اسٹیفن ہاکنگ کے آخری ریسرچ پیپر میں کیا تھا
ہاکنگ نے پیش گوئی کی تھی کہ کثیر کائناتیں نہ صرف موجود ہیں بلکہ ہم ان کا وجود ثابت بھی کرسکتے ہیں
LONDON:
مشہور برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ اپنے مرنے کے بعد بھی خبروں میں ہیں۔ اب ان کے بارے میں تازہ خبر یہ ملی ہے کہ انہوں نے اپنی وفات سے صرف 10 دن پہلے اپنی زندگی کا آخری ریسرچ پیپر ایک مؤقر تحقیقی جریدے میں اشاعت کےلیے بھجوایا تھا۔
اس مقالے کا عنوان ''A Smooth Exit from Eternal Inflation'' ہے جو گزشتہ سال 24 جولائی کے روز ''آرکائیو ڈاٹ آرگ'' (arXiv.org) نامی پری پرنٹ ویب سائٹ پر شائع کروایا گیا تھا۔ اسی مقالے میں خاصی ترامیم کے بعد اس کا تازہ ترین ورژن 4 مارچ 2018 کے روز اسی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
مقالے کے شریک مصنف، تھامس ہرٹوگ نے برطانوی جریدے دی سنڈے ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ اس ریسرچ پیپر میں کثیر کائناتوں (ملٹی ورس) کی ممکنہ دریافت کے عملی طریقے پر بات کی گئی ہے۔ تھامس ہرٹوگ، بلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی لیوون میں نظری طبیعیات (تھیوریٹیکل فزکس) کے پروفیسر ہیں۔
کثیر کائناتوں کا تصور یہ کہتا ہے کہ صرف ہماری کائنات ہی وجود نہیں رکھتی بلکہ اس جیسی بہت ساری، بلکہ شاید ان گنت ''کائناتیں'' موجود ہیں لیکن ہم ان کے وجود سے بے خبر ہیں کیونکہ نہ تو ہم ان کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی اور طریقے سے ان کے بارے میں کچھ بھی جان سکتے ہیں۔
اسی بناء پر کثیر کائناتوں کا تصور اب تک ایک مفروضہ ہے جس کے درست ہونے پر سائنسدانوں کی بڑی تعداد کو یقین تو ہے لیکن اب تک ہمارے پاس ایسا کوئی طریقہ موجود نہیں جسے استعمال کرتے ہوئے دوسری کائناتوں کا سراغ لگایا جاسکے اور ان کے وجود کو حتمی طور پر ثابت کیا جاسکے۔
اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے آخری ریسرچ پیپر میں اسی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے نہ صرف کثیر کائناتوں کے تصور کی بھرپور حمایت کی تھی بلکہ یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ اگر ہم کائناتی خردموجی پس منظر (کوسمک مائیکروویو بیک گراؤنڈ) کا انتہائی باریک بینی سے مشاہدہ کرنے کے قابل ہوجائیں تو ہمیں دوسری کائناتوں کے موجود ہونے کے ثبوت بھی مل جائیں گے۔
اس انکشاف کے بعد سے دنیا بھر کے سائنسی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اسٹیفن ہاکنگ کی یہ پیش گوئی درست ثابت ہوئی تو ان کا مقام کسی نوبل انعام یافتہ سائنسدان کے برابر ہوجائے گا لیکن نوبل انعام صرف زندہ سائنسدانوں ہی کو دیا جاتا ہے اس لیے ہاکنگ کو یہ انعام نہیں مل پائے گا۔ دوسری جانب ماہرین کے ایک اور طبقے کا یہ خیال ہے کہ کثیر کائناتوں کا تصور صرف ہم نے اپنی تسلی کےلیے گھڑ رکھا ہے اس لیے اسٹیفن ہاکنگ کی پیش گوئی بھی صرف ایک پیچیدہ حسابی عمل کے سوا کچھ نہیں۔ یہ سارا معاملہ صرف اسٹیفن ہاکنگ کی شہرت کے باعث عالمی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
ہاکنگ کے مقالے کی arXiv.org پر اشاعت بھی اپنی جگہ ایک الگ موضوعِ بحث ہے کیونکہ یہاں کوئی بھی اپنا تحقیقی مقالہ شائع کرواسکتا ہے جس کےلیے سائنسی طبقے سے نظرِثانی (peer review) کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔
مشہور برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ اپنے مرنے کے بعد بھی خبروں میں ہیں۔ اب ان کے بارے میں تازہ خبر یہ ملی ہے کہ انہوں نے اپنی وفات سے صرف 10 دن پہلے اپنی زندگی کا آخری ریسرچ پیپر ایک مؤقر تحقیقی جریدے میں اشاعت کےلیے بھجوایا تھا۔
اس مقالے کا عنوان ''A Smooth Exit from Eternal Inflation'' ہے جو گزشتہ سال 24 جولائی کے روز ''آرکائیو ڈاٹ آرگ'' (arXiv.org) نامی پری پرنٹ ویب سائٹ پر شائع کروایا گیا تھا۔ اسی مقالے میں خاصی ترامیم کے بعد اس کا تازہ ترین ورژن 4 مارچ 2018 کے روز اسی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
مقالے کے شریک مصنف، تھامس ہرٹوگ نے برطانوی جریدے دی سنڈے ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ اس ریسرچ پیپر میں کثیر کائناتوں (ملٹی ورس) کی ممکنہ دریافت کے عملی طریقے پر بات کی گئی ہے۔ تھامس ہرٹوگ، بلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی لیوون میں نظری طبیعیات (تھیوریٹیکل فزکس) کے پروفیسر ہیں۔
کثیر کائناتوں کا تصور یہ کہتا ہے کہ صرف ہماری کائنات ہی وجود نہیں رکھتی بلکہ اس جیسی بہت ساری، بلکہ شاید ان گنت ''کائناتیں'' موجود ہیں لیکن ہم ان کے وجود سے بے خبر ہیں کیونکہ نہ تو ہم ان کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی اور طریقے سے ان کے بارے میں کچھ بھی جان سکتے ہیں۔
اسی بناء پر کثیر کائناتوں کا تصور اب تک ایک مفروضہ ہے جس کے درست ہونے پر سائنسدانوں کی بڑی تعداد کو یقین تو ہے لیکن اب تک ہمارے پاس ایسا کوئی طریقہ موجود نہیں جسے استعمال کرتے ہوئے دوسری کائناتوں کا سراغ لگایا جاسکے اور ان کے وجود کو حتمی طور پر ثابت کیا جاسکے۔
اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے آخری ریسرچ پیپر میں اسی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے نہ صرف کثیر کائناتوں کے تصور کی بھرپور حمایت کی تھی بلکہ یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ اگر ہم کائناتی خردموجی پس منظر (کوسمک مائیکروویو بیک گراؤنڈ) کا انتہائی باریک بینی سے مشاہدہ کرنے کے قابل ہوجائیں تو ہمیں دوسری کائناتوں کے موجود ہونے کے ثبوت بھی مل جائیں گے۔
اس انکشاف کے بعد سے دنیا بھر کے سائنسی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اسٹیفن ہاکنگ کی یہ پیش گوئی درست ثابت ہوئی تو ان کا مقام کسی نوبل انعام یافتہ سائنسدان کے برابر ہوجائے گا لیکن نوبل انعام صرف زندہ سائنسدانوں ہی کو دیا جاتا ہے اس لیے ہاکنگ کو یہ انعام نہیں مل پائے گا۔ دوسری جانب ماہرین کے ایک اور طبقے کا یہ خیال ہے کہ کثیر کائناتوں کا تصور صرف ہم نے اپنی تسلی کےلیے گھڑ رکھا ہے اس لیے اسٹیفن ہاکنگ کی پیش گوئی بھی صرف ایک پیچیدہ حسابی عمل کے سوا کچھ نہیں۔ یہ سارا معاملہ صرف اسٹیفن ہاکنگ کی شہرت کے باعث عالمی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
ہاکنگ کے مقالے کی arXiv.org پر اشاعت بھی اپنی جگہ ایک الگ موضوعِ بحث ہے کیونکہ یہاں کوئی بھی اپنا تحقیقی مقالہ شائع کرواسکتا ہے جس کےلیے سائنسی طبقے سے نظرِثانی (peer review) کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔