اسامہ کی لاش کی تصاویر جعلی ہیں القاعدہ سربراہ کو مارنے والے فوجی کا دعویٰ
اسامہ بن لادن کا سر دو حصوں تقسیم ہوگیا اور اس کے بعد جو تصاویر شائع کی گئیں وہ اصلی نہیں ہیں، رابرٹ
القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو گولی مارنے والے امریکی نیوی سیل رابرٹ اونیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ کی لاش کی جاری شدہ تصاویر جعلی ہیں۔
ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے رابرٹ اونیل نے 11 مئی 2011ء کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں مارے گئے امریکا کو مطلوب ترین شخص اسامہ بن لادن کی کھوج لگانے اور انہیں مارنے میں اپنے کردار سے متعلق آگاہ کیا۔
رابرٹ اونیل نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی لاش کی جو تصاویر جاری کی گئی تھیں وہ جعلی ہیں پینٹاگون کو دنیا کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے لاش کی اصلی تصاویر جاری کرنی چاہئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے گولی ماری تو اسامہ بن لادن کا سر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا اور اس کے بعد جو تصاویر شائع کی گئیں وہ اصلی نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسامہ کو مارنے والے راب اونیل کو فاکس نیوز میں عسکری تجزیہ کار کی نوکری مل گئی
رابرٹ اونیل نے بتایا کہ انہوں نے یہ باتیں اپنی کتاب میں نہیں لکھیں اس لیے وہ انٹرویو میں یہ سب کچھ کہہ رہے ہیں۔ رابرٹ کے بقول اسامہ کو گولی مارنے کے بعد پینٹکس کیمرے سے 20 تصاویر کھینچی گئیں جو واشنگٹن کو جاری کرنی چاہئیں۔
امریکی نیوی سیل نے کہا کہ وہ اسامہ کو گولی مارتے وقت بالکل خوف زدہ نہیں تھے بلکہ وہ اس کارروائی کے دوران پرسکون تھے اور اس بات پر خوش ہوتے تھے کہ تاریخی لمحے کا براہ راست حصہ بننے جارہے ہیں۔
ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے رابرٹ اونیل نے 11 مئی 2011ء کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں مارے گئے امریکا کو مطلوب ترین شخص اسامہ بن لادن کی کھوج لگانے اور انہیں مارنے میں اپنے کردار سے متعلق آگاہ کیا۔
رابرٹ اونیل نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی لاش کی جو تصاویر جاری کی گئی تھیں وہ جعلی ہیں پینٹاگون کو دنیا کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے لاش کی اصلی تصاویر جاری کرنی چاہئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے گولی ماری تو اسامہ بن لادن کا سر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا اور اس کے بعد جو تصاویر شائع کی گئیں وہ اصلی نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسامہ کو مارنے والے راب اونیل کو فاکس نیوز میں عسکری تجزیہ کار کی نوکری مل گئی
رابرٹ اونیل نے بتایا کہ انہوں نے یہ باتیں اپنی کتاب میں نہیں لکھیں اس لیے وہ انٹرویو میں یہ سب کچھ کہہ رہے ہیں۔ رابرٹ کے بقول اسامہ کو گولی مارنے کے بعد پینٹکس کیمرے سے 20 تصاویر کھینچی گئیں جو واشنگٹن کو جاری کرنی چاہئیں۔
امریکی نیوی سیل نے کہا کہ وہ اسامہ کو گولی مارتے وقت بالکل خوف زدہ نہیں تھے بلکہ وہ اس کارروائی کے دوران پرسکون تھے اور اس بات پر خوش ہوتے تھے کہ تاریخی لمحے کا براہ راست حصہ بننے جارہے ہیں۔