زینب قتل کیس مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج
تفتیش میں ثابت ہوچکا ہے کہ عمران ہی اصل مجرم ہے، لاہور ہائی کورٹ
ISLAMABAD:
ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل عمران کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق جسٹس صداقت علی خان اورجسٹس شہرام سرورچوہدری پرمشتمل لاہورہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران مجرم کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ عمران اصل مجرم نہیں اورٹرائل کورٹ نے کیس کا فیصلہ سنانے میں عجلت کی۔ جس پرجسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ مجرم عمران نے سزا میں کمی کی اپیل دائرکی اور آپ بریت کہ بات کررہے ہیں جب عدالتیں بروقت فیصلہ کریں تو آپ کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔
دوران سماعت جسٹس شہرام سرورچوہدری نے ریمارکس دیئے کہ 1187 افراد میں سے صرف عمران کا ڈی این اے میچ ہوا، تفتیش میں ثابت ہوچکا ہے کہ عمران ہی اصل مجرم ہے، دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی۔
واضح رہے کہ رواں برس قصورمیں 8 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، تفتیش کی روشنی میں عمران پر جرم ثابت ہوگیا جس پر انسداد دہتگردی کی عدالت نے اسے 4 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔ شہادتوں اور مجرم کے اعترافی بیان سے ثابت ہوا ہے کہ عمران ناصرف زینب بلکہ 8 دیگر بچیوں کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کرنے کا مرتکب پایا گیا ہے۔
ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل عمران کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق جسٹس صداقت علی خان اورجسٹس شہرام سرورچوہدری پرمشتمل لاہورہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران مجرم کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ عمران اصل مجرم نہیں اورٹرائل کورٹ نے کیس کا فیصلہ سنانے میں عجلت کی۔ جس پرجسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ مجرم عمران نے سزا میں کمی کی اپیل دائرکی اور آپ بریت کہ بات کررہے ہیں جب عدالتیں بروقت فیصلہ کریں تو آپ کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔
دوران سماعت جسٹس شہرام سرورچوہدری نے ریمارکس دیئے کہ 1187 افراد میں سے صرف عمران کا ڈی این اے میچ ہوا، تفتیش میں ثابت ہوچکا ہے کہ عمران ہی اصل مجرم ہے، دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی۔
واضح رہے کہ رواں برس قصورمیں 8 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، تفتیش کی روشنی میں عمران پر جرم ثابت ہوگیا جس پر انسداد دہتگردی کی عدالت نے اسے 4 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔ شہادتوں اور مجرم کے اعترافی بیان سے ثابت ہوا ہے کہ عمران ناصرف زینب بلکہ 8 دیگر بچیوں کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کرنے کا مرتکب پایا گیا ہے۔