فیض آباد دھرنا خادم حسین رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے، عدالت کا حکم
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں خادم حسین رضوی سمیت 3 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
اسلام آباد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فیض آباد دھرنے کے دوران پولیس چوکی پر حملے اور تشدد کے مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے خادم حسین رضوی سمیت 3 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیاہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خادم حسین رضوی، مولانا عنائت اللہ، ضیاء اللہ خیری اور شیخ اظہر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری تھانہ کھنہ میں درج 3 مقدمات میں جاری کیے، تینوں ملزمان پر درج مقدمات میں دہشت گردی، پولیس پر تشدد، کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات شامل ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : فیض آباد دھرنا کیس؛ خادم رضوی کو گرفتار کرنے کا حکم
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے دوران ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی پر تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا تھا، دھرنے کے خاتمے کے لئے عدالت نے حکم بھی جاری کیا تھا تاہم طاقت کے استعمال پر کئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا اور ملک بھر میں دھرنے دیئے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی معاملے کی سماعت جاری ہے۔
اسلام آباد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فیض آباد دھرنے کے دوران پولیس چوکی پر حملے اور تشدد کے مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے خادم حسین رضوی سمیت 3 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیاہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خادم حسین رضوی، مولانا عنائت اللہ، ضیاء اللہ خیری اور شیخ اظہر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری تھانہ کھنہ میں درج 3 مقدمات میں جاری کیے، تینوں ملزمان پر درج مقدمات میں دہشت گردی، پولیس پر تشدد، کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات شامل ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : فیض آباد دھرنا کیس؛ خادم رضوی کو گرفتار کرنے کا حکم
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے دوران ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی پر تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا تھا، دھرنے کے خاتمے کے لئے عدالت نے حکم بھی جاری کیا تھا تاہم طاقت کے استعمال پر کئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا اور ملک بھر میں دھرنے دیئے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی معاملے کی سماعت جاری ہے۔