نوازشریف سے کہا تھا کہ عمران خان پر تنقید نہیں کرسکتا چوہدری نثار
مریم نواز اگر پارٹی لیڈر بن جاتی ہیں تو (ن) لیگ کا حصہ نہیں ہوں گا، سابق وزیرداخلہ
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ عمران خان سے میرا تعلق اسکول کے وقت سے ہے اور نوازشریف سے کہا تھا کہ میں عمران خان پر تنقید نہیں کرسکتا۔
اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے متعلق (ن) لیگ کا بیانیہ نہیں ایک سیاسی مؤقف ہے اور انہوں نے اس موقف سے اختلاف کیا تھا جب کہ (ن) لیگ میں وہ واحد شخص تھے جنہوں نے پاناما کا معاملہ عدالت لے جانے سے منع کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط ہے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں کیونکہ ہم خود عدالت گئے جب کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تجزیے نہیں ہوتے کہ آیا یہ صحیح ہے یاغلط ، اس پر صرف عمل کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں :عدلیہ اور فوج سے نہ لڑنے میں ہی نوازشریف کی بھلائی ہے،چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ رضا ربانی نے مشکل حالات میں اچھے طریقے سے سینیٹ کو چلایا، اگر ہم رضا ربانی کو لانا چاہتے تھے تو ان کا نام عام کرنے کی ضرورت کیا تھی، آخری وقت میں سینئر ترین شخص راجا ظفرالحق کو نامزد کیا گیا، جب نمبرز پورے نہیں تھے تو اتنے سینئر شخص کو نامزد نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگر سینیٹ میں ہوتے تو پارٹی کے کہنے کے باوجود ڈپٹی چیئرمین کیلیے ووٹ نہیں ڈالتے جب کہ میں نے زندگی میں کبھی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں دی۔
چوہدری نثار نے اپنے اورعمران خان سے متعلق کہا کہ میرے خلاف اور کچھ نہیں ملتا تو کہا جاتا ہے عمران خان سے دوستی ہے حالانکہ عمران خان سے میرا تعلق اسکول کے وقت سے ہے اور نوازشریف سے کہہ دیا تھا کہ عمران خان پر تنقید نہیں کرسکتا البتہ سیاسی طور پر پی ٹی آئی اورعمران خان پر تنقید ضرور کرسکتا ہوں لیکن ذاتی طور پر ایسا نہیں کرسکتا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ شہباز شریف کٹھ پتلی کی طرح کام نہیں کریں گے اور اگر انہیں کام کرنے دیا گیا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے جب کہ پارٹی لیڈر مریم نواز نہیں کل اگر وہ بنتی ہیں تو میں (ن) لیگ کا حصہ نہیں ہوں گا۔
اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے متعلق (ن) لیگ کا بیانیہ نہیں ایک سیاسی مؤقف ہے اور انہوں نے اس موقف سے اختلاف کیا تھا جب کہ (ن) لیگ میں وہ واحد شخص تھے جنہوں نے پاناما کا معاملہ عدالت لے جانے سے منع کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط ہے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں کیونکہ ہم خود عدالت گئے جب کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تجزیے نہیں ہوتے کہ آیا یہ صحیح ہے یاغلط ، اس پر صرف عمل کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں :عدلیہ اور فوج سے نہ لڑنے میں ہی نوازشریف کی بھلائی ہے،چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ رضا ربانی نے مشکل حالات میں اچھے طریقے سے سینیٹ کو چلایا، اگر ہم رضا ربانی کو لانا چاہتے تھے تو ان کا نام عام کرنے کی ضرورت کیا تھی، آخری وقت میں سینئر ترین شخص راجا ظفرالحق کو نامزد کیا گیا، جب نمبرز پورے نہیں تھے تو اتنے سینئر شخص کو نامزد نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگر سینیٹ میں ہوتے تو پارٹی کے کہنے کے باوجود ڈپٹی چیئرمین کیلیے ووٹ نہیں ڈالتے جب کہ میں نے زندگی میں کبھی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں دی۔
چوہدری نثار نے اپنے اورعمران خان سے متعلق کہا کہ میرے خلاف اور کچھ نہیں ملتا تو کہا جاتا ہے عمران خان سے دوستی ہے حالانکہ عمران خان سے میرا تعلق اسکول کے وقت سے ہے اور نوازشریف سے کہہ دیا تھا کہ عمران خان پر تنقید نہیں کرسکتا البتہ سیاسی طور پر پی ٹی آئی اورعمران خان پر تنقید ضرور کرسکتا ہوں لیکن ذاتی طور پر ایسا نہیں کرسکتا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ شہباز شریف کٹھ پتلی کی طرح کام نہیں کریں گے اور اگر انہیں کام کرنے دیا گیا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے جب کہ پارٹی لیڈر مریم نواز نہیں کل اگر وہ بنتی ہیں تو میں (ن) لیگ کا حصہ نہیں ہوں گا۔