قومی چیلنج کپ سے فٹبال سیزن کا آغاز ہوگا
رواں سال 7 ڈومیسٹک اور 4 انٹرنیشنل ایونٹس ہوں گے، فیصل صالح حیات
پی ایف ایف نے فٹبال کی قومی اور انٹرنیشنل سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کر دیا جب کہ قومی چیلنج کپ سال کا پہلا ایونٹ ہو گا۔
صدر فیڈریشن مخدوم فیصل صالح حیات کی سربراہی میں فیفا ہاؤس لاہور میں ہونے والے اجلاس میں سید خادم علی شاہ سینئر نائب صدر، روبینہ عرفان نائب صدر، سردار نوید حیدر خان نائب صدر، محمد جان مری، ڈاکٹر فضل، کرنل اعجاز الحق، عارف رحیم، ایاز ظہور، انور قریشی، سلیم شیخ اور فہد خان نے شرکت کی۔
ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد سیکریٹری فیڈریشن کرنل(ر) احمد یار لودھی، نائب صدر سردار نوید حیدر خان اور دوسرے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر فیڈریشن فیصل صالح حیات نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر نے تقریباً تین سال کے عرصہ میں اپنی تنخواؤں اور دیگر مراعات کی مد میں پی ایف ایف کے بینک اکاؤنٹس سے ساڑھے3 کروڑ 52 لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کی ، جو کہ فیفا کی فراہم کردہ گرانٹس تھیں جبکہ ایک پرائیویٹ کمپنی کے تخمینے کے مطابق کم از کم 3کروڑ 33لاکھ روپے کی خطیر رقم کا نقصان فٹبال ہاؤس کی عمارت اور اس میں موجود انوینٹری کوپہنچا ہے۔
فیصل صالح حیات کا کہنا تھاکہ ہم نے اس سلسلے میں اے ایف سی کوخط لکھ دیا ہے کہ پی ایف ایف کوخصوصی گرانٹ دی جائے تاکہ پاکستان میں کھیلوں کی سرگرمیوں کا بھرپورانداز میں آغازکیا جاسکے۔
صدر پی ایف ایف نے فیفا کے صدر انفانٹینو گیانی اور اے ایف سی کے صدر شیخ سلمان بن ابراہیم الخلیفہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تسلسل کے ساتھ ہمارے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھی ۔انھوں نے پاکستان کی فٹبال کی سرگرمیوں کی باضابطہ بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018میں قومی چیلنج کپ اس سلسلے کا پہلا ایونٹ ہو گا، جس کے بعد اسی سال پاکستان پریمئیر لیگ، قومی خواتین فٹبال چیمپئن شپ، ریفری اور کوچنگ کورسز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔
بین الاقوامی سرگرمیوں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس سال پاکستان کی قومی ٹیمیں ساف چیمپئن شپ اور ایشین گیمزکے علاوہ مینزانڈر 16 اورانڈر19ساف چیمپئن شپس میں حصہ لیں گی، فیصل صالح حیات نے کہا کہ تین سالہ بندش نے نہ صرف ہماری 10 سال کی محنت پرپانی پھیردیا ہے بلکہ پاکستان کوکئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا ہے جس نے پاکستان میں فٹبال ڈیولپمنٹ کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، انھوں نے کہا کہ میں پاکستان فٹبال کی تباہی کے ذمے دار عناصر سے اس موقع پر پوچھنا چاہتا ہوں کہ انھیں اس تمام قصے سے فٹبال کی تباہی اوردنیابھرمیں پاکستان کی بدنامی کے علاوہ کیا حاصل ہوا۔
فیصل صالح حیات نے اس موقع پر اپنی سربراہی میں کی گئی فٹبال کے فروغ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان میں مربوط ڈھانچے کی حامل پاکستان پریمئیر لیگ اور پاکستان فٹبال فیڈریشن لیگ کا 2004 میں اجرا کیا۔ جبکہ ویمن فٹبال کو 2005 میں شروع کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے انتظام سنبھالنے قبل 2003 میں کلب رجسٹریشن کا کوئی نظام نہیں تھا جبکہ اب پاکستان بھر میں مردوں کے 2600اور خواتین کے 52کلبز رجسٹرڈ ہیں اور ان کے رجسٹرڈ پلیئرز کی تعداد 80 ہزار تک جاپہنچی ہے۔
اسی طرح کوچ ایجوکیشن پروگرام سال 2004میں شروع کیا گیا جس کی بدولت آج ہمارے پاس ایک اے ایف سی پرو لائسنس کوچ، 20اے لائسنس کوچ ، 60 بی لائسنس کوچ، 270سی لائسنس کوچ اور 700ڈی لائسنس کوچ موجود ہیں جبکہ ہمارے سے قبل صرف 7بی لائسنس اور 20اے لائسنس کوچز ہوا کرتے تھے جبکہ پاکستان کے پاس ایک بھی اے لائسنس کوچ نہیں تھا، اسی طرح یوتھ فٹبال ڈیولپمنٹ کا آغاز 2006 میں کیا گیا۔ ہم تسلسل کے ساتھ12، 13، 14، 16، 18، 19، 21 اور 23 سال سے کم عمرکھلاڑیوں کے مقابلوں کا انعقاد بھی کراتے رہے ہیں۔
صدر فیڈریشن مخدوم فیصل صالح حیات کی سربراہی میں فیفا ہاؤس لاہور میں ہونے والے اجلاس میں سید خادم علی شاہ سینئر نائب صدر، روبینہ عرفان نائب صدر، سردار نوید حیدر خان نائب صدر، محمد جان مری، ڈاکٹر فضل، کرنل اعجاز الحق، عارف رحیم، ایاز ظہور، انور قریشی، سلیم شیخ اور فہد خان نے شرکت کی۔
ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد سیکریٹری فیڈریشن کرنل(ر) احمد یار لودھی، نائب صدر سردار نوید حیدر خان اور دوسرے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر فیڈریشن فیصل صالح حیات نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر نے تقریباً تین سال کے عرصہ میں اپنی تنخواؤں اور دیگر مراعات کی مد میں پی ایف ایف کے بینک اکاؤنٹس سے ساڑھے3 کروڑ 52 لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کی ، جو کہ فیفا کی فراہم کردہ گرانٹس تھیں جبکہ ایک پرائیویٹ کمپنی کے تخمینے کے مطابق کم از کم 3کروڑ 33لاکھ روپے کی خطیر رقم کا نقصان فٹبال ہاؤس کی عمارت اور اس میں موجود انوینٹری کوپہنچا ہے۔
فیصل صالح حیات کا کہنا تھاکہ ہم نے اس سلسلے میں اے ایف سی کوخط لکھ دیا ہے کہ پی ایف ایف کوخصوصی گرانٹ دی جائے تاکہ پاکستان میں کھیلوں کی سرگرمیوں کا بھرپورانداز میں آغازکیا جاسکے۔
صدر پی ایف ایف نے فیفا کے صدر انفانٹینو گیانی اور اے ایف سی کے صدر شیخ سلمان بن ابراہیم الخلیفہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تسلسل کے ساتھ ہمارے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھی ۔انھوں نے پاکستان کی فٹبال کی سرگرمیوں کی باضابطہ بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018میں قومی چیلنج کپ اس سلسلے کا پہلا ایونٹ ہو گا، جس کے بعد اسی سال پاکستان پریمئیر لیگ، قومی خواتین فٹبال چیمپئن شپ، ریفری اور کوچنگ کورسز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔
بین الاقوامی سرگرمیوں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس سال پاکستان کی قومی ٹیمیں ساف چیمپئن شپ اور ایشین گیمزکے علاوہ مینزانڈر 16 اورانڈر19ساف چیمپئن شپس میں حصہ لیں گی، فیصل صالح حیات نے کہا کہ تین سالہ بندش نے نہ صرف ہماری 10 سال کی محنت پرپانی پھیردیا ہے بلکہ پاکستان کوکئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا ہے جس نے پاکستان میں فٹبال ڈیولپمنٹ کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، انھوں نے کہا کہ میں پاکستان فٹبال کی تباہی کے ذمے دار عناصر سے اس موقع پر پوچھنا چاہتا ہوں کہ انھیں اس تمام قصے سے فٹبال کی تباہی اوردنیابھرمیں پاکستان کی بدنامی کے علاوہ کیا حاصل ہوا۔
فیصل صالح حیات نے اس موقع پر اپنی سربراہی میں کی گئی فٹبال کے فروغ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان میں مربوط ڈھانچے کی حامل پاکستان پریمئیر لیگ اور پاکستان فٹبال فیڈریشن لیگ کا 2004 میں اجرا کیا۔ جبکہ ویمن فٹبال کو 2005 میں شروع کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے انتظام سنبھالنے قبل 2003 میں کلب رجسٹریشن کا کوئی نظام نہیں تھا جبکہ اب پاکستان بھر میں مردوں کے 2600اور خواتین کے 52کلبز رجسٹرڈ ہیں اور ان کے رجسٹرڈ پلیئرز کی تعداد 80 ہزار تک جاپہنچی ہے۔
اسی طرح کوچ ایجوکیشن پروگرام سال 2004میں شروع کیا گیا جس کی بدولت آج ہمارے پاس ایک اے ایف سی پرو لائسنس کوچ، 20اے لائسنس کوچ ، 60 بی لائسنس کوچ، 270سی لائسنس کوچ اور 700ڈی لائسنس کوچ موجود ہیں جبکہ ہمارے سے قبل صرف 7بی لائسنس اور 20اے لائسنس کوچز ہوا کرتے تھے جبکہ پاکستان کے پاس ایک بھی اے لائسنس کوچ نہیں تھا، اسی طرح یوتھ فٹبال ڈیولپمنٹ کا آغاز 2006 میں کیا گیا۔ ہم تسلسل کے ساتھ12، 13، 14، 16، 18، 19، 21 اور 23 سال سے کم عمرکھلاڑیوں کے مقابلوں کا انعقاد بھی کراتے رہے ہیں۔