شوگر کے مریضوں کو دانتوں کی بیماریاں نظر انداز نہیں کرنا چاہئیں ماہرین صحت

 پاکستان میں پان،گٹکا، مین پوری،چھالیہ، نسوار، شیشہ اور تمباکونوشی سے منہ کاکینسرسرفہرست ہے، ماہرین

ڈاکٹرمیرون حسین، پروفیسر زمان شیخ، ڈاکٹرعمران ، ڈاکٹر اشعرآفاق اور ڈاکٹرضیا کا خطاب۔ فوٹو: ایکسپریس

ماہرین صحت نے کہا کہ شوگر کے مریضوں کودانتوں کی بیماریاں نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ دانتوں کی بیماریوں کا تعلق انسانی جسم کے تمام اعضا سے منسلک ہوتا ہے، پاکستان میں پان، گٹکا، مین پوری، چھالیہ، نسوار، شیشہ اور تمباکونوشی کے استعمال سے منہ کا کینسر سرفہرست ہے جب کہ شوگر کے مریضوں کے لیے مضر صحت اشیا کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے جس کا خمیازہ مریضوں کو بھگتنا پڑتا ہے اس لیے دانتوں کے صفائی لازمی رکھنی چاہیے۔

کولگیٹ اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیراہتمام آواری ہوٹل میں منہ کی سوچ اور صحت کی سوچ کے حوالے سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے ماہرین صحت نے خطاب کیا، ماہرین صحت میں پروفیسر ڈاکٹر میرون حسین، ماہر ذیابیطیس پروفیسر زمان شیخ، پروفیسر ڈاکٹر عمران حسن، ڈاکٹر اشعر آفاق، ڈاکٹر ضیا عباس شامل تھے جبکہ کولگیٹ کی جانب سے عیسی علوی اورایکسپریس میڈیا گروپ کے جانب سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اظفرنظامی ، کامران احمد ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، شہاب الدین فریدی اور تبسم عباس بھی موجود تھیں، ایکسپریس کے سینئر ایڈیٹر حسن عباس نے میزبانی کے فرائض سرانجام دیے۔

پروفیسر میرون کا کہنا تھا کہ دانتوں کی بیماریوں کا تعلق انسانی جسم کے تمام اعضا سے منسلک ہوتا ہے ، دانتوں کے امراض پر لاپرواہی برتنے سے دیگر بیماریوں کے ساتھ ان کی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں جو ہولناک صورت اختیار کرجاتی ہیں، انھوں نے کہاکہ ذیابیطیس کے مریضوں کوبہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ان کو پابندی کے ساتھ اپنی شوگر اور دانتوں کا معائنہ بھی باقاعدگی سے کرانا چاہیے دانتوں کو صحت مند رکھنے کیلیے باقاعدگی سے 2بار توٹھ برش اور نیم گرم پانی میں نمک ملا کر غرارے بھی کرنا چاہیں۔

پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ دانتوں میں معمولی سا انفیکیشن ، مسوڑھوں میں ورم کاآنا، دانتوں میںکیٹرا لگنا اوردرد ہونے کی صورت میں فوری معالج سے رجوع کرنا چاہیے، ذیابیطیس کے مریضوں میں دانتوں کے امراض لاحق ہونا اچھی علامت نہیں ہوتی شوگرکے مریضوں میں عدم توجہی کی وجہ سے دانت شدید متاثر ہوجاتے ہیں ان میں دانتوں کا ہلنا، مسوڑھوںکی ہڈیوں کا نرم پڑ جانا، کھانا چباتے وقت مسوڑھوں میں تکلیف ہونا اورمنہ سے بو آنا علامت ہیں، شوگر کے مریض کے دانت خراب ہونے سے ان کی شوگر کاکنٹرول بھی متاثر ہوجاتا ہے لہذا شوگرکے مریض اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کا خیال رکھیں اور دانتوں میں معمولی سا انفیکیشن محسوس ہونے پر ڈینٹل سرجنز سے رجوع کریں۔


پروفیسر عمران حسن ، ڈاکٹر اشعرآفاق اور ڈاکٹر ضیا عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان نسل میں منہ کے کینسرکا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی بنیادی وجہ گٹکا، چھالیہ، ماوا سمیت دیگر مضر صحت اشیا کا استعمال ہے، ان ماہرین نے بتایا کہ کینسر کا علاج انتہائی مہنگا ہے اور عام مریضوں کی دسترس سے باہر ہوتا ہے ، منہ سمیت دیگر کینسر سے محفظ رکھنے کیلیے عوام میں آگاہی ضروری ہے جبکہ اسکولوں میں زیرتعلیم طالب علموں کو مضر صحت اشیا کے نقصانات سے آگاہ کرنے کیلیے آگاہی فراہم کی جائے، اسکولوں کے بچوں کو منہ اور دانتوں کی صفائی کے حوالے سے بھی آگاہی ضروری قراردیا۔

بچوں کو بتایا کہ چھالیہ کھانے سے منہ میں زخم ہوجاتے ہیں جو بعدازاں منہ کے کینسر کا باعث بنتے ہیں، منہ یا زبان اور مسوڑھوں میں زخم یا چھالیہ محسوس ہونے کی صورت میں مستند معالجین سے رجوع کرناچاہیے، ان ماہرین کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایسی کوئی علاج گاہ نہیں جہاں منہ کے کینسر کا مکمل علاج کیاجاسکے۔

ماہرین صحت نے کہاکہ پاکستان میں اینٹی ٹوبیکوکے قانون کے باوجود پبلک مقامات پرکھلے عام تباکونوشی کی جارہی ہے، سگریٹ ،شیشہ اور دیگر تمباکوونسوار سے منہ کے کینسر ہولناک صورت اختیار کرتے جارہے ہیں، بیرون ممالک میں ان مضر صحت اشیا کے استعمال پر بھاری ٹیکس عائد کردیے گئے جس کی وجہ سے سگریٹ نوشی سمیت مضر صحت اشیا کے استعمال میں نمایاں کمی واقع ہوگئی لہذا پاکستان میں بھی ان اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کیاجائے، پاکستان میں گٹکے، مین پوری، سفاری، چھالیہ سمیت مضر صحت اشیا کے استعمال سے نوجوانوں میں منہ کا کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے۔

 
Load Next Story