اپنے مقالے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ صرف ٹوتھ پیسٹ دانت کی تہہ کے کٹاؤ اور حساسیت سے محفوظ رکھنے کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوسکتے بلکہ ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ متوازن غذا جیسے دودھ، مچھلی اور تازہ سبزیوں کا بطور خوراک استعمال کے ساتھ میٹھا، چائے، کافی اور الکوحل سے اجتناب بھی بے حد ضروری ہے۔
محقق کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ دانتوں کے امراض کا مکمل علاج کسی ماہر ڈینٹسٹ سے کرائے بغیر حساسیت سے بچنا اور دانتوں کی تہہ کو محفوظ بنانا ناممکن ہے۔