صدر میں پرانی اشیا کی انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ مشہور ہونے لگی
پتھاروں کیخلاف کارروائی کے بعد تاجروں نے پتھاریداروں سے مل کراپنی مددآپ کے تحت مستقل باڑہ مارکیٹ قائم کردی
صدر کی باڑہ مارکیٹ شہریوں کی توجہ کا مرکز بن گئی بازار میں درآمد شدہ گھریلو اشیا، الیکٹرانک سامان، جیولری، آرٹ کے نمونے، بچوں کے کھلونوں کے 200 اسٹال موجود ہیں جہاں عام دنوں کے علاوہ اتوار کے روز شہریوں کا غیرمعمولی رش رہتا ہے۔
تاج میڈیکل سے ایمپریس مارکیٹ جانے والے راستے پر پلاٹ کے احاطے میں قائم اس بازار کو انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ کا نام دیا گیا ہے بازار نجی جائیداد پر قائم ہے جہاں اسٹال سے 10سے 15ہزار روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے اسٹال لگانے والے تاجروں کہا کہنا ہے کہ اگر شہری انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے سہولتیں فراہم کرے تو اس بازار کو رات کے وقت بھی لگایا جاسکتا ہے جو دیگر شہروں سے آنے والے افراد کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔
انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ صبح 9 بجے سے رات 10 بجے تک کھلا رہتا ہے جس میں زیادہ تر کم آمدن والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد پرانی اشیا خریدنے آتے ہیں بعض امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس بازار کے مستقل گاہک ہیں بازار کی شہرت پورے شہر میں پھیل چکی ہے اور روز بہ روز گاہکوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ صدر میں تجاوزات کے خلاف بار بار کارروائی سے ان کا کاروبار متاثر ہوتا ہے اس لیے تاجروں نے اپنی مدد آپ کے تحت مستقل باڑہ مارکیٹ قائم کردی تاہم صدر میں اہم سڑکوں کی تعمیر نوکی وجہ سے گاہکوں کو بازار تک آنے میں دشواری کا سامنا ہے جس کی وجہ سے فروخت میں عارضی کمی دیکھی جارہی ہے۔
انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ کراچی میں استعمال شدہ اشیا کا پہلا مستقل بازار ہے اس سے قبل لائٹ ہاؤس میں پرانے کپڑوں اور جوتوں کی مارکیٹ کو استعمال شدہ سامان کی بڑی مارکیٹ قرار دیا جاتا تھا تاہم لائٹ ہاؤس میں تیزی سے پرانے سامان کی دکانوں کی تعداد کم ہورہی ہے صدر میں انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ دو سال قبل تجاوزات کے خلاف آپریشن کی وجہ سے قائم کی گئی اور سڑکوں پر لگنے والے پتھاروں کو احاطے میں جگہ دی گئی جو اب مستقل بازار کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔
صدر کا بازار پرانی اشیا کی خریدوفروخت کے لیے مشہور ہے تاہم ٹھیلوں سے خریداری کرنے والے شہریوں کو اکثر دھوکہ دہی اور زیادہ قیمتوں کی وصولی کا سامنا رہتا ہے انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ میں دکانوں پر الیکٹرانک اشیا، کراکری، بچوں کے کھلونے، آرائشی اشیا، فرنیچر، سفری بیگ، جوتے اور جیولری کی بہترین ورائٹی مناسب قیمت پرفروخت کی جاتی ہے۔
کچن کا سامان اور کراکری کا معیار بہتر، سفری سامان کی وسیع رینج بازار میں دستیاب ہے
صدر کی باڑہ مارکیٹ میں کچن کے استعمال کی اشیا بہترین حالت میں فروخت کی جاتی ہیں جن میں فرائی پان، کٹلری کا سامان، پلیٹ، ڈشیں، گرل، برتنوں کے ریک وغیرہ شامل ہیں نئے برتنوں کے مقابلے میں استعمال شدہ کچن اشیا اور برتنوں کا معیار اور مضبوطی قابل دید ہے اور قیمت کے لحاظ سے نئی اشیا سے 70فیصد تک کم ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین خود کچن کراکری خریدتی نظر آتی ہیں بازار میں لیمپ، فانوس، کمپیوٹر سے متعلق سازو سامان، ٹوسٹر، اوون ، ہیئر ڈرائرز، بال سیدھے کرنے کے اسٹریٹنرز کی بھی مشہور برانڈز فروخت کی جاتی ہیں۔
بازار سفری سامان کی فروخت کا بھی اہم مرکز بن چکا ہے کراچی سے شمالی علاقہ جات تفریح کے لیے جانے والے افراد سفری سامان کی خریداری کے لیے باڑہ مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں جہاں سفری خیموں کے علاوہ بیگ، جوتے، دوربین، پرانے موبائل فون، سیلفی اسٹک، کیمروں کے اسٹینڈ بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔
باڑہ بازارمیں خواتین کی پرانی اور نئی جیولری کے اسٹال بڑھ گئے
انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ میں پرانی اور نئی جیولری کے اسٹالز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے بازار میں جیولری آئٹمز فروخت کرنے والے دکاندار عمران نے بتایا کہ وہ جیولری کے کاروبار سے کافی عرصے سے وابستہ ہیں اور بازار میں جیولری کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو دیکھتے ہوئے اسٹال لگایا ہے انھوں نے بتایا کہ استعمال شدہ جیولری کی لاٹ میںسے اکثر چاندی اور سونے کے زیورات بھی نکل آتے ہیں اکثر زیورات میں نیم قیمتی پتھر جڑے ہوتے ہیں جن میں انگوٹھیاں اور لاکٹ سیٹ شامل ہیں جیولری کے اسٹال پر نادر اور نایاب سکے بھی فروخت کیے جاتے ہیں جو پرانے سامان سے اکثر برآمد ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چاندی کی انگوٹھیاں اور زیورات چاندی کی قیمت سے بھی کم پر فروخت کیے جاتے ہیں جبکہ انگوٹھیوں میں لگے ہوئے نیم قیمتی پتھروں کی بھی اصل سے کہیں کم قیمت وصول کی جاتی ہے۔ چاندی اور نیم قیمتی پتھروں کے شوقین افراد باڑہ مارکیٹ کا باقاعدگی سے رخ کرتے ہیں پرانے اسٹائل کی جیولری کی بہت زیادہ مانگ ہے جن میں ہاتھ کے کنگن گہنے بڑے سائز کے لاکٹ شامل ہیں انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس امریکی پینی بھی فروخت کے لیے موجود ہیں جو 60ء کی دہائی میں متعارف کرائی گئیں۔
امریکن پینی کا سکہ چاندی کا بنا ہوا ہے امریکا کا ہر سکہ اور کرنسی نوٹ تاحال رائج ہے اس لحاظ سے قانونی قیمت ایک روپیہ 10پیسے کے آس پاس ہے لیکن چاندی کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے یہ سکہ کم سے کم 175روپے کا ہے اسٹال سے سکے جمع کرنے والے شوقین افراد 250 روپے تک خریدلیتے ہیں اسی طرح مشہور برانڈز کی نقل پرانی گھڑیاں بھی موجود ہیں جو گھڑیاں جمع کرنے کے شوقین افراد خریدتے ہیں۔
آرٹ کے شوقین دکانداروں کیلیے کمائی کا ذریعہ بن گئے
صدر کی باڑہ مارکیٹ سے شہر میں سیکڑوں افراد کا روزگار وابستہ ہے اس بازار کے مستقل گاہکوں میں نوجوان شامل ہیں جو اس بازار میں موجود اشیا کی تصاویر بناکر انٹرنیٹ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ اور دیگر ویب سائٹس کے ذریعے اشتہار لگاکر فروخت کرتے ہیں اور آرڈر آنے پر دکاندار سے متعلقہ اشیا خرید کر گاہکوں کو ڈیلیور کرتے ہیں اس طرح پرانی اشیا کی خریدوفروخت کا کاروبار فروغ پارہا ہے۔
دکانداروں کے مطابق بازار میں آنے والے زیادہ تر افراد اپنی مطلوبہ اشیا انٹرنیٹ سے قیمت کا اندازہ کرنے کے بعد دام لگاتے ہیں بازار میں زیادہ تر برانڈڈ کمپنیوں کے بچوں کے کھلونے، کراکری، الیکٹرانک آلات ، بچوں کے جھولے فروخت کیے جاتے ہیں زیادہ تر سامان امریکا، برطانیہ، یورپی ملکوں کا استعمال شدہ ہوتا ہے جس کی قیمت انٹرنیٹ پر دستیاب ہوتی ہے گاہک اس قیمت کے لحاظ سے دام لگاتے ہیں خود دکاندار بھی بڑے آئٹم کی قیمت کا اندازہ کرنے کیلیے گوگل کا سہارا لیتے ہیں۔
بازار میں آرٹ کے نمونے جمع کرنے والوں کا بھی آنا جانا لگا رہتا ہے جو مجسموں، پینٹنگز، آرائشی اشیا میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نادر اشیا جمع کرنے کا شوق رکھتے ہیں دکانداروں کیلیے آرٹ کے شوقین افراد کمائی کا بہترین ذریعہ ہیں اور مختلف دکاندار آرٹ کے شوقین افراد کی پسند کے مطابق آئٹم علیحدہ کرکے رکھتے ہیں تاکہ اچھی قیمت حاصل کی جاسکے۔
تاج میڈیکل سے ایمپریس مارکیٹ جانے والے راستے پر پلاٹ کے احاطے میں قائم اس بازار کو انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ کا نام دیا گیا ہے بازار نجی جائیداد پر قائم ہے جہاں اسٹال سے 10سے 15ہزار روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے اسٹال لگانے والے تاجروں کہا کہنا ہے کہ اگر شہری انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے سہولتیں فراہم کرے تو اس بازار کو رات کے وقت بھی لگایا جاسکتا ہے جو دیگر شہروں سے آنے والے افراد کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔
انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ صبح 9 بجے سے رات 10 بجے تک کھلا رہتا ہے جس میں زیادہ تر کم آمدن والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد پرانی اشیا خریدنے آتے ہیں بعض امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس بازار کے مستقل گاہک ہیں بازار کی شہرت پورے شہر میں پھیل چکی ہے اور روز بہ روز گاہکوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ صدر میں تجاوزات کے خلاف بار بار کارروائی سے ان کا کاروبار متاثر ہوتا ہے اس لیے تاجروں نے اپنی مدد آپ کے تحت مستقل باڑہ مارکیٹ قائم کردی تاہم صدر میں اہم سڑکوں کی تعمیر نوکی وجہ سے گاہکوں کو بازار تک آنے میں دشواری کا سامنا ہے جس کی وجہ سے فروخت میں عارضی کمی دیکھی جارہی ہے۔
انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ کراچی میں استعمال شدہ اشیا کا پہلا مستقل بازار ہے اس سے قبل لائٹ ہاؤس میں پرانے کپڑوں اور جوتوں کی مارکیٹ کو استعمال شدہ سامان کی بڑی مارکیٹ قرار دیا جاتا تھا تاہم لائٹ ہاؤس میں تیزی سے پرانے سامان کی دکانوں کی تعداد کم ہورہی ہے صدر میں انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ دو سال قبل تجاوزات کے خلاف آپریشن کی وجہ سے قائم کی گئی اور سڑکوں پر لگنے والے پتھاروں کو احاطے میں جگہ دی گئی جو اب مستقل بازار کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔
صدر کا بازار پرانی اشیا کی خریدوفروخت کے لیے مشہور ہے تاہم ٹھیلوں سے خریداری کرنے والے شہریوں کو اکثر دھوکہ دہی اور زیادہ قیمتوں کی وصولی کا سامنا رہتا ہے انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ میں دکانوں پر الیکٹرانک اشیا، کراکری، بچوں کے کھلونے، آرائشی اشیا، فرنیچر، سفری بیگ، جوتے اور جیولری کی بہترین ورائٹی مناسب قیمت پرفروخت کی جاتی ہے۔
کچن کا سامان اور کراکری کا معیار بہتر، سفری سامان کی وسیع رینج بازار میں دستیاب ہے
صدر کی باڑہ مارکیٹ میں کچن کے استعمال کی اشیا بہترین حالت میں فروخت کی جاتی ہیں جن میں فرائی پان، کٹلری کا سامان، پلیٹ، ڈشیں، گرل، برتنوں کے ریک وغیرہ شامل ہیں نئے برتنوں کے مقابلے میں استعمال شدہ کچن اشیا اور برتنوں کا معیار اور مضبوطی قابل دید ہے اور قیمت کے لحاظ سے نئی اشیا سے 70فیصد تک کم ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین خود کچن کراکری خریدتی نظر آتی ہیں بازار میں لیمپ، فانوس، کمپیوٹر سے متعلق سازو سامان، ٹوسٹر، اوون ، ہیئر ڈرائرز، بال سیدھے کرنے کے اسٹریٹنرز کی بھی مشہور برانڈز فروخت کی جاتی ہیں۔
بازار سفری سامان کی فروخت کا بھی اہم مرکز بن چکا ہے کراچی سے شمالی علاقہ جات تفریح کے لیے جانے والے افراد سفری سامان کی خریداری کے لیے باڑہ مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں جہاں سفری خیموں کے علاوہ بیگ، جوتے، دوربین، پرانے موبائل فون، سیلفی اسٹک، کیمروں کے اسٹینڈ بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔
باڑہ بازارمیں خواتین کی پرانی اور نئی جیولری کے اسٹال بڑھ گئے
انٹرنیشنل باڑہ مارکیٹ میں پرانی اور نئی جیولری کے اسٹالز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے بازار میں جیولری آئٹمز فروخت کرنے والے دکاندار عمران نے بتایا کہ وہ جیولری کے کاروبار سے کافی عرصے سے وابستہ ہیں اور بازار میں جیولری کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو دیکھتے ہوئے اسٹال لگایا ہے انھوں نے بتایا کہ استعمال شدہ جیولری کی لاٹ میںسے اکثر چاندی اور سونے کے زیورات بھی نکل آتے ہیں اکثر زیورات میں نیم قیمتی پتھر جڑے ہوتے ہیں جن میں انگوٹھیاں اور لاکٹ سیٹ شامل ہیں جیولری کے اسٹال پر نادر اور نایاب سکے بھی فروخت کیے جاتے ہیں جو پرانے سامان سے اکثر برآمد ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چاندی کی انگوٹھیاں اور زیورات چاندی کی قیمت سے بھی کم پر فروخت کیے جاتے ہیں جبکہ انگوٹھیوں میں لگے ہوئے نیم قیمتی پتھروں کی بھی اصل سے کہیں کم قیمت وصول کی جاتی ہے۔ چاندی اور نیم قیمتی پتھروں کے شوقین افراد باڑہ مارکیٹ کا باقاعدگی سے رخ کرتے ہیں پرانے اسٹائل کی جیولری کی بہت زیادہ مانگ ہے جن میں ہاتھ کے کنگن گہنے بڑے سائز کے لاکٹ شامل ہیں انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس امریکی پینی بھی فروخت کے لیے موجود ہیں جو 60ء کی دہائی میں متعارف کرائی گئیں۔
امریکن پینی کا سکہ چاندی کا بنا ہوا ہے امریکا کا ہر سکہ اور کرنسی نوٹ تاحال رائج ہے اس لحاظ سے قانونی قیمت ایک روپیہ 10پیسے کے آس پاس ہے لیکن چاندی کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے یہ سکہ کم سے کم 175روپے کا ہے اسٹال سے سکے جمع کرنے والے شوقین افراد 250 روپے تک خریدلیتے ہیں اسی طرح مشہور برانڈز کی نقل پرانی گھڑیاں بھی موجود ہیں جو گھڑیاں جمع کرنے کے شوقین افراد خریدتے ہیں۔
آرٹ کے شوقین دکانداروں کیلیے کمائی کا ذریعہ بن گئے
صدر کی باڑہ مارکیٹ سے شہر میں سیکڑوں افراد کا روزگار وابستہ ہے اس بازار کے مستقل گاہکوں میں نوجوان شامل ہیں جو اس بازار میں موجود اشیا کی تصاویر بناکر انٹرنیٹ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ اور دیگر ویب سائٹس کے ذریعے اشتہار لگاکر فروخت کرتے ہیں اور آرڈر آنے پر دکاندار سے متعلقہ اشیا خرید کر گاہکوں کو ڈیلیور کرتے ہیں اس طرح پرانی اشیا کی خریدوفروخت کا کاروبار فروغ پارہا ہے۔
دکانداروں کے مطابق بازار میں آنے والے زیادہ تر افراد اپنی مطلوبہ اشیا انٹرنیٹ سے قیمت کا اندازہ کرنے کے بعد دام لگاتے ہیں بازار میں زیادہ تر برانڈڈ کمپنیوں کے بچوں کے کھلونے، کراکری، الیکٹرانک آلات ، بچوں کے جھولے فروخت کیے جاتے ہیں زیادہ تر سامان امریکا، برطانیہ، یورپی ملکوں کا استعمال شدہ ہوتا ہے جس کی قیمت انٹرنیٹ پر دستیاب ہوتی ہے گاہک اس قیمت کے لحاظ سے دام لگاتے ہیں خود دکاندار بھی بڑے آئٹم کی قیمت کا اندازہ کرنے کیلیے گوگل کا سہارا لیتے ہیں۔
بازار میں آرٹ کے نمونے جمع کرنے والوں کا بھی آنا جانا لگا رہتا ہے جو مجسموں، پینٹنگز، آرائشی اشیا میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نادر اشیا جمع کرنے کا شوق رکھتے ہیں دکانداروں کیلیے آرٹ کے شوقین افراد کمائی کا بہترین ذریعہ ہیں اور مختلف دکاندار آرٹ کے شوقین افراد کی پسند کے مطابق آئٹم علیحدہ کرکے رکھتے ہیں تاکہ اچھی قیمت حاصل کی جاسکے۔