عدلیہ اور فوج سے نہ لڑنے میں ہی نوازشریف کی بھلائی ہےچوہدری نثار

مسلم لیگ (ن) میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا اور نہ کوئی دھڑے بندی ہورہی ہے، چوہدری نثار

ملک کو تنقید لے بیٹھی ہے،سابق وزیرداخلہ،فوٹو:فائل

سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ہمیں عدلیہ اور فوج سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے اسی میں نوازشریف،(ن) لیگ اور سیاسی عمل کی بھلائی ہے۔

ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ انتخابی حلقے میں جو لوگ میرے متبادل کی تلاش کررہے ہیں ان کی الیکشن میں ضمانت ضبط ہوگی، اپنے انتخابی حلقے میں مسلم لیگ (ن) کی ایک ایک اینٹ میں نے رکھی ہے، مجھ سے پہلے تو اس حلقے سے مسلم لیگ کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ (ن) کا بیانہ کیا ہے، میرا موقف یہ ہے کہ ہمیں عدلیہ سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے، ہمیں پاکستانی افواج سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے، اگر نااہلی سے متعلق کوئی ریلیف ملے گا تو اسی سپریم کورٹ سے ملے گا، ہمیں اداروں سے لڑائی نہیں لڑنی اور اسی میں نوازشریف، ن لیگ اور سیاسی عمل کی بھلائی ہے،اپنےاس موقف کا اظہار پچھلی کابینہ اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو میں کیا تھا ،کوئی فاروڈ بلاک نہیں بن رہا اور نہ کوئی دھڑے بندی ہورہی ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میں مسلم لیگ (ن) میں ہوں،پارٹی کے معاملات پر پارٹی کے اندر ہی بات کرتا ہوں، پارٹی اور پالیسی کے حوالے سے تحفظات پارٹی کے اندر ہی کروں گا ان باتوں کو عام نہیں کرسکتا، میں نے کابینہ میں آنے سے معذرت کرلی اور خود کو حلقے تک محدود کردیا، بہت سی چیزوں کی وضاحت کا وقت آگیا ہے اور جلد ہی بہت سے باتوں کی وضاحت کروں گا۔


سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ ہرچیز پر تنقید نہیں ہونی چاہیے کیونکہ تنقید ملک کو لے بیٹھی ہے، مخالفین چاہتے تھے کہ میں کسی حلقے سے کامیاب نہ ہوں۔ جب وزیر داخلہ کی ذمہ داریاں سنبھالی تو غیرملکیوں کو ویزے کے حوالے سے مشکلات شدید تھیں،میں نے ملکی مفاد کے خاطر غیرملکیوں کے لیے ویزے کی شرائط کو سخت کیا، ویزے کے حوالے سے دوطرفہ پالیسی کا فیصلہ کیا کہ جن ممالک کو ہم ویزا دیں وہ ممالک جواب میں ہمارے شہریوں کو بھی اسی فیس پر ویزا دیں۔

سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے کہا کہ ای سی ایل کے حوالے سے حکومت کی کوئی پالیسی نہیں جس کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ پالیسی ہے اور طریقہ کار بھی موجود ہے،ہم 2013 میں ای سی ایل پالیسی لے کرآئے، جوتے کی سیاست بدترین ہے جس کی مذمت کرتا ہوں۔

Load Next Story